• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ای کامرس مارکیٹ ،حقائق اور آن لائن فراڈ سے بچنے کا طریقہ۔۔۔۔وقار عظیم

ای کامرس مارکیٹ ،حقائق اور آن لائن فراڈ سے بچنے کا طریقہ۔۔۔۔وقار عظیم

آن لائن بزنس فراڈ ہوتا ہے آن لائن بزنس میں ناجائز منافع خوری ہوتی ہے۔۔آ جائیں ان دونوں بیانات کا تیا پانچہ کرتے ہیں۔۔
ایمازون ڈاٹ کام دنیا کی سب سے بڑی آن لائن بزنس ویب سائٹ ہے جو آپ کو پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے کہ آپ کچھ بھی بیچو ،۔۔وہاں سوئی سے ہوائی جہاز تک سیل ہوتا ہے۔۔وہ ویب سائٹ راتوں رات اتنا اوپر نہیں گئی اسے اوپر پہچانے میں اور اس کے مالک جیف بیزوس کو امیر بنانے امریکا اور دنیا بھر کی عوام کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ چائنہ کی علی بابا ویب سائٹ کو لے لیں۔۔۔اس کا مالک دنیا کی دس امیر ترین شخصیات میں شمار ہوتا ہے۔ان دونوں ویب سائٹس کے مالک نا صرف خود امیر ہوئے بلکہ انھوں نے ہزاروں لاکھوں لوگوں کو روزگار مہیا کر کے انھیں امیر بننے میں مدد کی اور لاکھوں نوجوانوں کی انسپائریشن بنے انھیں ای کامرس کی جانب بلایا۔۔اس وقت دنیا میں ای کامرس ( میں نے ابھی فیکٹ چیک کیا ہے ) تئیس سو ارب ڈالرز کی مارکیٹ بن چکی ہے ۔۔جی ہاں۔۔تئیس سو ارب ڈالرز۔۔یعنی پاکستانی چالیس ہزار ارب روپے سالانہ کی مارکیٹ۔۔۔
اور پاکستان میں آج بھی ہر دوسرے بندے کی سوچ ہے
“آن لائن بزنس فراڈ ہوتا ہے۔۔”
اور ہر بندے کی سوچ ہے آن لائن بزنس میں فراڈ ہمیشہ بزنس کرنے والا کرتا ہے۔۔۔مجھے ڈیڑھ سال ہو گیا ای کامرس فیلڈ میں۔۔۔یقین کریں۔۔۔خریداروں کی جانب سے ایسے ایسے فراڈ دیکھے ہیں کہ میں لکھنے بیٹھوں تو تین کتابوں لکھ دوں۔۔۔اگر ہمیں سو سوٹس کا آڈر دیا جاتا ہے تو سو میں سے لازما بیس سوٹس واپس آتے ہیں۔۔۔اور واپس بھی ایسے آتے ہیں ” لینے سے انکار” یعنی آڈر کر دیا۔۔ہم نے بھیجنے پر پیسے لگا دیے۔۔۔اور آگے سے جب کورئیر والا کال کرتا ہے کہ آپ کا سوٹ آیا ہے تو اسے کہہ دیتے ہیں ” نہیں چاہیے۔۔” فراڈ کس کے ساتھ ہوا؟
کل لڑکی کی جو داستان میں نے لکھی۔۔ جو مجھے ساڑھے بارہ ہزار روپے کا چونا لگانے لگی تھی۔۔وہ فراڈ کس کے ساتھ ہو رہا تھا؟
میں یہ نہیں کہتا کہ خریداروں کے ساتھ فراڈ نہیں ہوتا۔۔۔لیکن مجھے یہ بات بتائیں یہ کہاں نہیں ہوتا؟ کیا ایمازون، ای بے، علی بابا پر ایسے لوگ نہیں بیٹھے ہوں گے جو لوگوں کو چونا لگاتے ہوں گے؟ کیا ان لوگوں کی وجہ سے ان ممالک کی سوچ یہ بن گئی کہ آن لائن بزنس فراڈ ہوتا ہے؟ کیا انھوں نے ای کامرس پر یقین کرنا چھوڑ دیا؟
آپ لوگوں کہاں غلط ہیں ؟ آپ لوگوں کے ساتھ کیوں فراڈ ہوتا ہے۔؟۔وہ کون سا کام ہے جو بیرون ممالک کے لوگ ای کامرس سے خریداری کرتے وقت کرتے ہیں لیکن آپ نہیں کرتے؟۔۔
کسی بھی پیج یا کسی ویب سائٹ سے شاپنگ کرتے وقت اس پیج کی رینکنگ، اس کی ریٹنگ اس کے ریورز پڑھیں۔۔۔اس کا ایڈریس دیکھیں کہ اس نے کوئی ایڈریس دیا ہے یا نہیں۔۔جو پراڈکٹ آپ خریدنے لگے ہیں اس کی اوریجنل تصاویر مانگیں اوریجنل سے مراد اس بندے سے کہیں آپ نے ڈی ایس ایل آر کی پکس لگائیں ہیں مجھے ان کی موبائل کیمرہ سے تصویر بنا کر دیں یا اگر کوئی مہنگی چیز ہے تو مجھے اس کی چھوٹی سی ویڈیو بنا کر دیں۔۔۔آڈر کرنے سے پہلے ان کا ہیلپ لائن نمبر یا انکوائری نمبر مانگیں۔۔پھر چیز آڈر کریں۔۔پھر بھی آپ کے ساتھ فراڈ ہو تو اس پیج یا اس اکاونٹ کے کمنٹس سیکشن میں جا کر وہاں اپنا ریوو لکھیں کہ میں نے فلاں فلاں چیز آڈر کی لیکن میں معیار سے مطمئن نہیں۔۔۔۔تا کہ دوسرے لوگ فراڈ سے بچ سکیں۔۔
یہاں حال یہ ہے کہ ایڈ دیکھا۔۔۔فورا بنا کسی سوال پوچھے سوٹ یا کوئی چیز آڈر کر لی۔وہ معیار کے مطابق پوری نہ اتری تو پوری پاکستان ای کامرس مارکیٹ کو ایک ہی ترازو میں تولنا شروع کر دیا یہ سب فراڈ ہیں یہ سب فلاں فلاں ہیں۔۔گویا کہ آپ دکان سے سوٹ لائیں تو وہ آپ کو چونا لگاتا ہی نہیں۔۔ای کامرس والے فراڈ ہیں لیکن اللہ پاک نے دکانیں فرشتوں کے حوالے کر رکھی ہیں۔۔
اب تو بڑے بڑے برانڈز ای کامرس کی جانب آ گئے ہیں۔۔تو گویا وہ بھی فراڈ ہیں؟ مزے کی بات ہے کہ بڑے بڑے برانڈذ سے بارہ سو روپے کی چیز بارہ ہزار میں خرید کر یہ لوگ مطمئن ہیں لیکن کسی چھوٹے سے پیج پر پانچ سو روپے ایکسٹرا دے کر یہ کہتے ہیں کہ یہ ناجائز منافع خور ہے۔۔

اب بات ناجائز منافع خوری کی آئی تو چلیں اس پر بات کرتے ہیں۔۔
پچھلے سال میں رائل کاٹن خرید کر لایا جو کی صرف فیصل آباد سے ملتی ہے۔۔۔مجھے وہ کاٹن کا سوٹ آٹھ سو روپے میں ملا۔۔۔
میں نے وہ سوٹ ساڑھے چودہ سو روپے میں سیل کیا۔۔آ جائیں میرا منافع کیلکولیٹ کریں
آٹھ سو روپے کا سوٹ۔۔فیس بک پر جو بوسٹ لگائی تا کہ میرا پیج زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نظر آئے میں اس کو تقسیم کروں تو فی سوٹ پچاس روپے ایڈ کرتا ہوں۔۔سوٹ پڑ گیا مجھے ساڑھے آٹھ سو روپے میں۔۔ میں اپنے انٹرنیٹ کا بل فی سوٹ دس روپے بھی ایڈ کروں تو بن گیا۔۔آٹھ سو ساٹھ روپے۔۔۔جس پیکنگ میٹریل میں سوٹ پیک کرتا ہوں وہ بائیس روپے کا تھیلا۔۔سوٹ کی قیمت ہو گئی۔۔آٹھ سو بیاسی روپے۔۔۔
اب آ جائیں شپنگ پر۔۔۔ظاہری بات ہے رائل کاٹن پورے ملک میں دستیاب نہیں۔۔ہم آپ کو گھر بیٹھے دے رہے ہیں۔۔اور یہ سروس ہم آپ کسی کورئیر کمپنی کے ذریعے دے رہے ہیں۔۔اس کورئیر کمپنی کے چارجز ایک سو ستر روپے ایڈ کرین۔۔سوٹ کی قیمت پہنچ گئی ” ایک ہزار باون روپے ” ۔۔۔منافع بچا۔۔” تین سو اٹھانوے روپے” راونڈ فگر کر لیں۔۔چار سو روپے۔۔
فی سوٹ چار سو روپے بچا۔۔
لیکن یہ فی سوٹ میں نے بیچا کیسے؟
بیس کے قریب لوگ میسجز یا کال کرتے ہیں۔۔۔دو منٹ سے سات منٹس تک ببات کرتے ہیں۔۔۔مختلف سوالات پوچھتے ہیں ان میں سے ایک یا دو بندے سوٹ آڈر کرتے ہیں۔۔باقی سب کو ڈیل کرنا انتہائی مغز ماری کا کام ہے۔۔۔انتہائی ذہنی مشق کے بعد ایک یا دو سوٹ سیل کیے۔۔۔پورے دن میں مسلسل ذہنی مشقت کے بعد دس کے قریب سوٹ سیل کیے۔۔۔اور یقین کرین یہ ایک ایوریج دکان کے برابر کی سیل ہے۔۔دس کے قریب سوٹ مجھے ایک ایوریج دکاندار کے برابر بناتے ہیں نا کہ کوئی بہت کامیاب بزنس مین۔
اب ایک اس گروپ میں ایک دوسرے گروپ میں کہا گیا کہ ناجائز منافع کماتے ہو آپ۔۔۔چار سو روپے فی سوٹ ناجائز منافع ہے۔۔حل پوچھا گیا کہ کتنے منافع لینا چاہیے۔۔جواب ملا ” سو روپے۔

Advertisements
julia rana solicitors

لوگوں کی یہ قسم وہ لوگ ہیں جن کی گھر نہیں چلتی لہذا ان کو شوق ہوتا ہے کہ دوسروں پر حکم چلائیں۔۔محلے میں کوئی دیگ پک رہی ہو ایسے لوگ پاس جا کر کہتے ہیں۔۔نمک دا خیال رکھ لیو۔۔میرے چاچے سسر کی دیگ میں نمک زیادہ ہو گیا تھا۔۔وئی دیگ ان کی۔۔پیسہ ان کا ،۔چاول ان کے۔۔تم مامے لگتے ہو؟
خیر میں ان کی مانتا ہوں۔۔۔میں اتنی مشقت کے بعد سو روپے فی سوٹ منافع رکھتا ہوں۔۔۔ان کے حساب سے سو روپے فی سوٹ۔۔۔دن کا ہزار روپے منافع۔۔اور آن لائن بزنس ایسا ہے آپ چوبیس گھنٹے ایکٹو ہو۔۔۔رات کو دو بجے بھی کال آئی تو انٹرٹین کریں اور آڈر لیں ان کا۔۔۔چوبیس گھنٹے کی دکانداری۔۔منافع ہزار روپے۔۔مہینے کا منافع تیس ہزار روپے۔۔اب یہ دانشور لوگ مجھے بتائیں اس تیس ہزار میں سے میں بجلی کا بل۔ بچوں کا خرچہ، دودھ کا خرچہ، گھر کا راشن ، اپنے اخراجات کیسے پورے کروں۔۔۔بارہ ہزار روپے ماہانہ تو میرے گھر کا دودھ کا بل ہے۔۔۔کرسی پر کمپیوٹر کے پیچھے بیٹھ کر فتوے بازی کرنا اور دوسروں کو جج کرنا بہت آسان ہے۔۔۔اس بندے کے کیا حالات ہیں یہ وہی بندہ جانتا ہے۔۔۔
ان شارٹ
آن لائن خریداری کے حوالے سے اپنی پالیسی اپنی عادات بدلیں۔۔سوال کرنا آپ کا حق ہے۔۔۔سوال کریں۔۔ویڈیوز منگوائیں۔۔فیڈ بیک انکوائری نمبر لیں۔۔ای کامرس کی حوصلہ افزائی کریں۔۔۔یہ بہت بڑی مارکیٹ ہے۔۔۔آپ لوگ حوصلہ افزائی کریں گے تو اس ملک کے لاکھوں نوجوان اس مارکیٹ سے جڑیں گے۔۔اب آپ سنی سنائی باتوں یا ایک دو برے تجربے کی بنیاد پر ساری ای کامرس مارکیٹ کو کوسو گے تو اس ملک لاکھوں نوجوان بے روزگار ہی رہیں گے۔۔

Facebook Comments

وقار عظیم
میری عمر اکتیس سال ہے، میں ویلا انجینئیر اور مردم بیزار شوقیہ لکھاری ہوں۔۔ویسے انجینیئر جب لکھ ہی دیا تھا تو ویلا لکھنا شاید ضروری نہ تھا۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply