• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • یہ لمحے زندگی میں بار بار آیا نہیں کرتے۔۔۔۔ربیعہ فاطمہ بخاری

یہ لمحے زندگی میں بار بار آیا نہیں کرتے۔۔۔۔ربیعہ فاطمہ بخاری

رحمتوں، برکتوں، عظمتوں، رفعتوں اور ربِّ ذوالجلال کی عنایتوں کا امین، مغفرت اور جہنم سے نجات کے مژدہ ہائے جاں فزا اپنے دامن میں سمیٹے ماہِ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے۔ اہلِ ایمان اور اہلِ محبت پورے گیارہ ماہ اس ماہِ مبارک کے انتظار میں گزارتے ہیں کہ کب ان مقدس ایّام کی ابتدإ ہو اور کب ہمیں رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا پروانہ ملے۔ کب وہ دن آئیں جب نوافل کا اجر فرائض جتنا اور فرائض کا اجر ستّر گنا بڑھ جائے۔ کب وہ ماہِ مقدس آئے جب دل خود ربِ ذوالجلال کی عبادت کیلئے ہمکتا ہے۔
اہلِ ایمان کی طرح بلکہ شاید ان سے بھی زیادہ بے چینی سے ہمارے یہاں ایک اور طبقہ رمضان المبارک کا منتظر ہوتا ہے اور وہ ہے میڈیا ہاوسز کے مالکان اور اداکار۔ اللّٰہ پاک ”جزائے خیر“ عطا فرمائے عامر لیاقت حسین کو، جس نے رمضان المبارک کو کمرشلائز کرنے کی ایسی تخم ریزی کی کہ آج وہ ننھا بیج ایک تناور درخت بن چکا ہے۔ ہر چھوٹا بڑا نشریاتی ادارہ آمدِ رمضان سے بہت پہلے ہی رمضان ٹرانسمیشن کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتا ہے۔ وہ سارے اداکار اور اداکارائیں جو سارا سال ہر قسم کے مخربِ اخلاق  کاموں اور ہمہ قسم بیہودگیوں میں مصروف رہتے ہیں۔ یک بیک ” رمضانی میک اوور“ میں انتہائی ”پرنور، پر سوز اور دردِ دل رکھنے والی ہستیوں“ میں بدل جاتے ہیں۔ ان کا اندازِ گفتگو، پر سوز لہجہ، پر نم آنکھیں اور انتہائی ”مہذب لباس، انہیں ” دین کے داعی“ کے کردار کی ادائیگی کیلئے بالکل موزوں look دیتے ہیں۔ اور ان نشریات میں ہوتا کیا ہے، انعامات کی تقسیم کے نام پر وہ ماہِ مبارک جو حرص و ہوس، لالچ، طمع اور خود غرضی کا قلع قمع کرنے کیلئے وارد ہوا تھا، اسی ماہِ مقدس میں لالچی اور ہوس پرست مسلمان، انعام کی لالچ میں اس ماہِ مبارک کا تقدّس تک فراموش کر دیتے ہیں۔ (اس کا بھی ”اجر“ دین و دنیا میں عامر لیاقت کو ہی ملے گا)۔ نعت خوان حضرات، الّا ماشإاللّٰہ، اللّٰہ جانے کس کس گانے، کس کس ٹپّے اور ماہیئے کی دھنیں چرا کر ایسی ایسی نعتیں پیش کرتے ہیں کہ اگر نعتوں کے بول سمجھ میں نہ آ سکیں تو آپ بآسانی ان کے ردھم پر کوئی بھی گانا گنگنا سکتے ہیں۔ دینی مسائل سے آگہی کیلئے علمائے کرام تو موجود ہوتے ہیں لیکن پوچھے گئے مسائل کی نوعیت کیا ہوگی؟؟ کس نوعیت کے سوالات پوچھے جائیں گے۔؟؟ اور کس سوال کا جواب کس زاویے سے لینا ہے؟ یہ سب کچھ پروگرام کا پروڈیوسر طے کرتا ہے۔ اب تو رمضان سپیشل ڈرامہ سیریلز کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ جہاں خوبصورت اداکاروں اور اداکاراوں کو نیک افراد کا ملمع چڑھا کے ”نیکی کی ترغیب“ دی جاتی ہے۔ اور تو اور رمضان سپیشل کامیڈی سیریلز تک نشر ہوتے ہیں۔
یہ سب کیا ہے؟؟؟ یقیناً یہ سب شیطانی پانسے اور پھندے ہیں۔ جو مسلمانوں کو اس ماہِ مقدس کی رحمتوں، برکتوں، مغفرتوں اور ربِّ ذوالجلال کی عنایتوں سے محروم رکھنے کیلئے بُنے گئے ہیں۔ وقتِ سحر کہ جب ربِّ کائنات کا منادی یہ اعلان کر رہا ہوتا ہے کہ، ہے کوئی میری رحمتوں کا طلبگار، ہے کوئی مجھ سے مغفرت طلب کرنے والا، ہے کوئی میری رحمت کا امیدوار؟؟؟ اور ہم بد بخت بجائے خدائےٕ واحد کی جانب رجوع کرنے کے رمضان نشریات میں مگن ہوتے ہیں۔ روزے کی حالت میں ربِّ کائنات کا ذکر کرنے، تلاوتِ کلامِ پاک کرنے، اللّٰہ کریم سے اس کی رحمت، مغفرت اور اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنے کی بجائے سارا دن ٹی وی کے سامنے گزرتا ہے۔ افطار سے پہلے کے لمحات، جب کہ قبولیتِ دعا کا وقت ہوتا ہے، ہم اس وقت ربّ العزت کی بارگاہ میں دستِ سوال دراز کرنے کی بجائے” light, light, refreshing, قرشی جامِ شیریں“ کے ترانے گا رہے ہوتے ہیں۔ عین تراویح کے وقت گیم شوز کے نام پر جو طوفانِ بد تمیزی برپا ہوتا ہے، الامان والحفیظ۔۔ انسان کو درجہٕ انسانیت سے گرا کر، چند سو یا چند ہزار روپے کی مالیّت کے انعامات کیلئے بندروں کی طرح ڈگڈگی پر نچایا جاتا ہے۔ اور پاکستانی بخوشی معمولی سے انعام کیلئے اوچھی سے اوچھی حرکت کرنے کیلئے تیار ہو جاتے ہیں۔
خدارا ان شیطانی پھندوں اور پانسوں سے خود بھی بچیں اور اپنی آئندہ نسلوں کو بھی بچائیں۔ رمضان المبارک کو اس کی اصل روح کو سمجھ کے اس کے مطابق گزاریے۔ زیادہ سے زیادہ وقت ربِّ ذوالجلال کی عبادت، اور اس کی رحمت کی طلب میں گزاریے۔ اپنے گناہوں کی معافی طلب کیجئے کہ
یہ لمحے زندگی میں بار بار آیا نہیں کرتے۔۔۔

Facebook Comments

ربیعہ فاطمہ بخاری
لاہور کی رہائشی ربیعہ فاطمہ بخاری پنجاب یونیورسٹی سے کمیونی کیشن سٹڈیز میں ماسٹرز ہیں۔ تدریس کے شعبے سے وابستہ رہی ہیں لیکن اب ایک خاتونِ خانہ کے طور پر زندگی گزار رہی ہوں۔ لکھنے کی صلاحیت پرانی ہے لیکن قلم آزمانے کا وقت اب آیا ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply