بکرا سیلفی اور قربانی کی نیت۔۔۔ڈاکٹر رابعہ خرم درانی

کیا میڈیا نمود و نمائش کے کلچر کو فروغ دے رہا ہے،  یا ہمارے اندر کی دبی خواہشات کو بےنقاب کر رہا ہے؟ زرا سوچیے کیا میڈیا پر سیلفی بھیجنے سے پہلے ہمارے معاشرے میں دکھاوے کی عادت موجود نہ تھی؟

ہر ذی نفس کی خواہش ہوتی ہے لائم لائٹ میں آنا اور سراہے جانا . پہلا انعام لینے کی تگ و دو کیوں کی جاتی ہے . سراہے جانے کی خواہش اور دوسروں کو پیچھے چھوڑ دینے کا جذبہ جسے بہتر انداز میں سب سے آگے رہنے یا جیتنے کا عزم کہا جائے گا۔  یاد رہے ہر جذبے کے دو رخ ہوتے ہیں جیت کی لگن دراصل دوسروں کو ہرانے کی طلب بھی تو ہو سکتی ہے۔

عین ممکن ہے کہ ایک شخص سارا سال بچت کر کے خالصتا رضائے الہی کے لیے ایک قربانی کا اہتمام کرے جبکہ اس کا پڑوسی اس کے جانور سے بہتر اور بڑا جانور قربان کر رہا ہو . جذبہ اس کا بھی نیک ہی ہو ایسے میں دونوں کی قربانی ہی انشاءاللہ مقبول ہو گی . لیکن ایک شخص محض عزیز رشتے دار اور پڑوسیوں میں دھاک بٹھانے کے لیے زیادہ قربانیاں دے یا بڑے سے بڑا جانور قربان کرے، تو یقین کریں کہ اس کو داد و تحسین تو بہت ملے گی لیکن قربانی مقبول ہونے میں شک رہے گا، وجہ نیت ہے. قربانی اللہ کی راہ میں دی جاتی ہے دنیا دکھاوے کے لیے نہیں . اللہ تعالٰی کی غیرت شریک کو قبول نہیں کرتی سو جو قربانی اللہ کی رضا کے حصول کے لیے کی گئی وہ مقبول ہے اور جو دنیا کے لیے کی گئی اس کا بدلہ بھی پھر دنیا سے ہی ملے گا.

تو سچ یہ ہے کہ میڈیا آپ کی سیلفی تب تک دنیا کو نہیں دکھا سکتا جب تک آپ اپنی سیلفی میڈیا کو نہیں بھیجتے۔ آپ کہیں گے ہمارے نہ بھیجنے سے کیا فرق پڑے گا ۔ ہمارے قیمت نہ بتانے سے کیا فرق پڑے گا؟ سب کی غلطی سے اپنی غلطی کا جواز مت دھونڈئیے . جس طرح سب کے رشوت لینے سے رشوت حلال نہیں ہو جاتی، اسی طرح ساری دنیا اپنی قربانی کی نمائش کرے تو بھی یہ عمل اخلاقی طور پر معیوب ہی سمجھا جائے گا.

 آپ کہیں گے کہ بھئی آپ تو ایسے سمجھا رہی ہیں جیسے ہم کوئی جرم کر رہے ہیں، قربانی ہی کر رہے ہیں کوئی گناہ تھوڑی کر رہےہیں۔ سو اب چوروں کی طرح چھپا کر تو نہیں رکھ سکتے. جی بےشک چھپائیں مت، لیکن جتائیں بھی مت. کیا جانے کسی کا دل اپنی کم مائیگی کے احساس سے برے طریقے سے ٹوٹ جائے . ایک کا احساس برتری دوسرے کے احساس کمتری سے غذا پاتا ہے. اپنے احساس برتری کو توانا مت کیجیے یہ احساس کمتری کی سب سے کمتر شکل ہے۔

 خدا لگتی کہوں تو میڈیا تو محض آپ کے اندر کو بےنقاب کر رہا ہے. ہماری تباہ حال اقدار کی تصویر کشی کر رہا ہے . میڈیا صرف ایک facilitator ہے جو آپ کے لیے ذاتی شہرت کو آسان بنا رہا ہے. 10 سیکنڈ کا ویڈیو کلپ یا آدھے سیکنڈ کی ٹی وی سکرین پر جھلک آپ کی بےلوث قربانی کو رائیگاں کر سکتی ہے

Advertisements
julia rana solicitors

ذرا سوچئے.

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply