ایس ایس پی راو انوار نے اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی کو بغیر وارنٹ دکھائے اور الزامات کی تفصیل بتائے گرفتار کیا اور انکے خیال میں انھیں سپیکر کی اجازت بھی نہیں چاہیے تھی۔ خواجہ اظہار الحسن کو ہاتھ باندھ کر لے جایا گیا۔
ایک سیاسی رہنما کی بلا ثبوت یوں تذلیل دراصل اس عوام کی تذلیل ہے جس نے اسے منتخب کیا۔ بھاشانی سے بے نظیر بھٹو تک، جس بھی سیاسی رہنما کی تذلیل کی گئی، عوام نے معاف نہیں کی۔ لاکھوں لوگوں کے نمائندہ ایک سیاسی رہنما کے ہاتھ باندھ کر گرفتار کرنے والوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہاتھ باندھ دئیے جائیں تو انسان ٹانگیں استعمال کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں