ایران امریکہ جنگ نہیں ہوگی, کیوں؟ — بلال شوکت آزاد

“جنگ نہیں ہوگی بلکہ جنگی ڈرامہ ہورہا اور ہوگا”, سمجھنے اور کہنے کے پیچھے میرے پاس کونسے دلائل اور شواہد ہیں آئیے ان کا جائزہ لیتے ہیں۔

ایک تو ایران براہ راست امریکہ سے کوئی تعلق نہیں رکھتا لہذا میرا یا دیگر کا ایران کو امریکہ کا حلیف سمجھنا اور کہنا اس تناظر میں ہےکہ سوائے ایک دو کے ان کے خطے میں مفادات اور اہداف مشترکہ ہیں۔

ایران سے جنگ چھیڑ کر اس کا خاتمہ یا اسے مبینہ راہ راست پر لانا امریکہ اور اسرائیل کے لیئے شدید نقصان دہ عمل ہے کہ ایران کی صورت خطے میں تمام اینٹی ایران عرب ممالک کے سر ایک ننگی تلوار لٹک رہی ہے جس کا بار بار ادراک کروا کر امریکہ اینٹی ایران عرب ممالک کے سر چڑھ کر بیٹھا ہے ان کی ایران سے حفاظت کے نام پر انہی کے خرچے پر لہذا ایران سے جنگ امریکہ کا مطمع نظر نہیں کہ اینٹی ایران عرب ممالک کے سر سے ایک مستقل خطرہ ٹل گیا تو عرب ممالک کیوں امریکہ کی دسترس میں رہیں گے؟

ایران کا جغرافیائی نقشہ مبینہ جنگ کے بیچ سب سے بڑی رکاوٹ ہے کہ مبینہ جنگ کی صورت ایران چند میزائلوں سے آبنائے ہرمز کو بند کرسکتا اور تیل کی سپلائی والے ممالک کو کنارے لگاسکتا ہے لہذا آبنائے ہرمز کی بندش کی تلوار امریکہ سمیت تمام مغربی ممالک کے سر لٹک رہی ہے جس کی بدولت جنگ کسی صورت ان کے مفاد میں نہیں اور یہ سب سے اہم اور بڑی دلیل ہے کہ جنگ نہیں یہ محض جنگی ڈرامہ ہے کہ دھمکی دیدی, بحری بیڑا بلالیا, طیارے اتار دیئے یا فوج بلالی وغیرہ وغیرہ کہ یہ سب کسی اور بڑے مقصد کی تکمیل کا بندوبست ہے۔

لمبی چوڑی بحث نہیں بس مختصر تجزیہ یہی ہے ہر ذی شعور پاکستانی اور حالات حاظرہ پر نظر رکھنے والے افراد کا کہ امریکہ اور ایران کی جنگ کا چانس 0.0000000001% ہے, جس کی وجہ ہے ان کے مفادات اور اہداف کا مشترکہ ہونا, ایک دوسرے کی کمزوریوں سے واقف ہونا, خطے میں ایک دوسرے کی موجودگی سے درپردہ فائدہ اٹھانا اور اقوام عالم کو یہ یقین دلانا کہ ہم ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔

اس سب کے تناظر میں پھر یہ بات واضح ہے کہ جنگ نہیں یہ محض جنگی ڈرامہ ہے جس کی آڑ میں نئی بساط سجائی جارہی ہے جس پر وہ چالیں چلی جائیں گی جن کا نشانہ بہرکیف ایران اور امریکہ تو نہیں ہونگے پر باقی سب ہونگے جو کسی بھی طرح خطے میں پر پرزے نکال کر اقوام عالم کو بلیک میل کرنے کے جتن میں ہیں۔

آگے آپ خود سمجھدار ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

نوٹ: اس کے تناظر میں پاکستان کا سرکاری موقف بہت اہمیت کا حامل ہے جس میں تمام داستان مقید ہے۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply