تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو ۔۔۔عامر عثمان عادل

ہر سو بگاڑ سا بگاڑ ہے کسی جانب سے کوئی  خیر کا سندیسہ نہیں آتا مہنگائی بد امنی لاقانونیت کا دور دورہ ہے اب تو اخبار پڑھنے کو بھی دل نہیں مانتا وہی سیاست کے جھمیلے سیاستدانوں کی ایک دوسرے پر دشنام طرازی، طعن و تشنیع، قتل ڈاکے، اغوا، آبرو ریزی کی خبروں سے بھرے اخبار کاٹ کھانے کو دوڑتے ہیں۔

آج صبح حسب معمول اخبار اٹھایا نیم دلی سے صفحات پلٹتے ہوئے سوچا کہ کبھی اشتہارات کے صفحے کو قابل توجہ سمجھا ہی نہیں چلیں آج خبروں کی بجائے اشتہارات پر ہی اکتفا کرتے ہیں ۔ کلاسیفائیڈ اشتہارات پر نظر کیا پڑی یوں لگا جیسے امید کے کتنے ہی چراغ جل اٹھے ہوں ،اشتہار کیا تھے حبس کے عالم میں تازہ ہوا کا جھونکا، جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے، امکان کے ہزار دریچے وا کرتے ہوئے یہ اشتہار ملک و قوم کو حقیقی ترقی کی راہ پر ڈال سکتے ہیں کبھی اس پہلو سے سوچا ہی نہ تھا۔۔
لیجئے مرض کہن کا چارہ لئے چند نمونے ملاحظہ فرمائیے
3 دن میں جوڑوں کے درد سے نجات پائیں
6 دن میں موٹاپا ختم ہمیشہ کیلئے
3 دن میں امراض معدہ کا جڑ سے خاتمہ
صرف 3 دن میں رنگ گورا کریں
صرف 8 دن میں گنجے سر پہ بال اگائیں
جاپانی مشین سے چہرے کے بال ختم کریں
اب قد بڑھے گا دنیا دیکھے گی
پچکے گال کمزور جسم چند دن میں موٹا
خوبصورتی کیلئے خواتین شرطیہ رابطہ کریں
بغیر جہیز رشتے طے کروایئں
بہترین گھر بنوائیں
کم وقت میں آسان سرمایہ کی مشاورت
10 سال گارنٹی والے سستے زیورات
قرضہ ایک کال پر
خوشخبری چلتا ہوا ہوٹل برائے فروخت
خوشخبری :آسان اسلامک سرمایہ HDعینک سے رات کو بھی دن کا نظارہ۔

مجھے لگا ہم آج تک بھولے ہی رہے کیسے کیسے نابغے ہمارے پاس ہیں جن کے پاس ہر مسئلے کا حل موجودہے وہ بھی چٹکیاں بجاتے ہی گویا الہ دین کا چراغ ہے ان کے پاس کہ
پلک جھپکنے میں تمام تکلیفوں کا ازالہ ممکن
آخر حکومتیں ان لوگوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کیوں نہیں کرتیں جن کے پاس ملک کو درپیش ہر چیلنج سے نبرد آزما ہونے کیلئے عمرو عیار کی زنبیل موجود ہے۔ ملکی معیشت کو سہارا دینے کی خاطر کیوں ان لوگوں کے فارمولے نہیں آزمائے جاتے ؟ لوگ اپنے پاوں پہ کھڑا ہونے کی خاطر قرضوں کے حصول کے لئے بینکوں میں کیوں مارے مارے پھرتے ہیں، جب ہمارے پاس ایسے ماہرین موجود ہیں جو محض ایک فون کال پر کروڑوں روپے کا قرضہ لئے آپ کی دہلیز پر آن حاضر ہوتے ہیں۔

حکومتیں آشیانہ جیسی ہاوسنگ سکیمیں بنا کر بدنامی بھی مول لیتی ہیں اور نیب کی انکوائریاں مفت میں۔۔ کیوں ماہرین فن تعمیرات سے رابطہ نہیں کیا جاتا جو فون پر ہی گھروں کے خواب کو تعبیر دینے کو ہمہ وقت تیار بیٹھے ہیں۔۔

صحت کارڈ کے روگ پالنے سے بہتر ہے ان مسیحاوں کی خدمات مول لی جائیں جو تین چھ اور آٹھ دن کی ریکارڈ مدت میں پرانے سے پرانے امراض کا جڑ سے خاتمہ کرنے کو بے چین پھرتے ہیں؟ چھوٹے قد والے ، فارغ البال اور موٹاپے سے تنگ افراد کیوں ڈاکٹروں کے پاس جا جا کر ہزاروں روپے برباد کرتے ہیں حکومت انہیں گلی گلی منادی دیتے ان ماہرین تک رسائی کیوں نہیں دیتی ؟

بیٹیاں کیوں بابل کی دہلیز پر بالوں میں چاندی لئے بیٹھی رہ جاتی ہیں جب ایسے خدا ترس لوگ دہائی  دیتے پھرتے ہیں کہ جہیز کے بغیر بھی رخصتی ہو سکتی ہے اور تو اور ایک عام شہری دن بھر کی مشقت اور جھمیلوں سے چور ہو جائے تو اس کی بے کیف راتوں کو رنگین بنانے والی HD عینک بھی موجود ہے

وائے حسرت!
ہم نے ان ہیروں کی قدر شناسی کیوں نہ کی ؟ ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کیوں نہ کر پائے؟

Advertisements
julia rana solicitors

ہے ناں سوچنے کی بات جن کے ہاتھوں میں ایسی شکتی ہے کہ صرف 8 دن میں گنجے سر پر بال اگا سکتے ہیں ان کو زراعت کی زمام کار سونپی ہوتی تو بنجر کھیتیاں بھی آباد ہوتیں۔ پاکستان جیسا زرعی ملک فی ایکڑ پیداوار کے لحاظ سے پہلے نمبر پہ ہوتا ۔دہلیز پر قرضے فراہم کرنے والے ان ماہرین کی مدد سے ملک میں معاشی انقلاب بپا کیا جا سکتا تھا لیکن افسوس اس بات کا ہے یہاں نا قدری سی ناقدری ہے وہ جن کے پاس قوم کے ہر مرض کی دوا موجود ہے وہ بھی سو فیصد گارنٹی کے ساتھ ان کو یوں اخبارات میں ٹکے ٹکے کے اشتہارات دینے کی تو نوبت ہی پیش نہیں آنا چاہیے تھی ۔ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا پلوں کے نیچے تھوڑا سا پانی بچا ہے اس سے قبل کہ وہ بھی بہہ جائے حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے گوہر نایاب چن چن کر اپنے تخت شاہی کی زینت بنا لے۔ انہیں اپنی سرپرستی میں قبول کرے اور اپنے باتدبیر وزیروں مشیروں کو ان کی شاگردی میں دے کر ملک و ملت کی ترقی کی پہلی اینٹ رکھ چھوڑے۔

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply