بلوچستان سے اب تک کے دنیا کے سب سے قدیم و بڑے ممالیہ جانور کا ڈھانچہ 1907ء میں دریافت ہو تھا جسے بلوچیتھیریم کہتے ہیں۔ بلوچیتھریم (Baluchitherium) کے رکاز / فوسل جو ڈیرہ بگٹی کے علاقے سے دریافت ہوئے تھے اور ان پر تحقیق 1907ء میں برطانوی ماہر اثریات، گائے ایلیکوک نے کی تھی اور اسی نے اس جانور کو بلوچیتھریم کا نام بھی دیا یعنی بلوچستان کا حیوان۔ یہ 26 فٹ لمبا، 16 فٹ اونچا اور 18 ٹن وزنی جانور تھا جو دو کروڑ سال پہلے وسطی و جنوبی ایشیاء کے جنگلوں میں گھومتا پھرتا تھا۔
ہمارا پیارا ملک ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں قدیم ترین حیات کے آثار دریافت ہو چکے ہیں۔ بلوچستان کے ضلع بار خان کے علاقے ویٹکاری کے علاقے کی پہاڑی سے ڈائنو سار کے رکاز (فوسل) یا پتھر بنی ہڈیاں بھی ملیں ہیں۔ یہ گوشت خور ڈائنوسار کی نئی قسم تھی اور علاقے کی مناسبت سے اسے “ویٹکاری درندہ‘‘ (Vitakridrinda) کا نام دیا گیا ہے۔
اب تک پاکستان کے طول و عرض میں ڈائنوسارز اور دیگر معدوم جانوروں کے ’تین ہزار سے زائد رکاز / فوسل دریافت کئے جا چکے ہیں جن کی مدد سے سبزی خور ڈائنوسارز کی چھ نئی اقسام دریافت ہوئیں ہیں؛
1- بروہی سارس،
2- بلوچی سارس،
3- مری سارس،
4- پاکی سارس،
5- کھیترانی سارس،
6- سیلمانی سارس
ان تمام پاکستانی ڈائنوسارز میں بلوچی سارس سب سے بڑا تھا۔ وہ 40 تا 60 فٹ لمبا اور تقریباً 15 ٹن وزنی تھا۔ آٹھ کروڑ سال پہلے بلوچستان کے جنگلوں میں بستا تھا۔
پاکستان کی سرزمین بیشمار خزینے چھپائے ہوئے ہے جو وقتا فوقتاً عیاں ہوتے رہتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اسی سرزمین پہ وہیل مچھلی کا جد امجد، ’’پاکیسیٹس (Pakicetus) پانچ کروڑ سال پہلے پیدا ہوا۔ تب اس کا مسکن خطہ پوٹھوہار تھا- اور یہ علاقہ ختم ہوتے سمندر (Tethys Ocean) کے بچے کھچے پانی میں ڈوبا ہوا تھا۔ یہ جانور خشکی کے علاوہ تری میں بھی خوراک ڈھونڈنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ اسی حیوان کی آنے والی نسلوں نے وہیل کی شکل اختیار کر لی جو آج دنیا کا سب سے بڑا زندہ جانور ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں