انسان اور انسایت۔۔۔بابر نایاب

انسان الله رب العزت کی ایک خوبصورت تخلیق ہے انسان انسانیت کے لفظوں سے جڑا ہوا ہے جب انسان سے انسانیت نکل جائے تو سفاکی بربریت ہی رہ جاتی ہے ،ہمارا معاشرہ جہاں مختلف بیماریوں میں گھرا ہوا ہے ان خطرناک بیماریوں میں ایک بیماری مطلب پرستی عام ہے۔ہمارے لیے مفاد ہی جینے کا حصول بن چکا ہے ہم ہر جگہ سب سے پہلے اپنے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے چلتے ہیں اور یوں جو پیارے رشتے قدرت نے ہمیں عطا کیے ہیں ہم وہاں بھی اپنے مفاد کو پہلے ترجیح دیتے ہیں ہم اپنی اندھی خواہشوں کی دوڑ میں دوڑتے جا رہے ہیں ہمیں اندازہ نہیں اس دوڑ میں ہم کتنے لوگوں کے ارمانوں کو مسمار کرتے جا رہے ہیں۔

زندگی میں وہی رشتے پائیدار اور مضبوط ہوتے ہیں جن کی بنیاد اخلاص، نیک نیتی اور اپنایت پر مشتمل ہوتی ہے جن رشتوں میں مفاد پرستی اور لالچ شامل ہوتا ہے وہ رشتے وقت سے پہلے ہی اپنی موت آپ مر جاتے ہیں دولت اقتدار اور عہدے کی بنیاد پر رشتے استوار کرنے والے لوگ احمق اور نادان ہیں کیونکہ اصل دولت خلوص ہے اصل عہدہ انسانیت ہے اصل اقتدار احترام اور عزت ہے جس کے پاس یہ ہے سمجھو اس کے پاس سب کچھ ہے ۔

ہمیں صرف اپنی تمنا اپنی غرض عزیز ہے جھوٹ کے بغیر ہمارے کاروبار ممکن نہیں، دھوکہ دہی کے  بغیر ہمیں لگتا ہے کہ ہم کامیاب نہیں ہو سکتے، ہم بہت جدید ہو گئے ہیں انسانیت اخلاقیات کی باتوں کو کتابی باتیں کہا جاتا ہے سچائی کو مذاق سمجھا جاتا ہے ایمانداری کو بیوقوفی سے تعبیر کیا جاتا ہے دولت اعلی ٰ عہدے کو ہی حقیقی کامیابی سمجھا جاتا ہے ۔
مکاری چالاکی کو سمجھداری سمجھا جاتا ہے ہماری سوسائٹی تقسیم ہو چکی ہے ہم سب ایک ایسی کامیابی کی طرف بڑھ رہے ہیں جو صرف آسائشوں سے لبریز ضرور ہے مگر کامیابی یہ نہیں بلکہ درحقیقت کامیابی وہ ہے جس میں الله کو سچے دل سے راضی کیا جائے ۔

کسی غریب کی مدد کی جائے کسی بے کس بے بس کے آنسوؤں کو اپنے دامن میں سمیٹا جائے کسی یتیم کا آسرا بنا جائے کسی مسکین کا بازوبنا جائے، روتے ہوئے کو ہنسایا جائے، صرف محبت بانٹی جائے اس کو ہم کامیابی کہہ سکتے ہیں ۔آج عبدالستاد ایدھی مرحوم اور ان جیسے اچھے انسانیت سے پیار کرنے والے لوگوں کو یاد کرنے والے لاکھوں کرورڑوں لوگ ہیں کیونکہ آفاقی اصول ہے کہ کر بھلا ہو بھلا۔ جب ہم لوگوں کا بھلا بغیر کسی مفاد کے کرتے پھریں گئے تو الله کریم اپنے فضل  و کرم سے ہماری مدد فرمائے گا اور ہمارے مرنے کے بعد بھی لوگوں کی زبانوں پر ہمارا نام ایک اچھی پہچان بن کر زندہ رہ جائے گا ،زندگی تو انتہائی مختصر ہے ہمیں نہیں اندازہ کہ اگلے پل کی سانسیں ہمارے نصیب میں ہیں یا نہیں تو آج سے اپنی زندگی کو خوشگوار بنانے کی کوشش کریں اور زندگی کا اطمینان جہاں الله کے ذکر میں پنہاں ہے وہاں لوگوں کی مدد، لوگوں کے ساتھ حسن سلوک میں بھی پوشیدہ ہے ہم کبھی کسی انسان کی مدد کرتے ہیں تو وہ جو اطمینان ہمارے دل کو ملتا ہے اس کا کوئی نعم البدل نہیں ۔

اپنے  حسد  نفرت اور تعصب کی چادر کو اپنی آنکھوں اور د ل سے ہٹا کر دیکھیں تو اندازہ ہو گا زندگی تو بہت خوبصورت ہے ہم خوبصورتی کو نجانے کہاں ڈھونڈتے پھرتے ہیں جبکہ وہ تو ہمارے دل میں ہے بس  ذرا اسے ٹٹولنے کی ضرورت ہے ،ظاہری خوبصورتی خوب سیرتی  کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتی ۔انسانیت ہمددری اگر کسی مسلمان میں نہ ہو تو وہ مسلمان ہی نہیں بلکہ انسان بھی نہیں مومن تو وہ ہے جو چیونٹی کو بھی تکلیف نہ دے۔ احساس سے عار ی لوگ ناکامی و نامرادی ہی  پاتے ہیں، سخت دل آدمی اور پتھر میں بھلا کیا فرق ہے ،نرم دل انسان  اور پھول میں بھلا کیا فرق ہے پھولوں کی طرح خوشبو بکھیرو ،اگر پھول نہیں بن سکتے تو کانٹے بھی نہ بنو، الله پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمارے دلوں میں رحم پیدا فرمائے ایک دوسرے کا احساس کرنے والا بنائے ایک دوسرے کے دکھوں کا مداوا کرنے والا بنائے ،ہماری زندگی کا آغاز ایمان کی حرارت اور محبت سے ہو اور ہماری زندگی کا انجام بھی ایمان کی چاشنی اور انسانیت کی بلندی پر ہو ۔

Advertisements
julia rana solicitors

آمین!

Facebook Comments

بابرنایاب
ڈھونڈوگےملکوں. ںلکوں ملنے کے نهیں نایاب هیں هم 9203007584427+

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply