رمضان المبارک اور ہماری ذمہ داریاں۔۔۔۔عبداللہ خان چنگیزی

اللہ تعالی کا ہم مسلمانوں پر یہ خاص کرم ہے کہ اُس پاک و برتر ذاتِ اقدس نے ہمارے لئے بہترین دین کا انتخاب کیا اور اُس دین پر چلنے کے لئے ایک روشن نظریہ عطا کیا اور قرآن مجید جیسی برکتوں والی آسمانی کتاب ہمارے لئے بطور رہنمائی عطا کی۔ اللہ تعالی نے ہمارے دین کو ہمارے لئے آسان ترین کرکے پیش کیا اور دین کے پانچ بنیادی ستون ہمارے لئے مقرر کئے جن میں کلمہ ، نماز ، روزہ ، زکواة اور حج شامل ہیں۔

اِن ارکان میں جو تیسرا رکن ایمانی ہے وہ ہے روزہ۔ روزہ ایک ایسی عبادت ہے اُس برتر و پاک ذات کے لئے جس کے بدلے میں انتہائی زیادہ ثواب کا وعدہ کیا گیا ہے۔ روزہ کیا ہے؟ اور روزے میں کسی مسلمان کا کس طرح اپنے آپ کو دوسروں کے سامنے ظاہر کرنا چاہئے؟ روزہ دار کس انداز سے اپنا دن گزارے اور کس طریقے سے اپنی ذمہ داریاں نبھائے؟ یہ کچھ ایسی باتیں ہیں جن پر ہم مختصر بات کریں گے۔

رمضان المبارک

رمضان المبارک میں ہر مسلمان پر صبح سحری کے وقت سے لیکر شام کے وقت تک روزہ رکھنا فرض کیا گیا ہے۔ اب ہم کو سمجھنا یہ ہے کہ روزے میں ہم اپنے آپ کو کس انداز سے پیش کریں؟ بیشک جس طرح روزہ رکھنا ہر بالغ مسلمان مرد اور عورت پر فرض کیا گیا ہے اُسی طرح اُس کے لئے کچھ احکامات بھی صادر فرمائے گئے ہیں۔ سب سے پہلے تو یہ بات کرتے ہیں کہ رمضان میں ہم اپنے آپ کو اور اپنے آس پاس موجود دوسرے لوگوں کا کیسے خیال رکھیں۔ اور کس طرح اِس عبادات و برکات سے بھرپور مہینے میں بھرپور ثواب کمائیں اور عبادات میں اپنا وقت لگائیں۔

رمضان المبارک میں صرف اِس بات کا حکم نہیں کہ روزہ دار نہ کچھ کھائے اور نہ کچھ پیے  بلکہ ہمارے سارے جسم کو روزے کا پابند بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔ ایسے روزے کا کوئی فائدہ نہیں کہ آپ ویسے تو روزے سے ہیں مگر زبان سے ، دل سے ، آنکھوں سے اور اپنے ہاتھ پاوں سے گناہوں میں پھنسے ہوتے ہیں۔ روزے کا بنیادی حکم ہی اِس کا ہے کہ انسان اپنے نفس پر قابو پائے اور اُن تمام گناہوں سے توبہ کرے جو وہ سال کے باقی مہینوں میں کرتا آیا ہے۔ خواہ وہ زبان کے ذریعے جھوٹ بولنا ہو ، غیبت کرنا ہو ، کسی کو گالی گلوچ نکالنا ہو یا کوئی دوسرے قبیح جملے و الفاظ منہ سے نکالنے ہوں۔ ایسے تمام زبانی کلام پر سختی کے ساتھ پابندی کا حکم دیا گیا ہے رمضان المبارک کے مہینے میں۔

انسانی جسم میں ہر ایک عضو اگر ثواب کے کام کر سکتے ہیں تو گناہ کے کام بھی کرنا جانتے ہیں اور رمضان المبارک میں اپنے نفس پر قابو پانا ہی اصل مقصد ہے۔ مقاصد میں یہ بھی شامل ہیں کہ آپ کے زبان اور ہاتھ سے کوئی گناہ سر زد نہ ہو ، آپ کی آنکھیں گناہ دیکھنے سے توبہ کر لے اور آپ کا دل گندے اور گناہ سے بھر پور خیالات کو جگہ نہ دے۔ کہ یہی نفس پر قابو کرنے کے لئے نہایت ضروری ہے۔

ہماری ذمہ داریاں

یوں تو رمضان کریم میں ہر ایک مسلمان پر ذمہ داریاں ہوتی ہی ہیں لیکن اگر اُن تمام کو پورا نہ کرسکیں تو کچھ مخصوص باتوں کا خاص خیال اگر رکھا جائے تو شاید عبادت کے ساتھ ساتھ دوسرے ثواب کمانے کا موقع بھی اللہ تعالی فراہم کرے۔ رمضان المبارک میں ذمہ داریاں کیا ہیں؟ یہی ایک ایسا جملہ ہے کہ اگر اِس کو ہم سب مسلمان دل اور دماغ سے سمجھ جائیں تو ہر رمضان کا ہر دن ہمارے لئے عید کا دن ثابت ہو سکتا ہے۔

ہم روز دیکھتے ہیں اپنے معاشرے میں کہ بہت سے نادر و مسکین لوگ ہمارے آس پاس رہتے ہیں۔ ہمارے قریب یا ہمارے دور کے رشتہ داروں میں سے بھی بہت سے ہو سکتے ہیں اُن مساکین میں۔
ویسے اگر انسان صدقہ اور خیرات کرتا ہے تو اجر تو اللہ تعالی کے ذمہ ہے مگر جو فضیلت رمضان میں صدقات و خیرات کی بیان کی گئی ہے اُس کی مثال نہیں ملتی۔ ہم یہ تو سمجھتے ہیں کہ ہم کھا رہے ہیں ہمارے گھر والے بھی کھا رہے ہیں مگر اُن کے لئے سوچیں ذرا اپنے دل میں جِن کے گھر میں عام دنوں میں چولہے ٹھنڈے ہوتے ہیں تو رمضان میں کیا ہوتا ہوگا؟ ضروری نہیں کہ ہم صاحبِ حیثیت ہوں اور دوسروں کے ساتھ مدد کرنے میں کوئی عار محسوس کریں۔

رمضان المبارک میں ایک عام انسان بھی اپنی وساطت کے مطابق صدقہ و خیرات کرتا رہتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ جو کچھ وہ صدقہ کر رہا ہے اُس کا بدلہ اللہ تعالی کے پاس ہے۔ اگر زیادہ کسی کے بس میں نہ ہو تو کم از کم کسی مجبور کے لئے ایک وقت کی افطاری کا بندوبست ہی کردے تو یہ بھی بہت بڑی نیکی ہے اللہ تعالی کے دربار میں۔ ہم میں سے بہت سے ایسے لوگ ہیں جو صاحبِ حیثیت ہیں وہ رمضان میں انتہائی غیر ضروری طور پر بہت سا کھانا یونہی چھوڑ دیتے ہیں جو کہ اسراف کے زُمرے میں آتا ہے بجائے اِس کے کہ وہ کھانا یونہی ضائع ہو جائے یہ ممتاز بات ہے کہ آپ کے آس پڑوس میں وہ کھانا کسی انسان کے کھانے میں کام آجائے۔

فطرانہ جو کہ رمضان کے آخری عشرے میں لوگ ادا کرتے ہیں ایک مقررہ قیمت کا تو اُس میں بھی ہمیں ، آپ کو ، اور دوسرے صاحبِ حیثیت لوگوں کو یہ خیال رکھنا چاہیے کہ اگر اُن کے بس میں ہے تو ضروری نہیں کہ آپ جو رقم مقرر ہو گئی ہو صرف وہی ادا کر دیں بلکہ اس قیمت سے زیادہ دینا چاہیے۔ آپ کی استطاعت ہو تو آپ کا پیسہ ضائع نہیں جانے والا بلکہ وہ آپ کی آخرت میں آپ کے کام آنے والا ہے جو کہ بہترین جگہ ہے سرمایہ بھیجنے کے لئے۔

یہی ذمہ داریاں ہیں ہر انسان کی کہ وہ یہ دیکھے کہ اُس کے پڑوس میں رہنے والا بھوکا تو نہیں سو رہا؟

محلے میں کسی کے بیٹے یا بیٹی کے لئے عید کے دن کے لئے اس مسکین نے کچھ بندوبست کیا ہے یا نہیں؟

کوئی مسافر یا پردیسی کسی مصیبت میں تو رمضان کا مہینہ نہیں گزار رہا؟

Advertisements
julia rana solicitors london

ایسی بہت سی باتیں ہیں جن کا لکھنا شاید کبھی ختم نہ ہو مگر ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ جو بھی ہمارے طاقت اور قوت کے دائرے اختیار میں ہے کہیں اس فرض خو پورا کرنے میں ہم سے کوئی بھول نہ ہو اجائے۔
اللہ تعالی ہم سب کو یہ توفیق عطا فرمائے کہ ہم رمضان المبارک میں اپنے دینی اور دنیاوی فرائض کو احسن طریقے سے نبھا سکیں آمین ثم آمین۔

Facebook Comments

عبداللہ خان چنگیزی
منتظر ہیں ہم صور کے، کہ جہاں کے پجاری عیاں ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply