عمران کا سحر ٹوٹ رہا ہے ۔۔۔۔محمد اسد شاہ

جو لوگ ہمیشہ حکومت میں رہنا چاہتے ہیں ان سے شاید کسی سیاست دان کی مقبولیت برداشت نہیں ہو سکتی – محمد نواز شریف کا جرم بھی یہی ہے کہ وہ مقبول ہیں – ان کا زور توڑنے کے لیے لاڈلے کے سر پر ہاتھ رکھا گیا- لاڈلا 22 سالوں میں تانگے کی سواریاں بھی پوری نہ کر سکا، لیکن اب تو جیسے اس کے وارے نیارے ہو گئے – نواز کے سیاسی گڑھ ، لاہور میں ستمبر 2011 میں لاڈلے کا جلسہ رکھا گیا اور اسے لوگوں سے بھر دیاگیا – لائیو کوریج کا اہتمام لازمی تھا – نواز شریف کا راستہ روکنے کے لیے ایک انوکھا دھرنا بھی ہوا “سیاست نہیں ، ریاست بچاؤ”- لیکن جب وہ تیسری بار وزیراعظم بنے تو مخالفین کا صبر جواب دے گیا – 2014 میں لاڈلے اور اس کے سیاسی کزنز نے ایک اور دھرنا دیا – پھر نواز لیگ کے گڑھ پنجاب پر خصوصی توجہ دی گئی- لاہور ، فیصل آباد، راول پنڈی ، گوجرانولہ ، اوکاڑہ ، سرگودھا ، ملتان ، میاں والی ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، گجرات سمیت پنجاب کے ہر اس شہر میں لاڈلے کے جلسے رکھے گئے ، جہاں جہاں ن لیگ کی مقبولیت زیادہ سمجھی گئی- لاک ڈاؤن اور شہر بند کرنے جیسے اعلانات بھی پنجاب میں کیے گئے- لوگوں کو بتایا گیا کہ لاڈلا دیانت داری کا پیکر ہے – وہ آئے گا تو بیرون ملک موجود پاکستانی یہاں ڈالرز کی بارش کر دیں گے – وہ حلف اٹھائے گا اور اگلے ہی دن ایک ارب ڈالر آئی ایم ایف کے منہ پر مارے گا اور ایک ارب ڈالر عوام میں بانٹ دے گا – محمد نواز شریف نے پٹرول کی قیمت 112 روپے سے کم کر کے بتدریج 72 روپے فی لیٹر کی تو عوام کو بتایا گیا کہ نواز شریف کرپٹ ہے – لاڈلا آئے گا تو 24 گھنٹوں کے اندر پٹرول کی قیمت 42 روپے کر دے گا – لاڈلا وزیراعظم ہاؤس میں نہیں رہے گا ،وہاں یونیورسٹی بنائے گا اور گورنر ہاؤسز کو مسمار کر کے عوام کے حوالے کر دے گا – عوام کو یہ بھی بتایا گیا کہ محمد نواز شریف سرکاری کار پر دفتر جاتے ہیں تو یہ کرپشن ہے – لاڈلا وزیراعظم بنے گا تو بائیسکل پر دفتر جایا کرے گا-

لوگوں کو “میرے مطابق” کہہ کر بے وقوف بنانے والے ایک نفسیاتی مریض نے یہاں تک کہا کہ لاکھوں لوگ لاڈلے کی مارننگ واک میں اس کے گرد جمع ہو جاتے ہیں – ایسی کسی واک کی کوئی وڈیو آج تک سامنے نہیں آ سکی لیکن بعض لوگوں نے یقین کر لیا – عوام کو بتایا گیا کہ منتخب وزیراعظم کو “اوئے” کہہ کر مخاطب کیا جائے تو پاکستان کی شان بہت بلند ہو جایا کرتی ہے – لاڈلے کا اشارہ ہو تو منتخب وزیراعظم اور وفاقی وزراء کی شلواریں گیلی ہو جایا کرتی ہیں – یہ بھی بتایا گیا کہ لاڈلے کا کام صرف الزام ایجاد کرنا اور گالیاں دینا ہے -عدالتوں کو تحریری طور پر بتایا گیا کہ کسی الزام کا کوئی ثبوت پیش کرنا لاڈلے کی ذمہ داری نہیں ہوا کرے گی – لوگوں کو بتایا گیا کہ محمد نواز شریف گزشتہ 30 سالوں سے پاکستان پر حکومت کر رہے ہیں – یعنی 1988 سے لے کر 2018 تک پاکستان میں صرف ایک ہی شخص وزیراعظم رہا ، جس کا نام ہے محمد نواز شریف- ان سالوں کے دوران بے نظیر ، جنرل پرویز ، بلخ شیر مزاری ،آصف علی زرداری ، جمالی ، چودری شجاعت ، شوکت عزیز وغیرہ اور دیگر جو بھی لوگ حکمران بنے ، وہ خواب و خیال تھے -ان تیس سالوں میں صرف محمد نواز شریف ہی وزیراعظم تھے -بتایا گیا کہ بلیک لیبل نام کی سیل بند بوتلوں میں خالص شہد ہوا کرتا ہے –

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ ادوار کے قرضے واپس کرنے کے لیے مزید قرض لینا کرپشن ہے – عوام کے ساتھ وعدہ کیا گیا کہ لاڈلے کو اگر آئی ایم ایف سے قرض لینا پڑا تو وہ خود کشی کر لے گا – بتایا گیا کہ ن لیگ نے لاہور میں میٹرو ٹرین 17 ارب میں لگائی، جبکہ لاڈلا صرف 2 ارب روپے میں ایک ماہ کے اندر پشاور میں میٹرو ٹرین چلائے گا – وہ پروٹوکول نہیں لے گا- اور اپنے قریبی دوستوں اور رشتے داروں کو نہیں نوازے گا – اس کے پاس 200 معاشی ماہرین ہیں جو راتوں رات پاکستان کو ٹوکیو بنا دیں گے – لاڈلے نے یہ بھی بتایا کہ جب وہ وزیراعظم بنے گا تو کوئی پاکستانی کسی دوسرے ملک میں ملازمت کرنے نہیں جائے گا – بل کہ یورپ اور امریکہ کے شہری پاکستان کے گلی کوچوں میں نوکریوں کی تلاش میں پھرتے نظر آئیں گے – قوم کو بتایا گیا کہ محمد اسحاق ڈار نے ڈالر کی قیمت کو پانچ سال تک بڑھنے سے روکے رکھا اور مہنگائی بھی کم کی تو یہ بھی دراصل کرپشن ہے – محمد نواز شریف نے جو بجلی کی کمی پوری کی ، یونیورسٹیوں ، کالجز ، ایئرپورٹس ، موٹر ویز ، فیکٹریوں ، کارخانوں ، ہسپتالوں اور سکولوں کی بھرمار کر دی ہے تو یہ بھی دراصل کرپشن ہے – ان کے ذریعے میاں صاحب پیسہ لوٹتے ہیں – ایک طرف نفرت اور گالم گلوچ کی آندھی برپا کی گئی اور دوسری طرف لوگوں کو لاڈلے کی محبت میں اندھا کرنے کا اہتمام تھا – یہ ایک ایسا سحر تھا کہ جس کا ٹوٹنا مشکل نظر آ رہا تھا – لیکن معاملات تو اللہ کے دست قدرت میں ہیں – لاڈلے کے سرپرستوں نے اسے وزارت عظمیٰ دلوانے کے تمام انتظامات مکمل کر دیئے – جس ٹیم کی پرفارمنس تاریخ میں سب سے شان دار تھی، جس کی جیت یقینی تھی ، اس کو کھیل سے تقریباً باہر کر دیا گیا- بہت سے جیلوں میں چلے گئے اور باقی خوف زدہ ہو گئے – لاڈلے کو جیتنے کے لیے خالی میدان دلوایا گیا – جیت وہ پھر بھی نہ سکا – بعد میں دیگر طریقوں سے اس کے “ارکان” پورے کر کے اسے کرسی دلوا دی گئی – بس وہ دن تھا کہ سحر ٹوٹنا شروع ہو گیا – لوگ اس کے دعوے یاد کرتے ہیں اور کانوں کو ہاتھ لگاتے ہیں- اندھے عاشقوں کی عقلیں بحال ہونے لگی ہیں – جھوٹ کا زوال تو لازم تھا ، الحمدللہ جلد شروع ہو گیا –

Facebook Comments

محمد اسد شاہ
محمد اسد شاہ کالم نگاری اور تعلیم و تدریس سے وابستہ ہیں - پاکستانی سیاست ، انگریزی و اردو ادب ، تقابل ادیان اور سماجی مسائل ان کے موضوعات ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”عمران کا سحر ٹوٹ رہا ہے ۔۔۔۔محمد اسد شاہ

  1. سحر کی سحر نہیں ہوتی سحراندھیراہےاسےاندھیرے ہی میں مرناہوتاہے

Leave a Reply to اقبال طارق Cancel reply