خلع کی بنیاد پر تنسیخِ نکاح۔۔۔شاہد محمود

آج کل اکثر خواتین شوہر کے خلاف تنسیخ نکاح کا کیس کر کے شوہر کا فرضی ایڈریس لکھ کر یا عدالت کے پیادہ سے ملی بھگت کر کے یکطرفہ ڈگری تنسیخ نکاح حاصل کر لیتی ہیں ۔۔۔ جب کہ شوہر کو اس بات کا علم بھی نہیں ہوتا ۔۔ سو آج ہم تنسیخ نکاح کی یکطرفہ ڈگری کی قانونی و شرعی حیثیت کا جائزہ لیں گے اور یہ بھی دیکھیں گے کہ اس صورت میں شوہر کے پاس کیا چارہ کار ہے ۔.

شریعت میں خلع کے لیے شوہر کی رضا مندی ضروری ہے۔ دوسری بات  ہے  یکطرفہ ڈگری کی۔ فیملی کورٹس ایکٹ 1964 کی دفعہ 9 (7) کے تحت عدالت یکطرفہ ڈگری کی صورت میں شوہر کے ایڈریس پر ڈگری کی نقل بھیجے گی۔ تا کہ اسے ڈگری کا علم ہو سکے ۔ مزید کوئی بھی پارٹی یکطرفہ ڈگری کی صورت میں مذکورہ قانون کی دفعہ 9(6) کے تحت عدالت میں درخواست منسوخی ڈگری گزار سکتی ہے۔ جس میں عدالت یکطرفہ ڈگری منسوخ کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر ڈگری یکطرفہ نہ بھی ہو تو بھی خلع کی بنیاد پر تنسیخ نکاح کی ڈگری ایک طلاق شمار ہوتی ہے ۔ مذکورہ قانون کی دفعہ 21(ب) کے تحت فیملی کورٹ ڈگری کی نقل فریقین کی متعلقہ یونین کونسل میں بھیجے گی۔ جو دونوں فریقین کے درمیان راضی نامہ کروانے کی کوشش کرے گی۔ ناکامی کی صورت میں 90 دن بعد یونین کونسل تنسیخ نکاح / طلاق کا سرٹیفکیٹ جاری کرے گی۔ یہ ضروری ہے۔ ہائی کورٹ ملتان بینچ نے اپنے ایک فیصلہ میں طلاق سرٹیفکیٹ نہ ہونے کی بناء پر خاتون کے دوسرے نکاح کو void قرار دے کر اس کے شوہر کی ضمانت خارج کر دی اور قرار دیا کہ  صرف تنسیخ نکاح کی ڈگری سے نکاح ختم نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ اگر سرٹیفکیٹ بھی جاری ہو جائے پھر بھی دونوں کے درمیان کسی بھی وقت راضی نامہ ہوسکتا ہے۔ مگر دونوں کو دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا کیوں کہ خلع کی بنیاد پر تنسیخ نکاح کی ڈگری کی صورت میں حلالہ کی ضرورت نہیں ۔حلالہ صرف شوہر کی طرف سے دی گئی طلاق کی صورت میں ہوتا ہے۔ اس اہم قانونی نقطہ پر اعلیٰ  عدالتی نظائر بھی موجود ہیں ۔ ملاحظہ ہو
Pld 2013 lah 88 ..
Pld 2014 fsc 43 ..
تاہم مناسب یہ ہے کے اگر تنسیخ نکاح کی ڈگری یکطرفہ بھی ہو گئی ہو اور راضی نامہ ہو جائے تو فیملی کورٹ میں ایک درخواست دے کر اس کو منسوخ کروا لیا جائے-

Citation Name : PLD 2013 Lah 88 (LAHORE-HIGH-COURT-LAHORE)

Advertisements
julia rana solicitors london

– – – – – – – – – – – – – – – – – – – Validity—Pivotal question to be determined was as to what was the effect of decree of dissolution of marriage and whether parties could rejoin as husband and wife after pronouncement of Khula’ by court—Khula’ was repudiation with consent at instance of wife in which she agreed to give consideration to husband for release from marital bond and it had the effect of “talaq bayen” (single divorce)—Pronouncement of Khula’ by court would amount to single divorce and husband would be at liberty to marry the wife again after solemnization of nikah without intervention of a third person—Section 7(6) of the Muslim Family Laws Ordinance, 1961 did not debar wife whose marriage had been terminated by divorce under S.7 of the said Ordinance from remarrying the same husband without intervening marriage with a third person—High Court set aside orders of courts below—Constitutional petition was allowed, accordingly.

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 8 تبصرے برائے تحریر ”خلع کی بنیاد پر تنسیخِ نکاح۔۔۔شاہد محمود

    1. جزاک اللہ خیرا کثیرا ۔
      حوصلہ افزائی کے لئے مشکور ہوں۔
      اس پیغام کو عام کریں تا کہ کئی گھر / فیملیز ٹوٹنے / بکھرنے سے بچ سکیں۔

  1. انتہاٸی معلوماتی تحریر۔ وقت کی اہم ترین ضرورت۔ نا جانے کتنے گھر اس آگاہی سے بچ سکتے یا دوبارہ بس سکتے ہیں۔
    مکالمہ اور مصنف کی یہ کاوش انتہاٸی خراج تحسین کے لاٸق ہے۔

    1. آپ کی شفقت اور تحریر میں موجود پیغام کو سمجھنے کے لئے ممنون ہوں۔
      جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
      سلامتیاں اور ڈھیروں پرخلوص دعائیں۔

  2. And aik r bt jo duplicate notice and degree issue krty to us wakeel ya munshii Jo bhi hai uski LLB degree r any other certificate usy bhi cancel kr Dyna Chahiye and vo Jo aurat aisa krty usy fraud k case ma 3 months jail jahan pay usy ehsaas ho mian BV Ka rishta ahad o wafa Ka hai na k dhokay Ka

Leave a Reply to Moaaz Ahmad Cancel reply