سعادت حسن منٹو ۔۔۔۔۔ عورت ، شہوت اور عشق / اظہاریہ : احمد سہیل

جنوری ۱۹۳۹ میں سعادت حسن منٹو نے احمد ندیم قاسمی کو لاہور ، ا۱۔ اڈلفی چمبرز ، کلیئر روڈ ممبئی ۔۸ سے ایک خط لکھا تھا۔ یہ ممبئی کا بائیکلہ کا علاقہ ہے۔ اس میں منٹو نے عورت، شہوت اور عشق پر اپنے نظریات اور خیالات کا اظہار بڑی دلیری اور بے باک  انداز میں کیا ہے۔ منٹو لکھتے ہیں:
” عشق اور محبت کے متعلق سوچتا ہوں تو صرف شہوانیت نظر آتی ہے۔۔۔عورت کو شہوت سے الگ کرکے میں یہ دیکھتا ہوں کہ وہ پتھر کی ایک  مورتی رہ جاتی ہے۔ مگر یہ ٹھیک بات نہیں، میں جانتا ہوں۔۔ نہیں،میں جاننا چاہتا ہوں، کہ پھر آخر کیا ہے ؟ ۔۔۔۔ کیا ہونا چاہیے؟ اگر یہ  نہیں تو پھر اور کیا ہوگا؟
لیکن میں عورتوں کے بارے میں وثوق سے کچھ کہہ بھی نہیں سکتا۔مجھے ان سے ملنے کا اتفاق ہی کہاں ہوا۔ عورت کا وہ تصور جو ہم  لوگ اپنے دماغ میں قائم کرتے ہیں ٹھیک نہیں ہوسکتا۔ ۔۔۔۔ کس قدر  افسوسناک چیز ہے کہ عورتوں کے ہمسائے ہوکر بھی ہم ان کے  بارے میں کوئی رائے قائم نہیں کرسکتے ۔ لعنت ہے ایسے ملک پر  جو عورتوں کو ہم سے ملنے کے لیے روکے ! ۔۔۔ مگر ۔۔۔ مگر کیا؟
کچھ بھی نہیں ! ۔ سب بکواس ہے ۔ ”
{ حوالہ :”آپ کا سعادت حسن منٹو { منٹو کے خطوط} ” ۔۔ مرتب: محمد اسلم پرویز،
صفحہ ۵۵، ، جنوری ۲۰۱۲، بلیک ورڈس پبلیکیشنز، ڈاولہ، تھانے، بھارت}

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply