خط و کتابت۔۔۔محمد خان چوہدری

آج کل اس مہم کا تصور بھی محال ہے جو کچھ عشرے قبل،ربط باہم کے لئے اسیران محبت اٹھاتے تھے۔۔۔ایسی ہی ایک روداد پیش ہے۔پچاس سال قبل ، محبت کے اسلوب کی جھلک ،تقریباً سچی کہانی۔۔۔

مین بازار تو مغرب سے پہلے بند ہو جاتے تھے،یوں بھی غروب آفتاب کے بعد گھر سے باہر ہونا  قابل دست اندازی والد جرم ہوتا تھا،اس زمانے میں بھی جوانی اور راتیں ایسی ہی ہوتی تھیں،جیسی اب ہیں ،
ہمارے دوست ہوم ورک کے بہانے ملنے آتے،ہم ان کے گھر جا کے ہوم ورک مل کے کرنے کی  بہت ہی جائز ضرورت کے تحت گھر سے نکل آتے،پرانے محلہ میں رات گئے   تک کھلی دکانوں کے آس پاس موجود ہوتے،یہ دکانیں نائی  کا گرم حمام، کریانہ، حلوائی، پان شاپ اور کرایہ پر  کتابیں دینے والی لائبریری کی تھیں،ہم اپنے دوست کے ساتھ ان دکانوں کے سامنےتھلے پر بیٹھتے تھے
لائبریری والے شاہ صاحب بھی دوست تھے،ہم ان سے ہر نیا آنے والا رومانوی ناول لے کے سب سے پہلے پڑھتے تھے۔۔

ایک شام مشہور خاتون ناول نگار کا ناول نصیبوں جلی آنا تھا۔۔ہمارے علاوہ اور بھی کئی  اس کے منتظر تھے، شاہ صاحب کا ملازم جب راولپنڈی سے وہ ناول اور دوسری کتابیں لے پہنچا  تو ہماری ایک پڑوسن اور کالج فیلو کی چھوٹی بہن   بھی وہی ناول لینے کے لیے  موجود تھی،ہم اس کے ناول لے جانے پہ راضی تو ہو گئے ،لیکن اس شرط پر کہ ہم اس کو سرسری طور دیکھ لیں،اور دوسرا کہ اگلے دن ناول واپس کر دیا جاۓ گا،ہم ناول نگار کے اتنے فین تھے،ہمیں نفس مضمون کا اندازہ اس سرسری جائزے میں ہو گیا۔۔

سرورق کے اندرونی صفحے پر ہم نے اپنے تاثرات یوں رقم کیے ۔۔۔
آپ کو ایسے ناول پڑھنا زیب نہیں  دیتا،

اور اپنا نام بھی لکھ دیا،وہ چھوٹی بہن ناول لے گئی۔۔۔
دوسری شام کو وہی ناول جب شاہ صاحب نے ہمیں دیا  تو اس کے سرورق کے اندر ہماری تحریر کے نیچے یہ لکھا تھا،ہم نے یہ ناول نہیں پڑھا،یہ پا زیب آپ کو ہی زیب دیتی ہے،پہلے آپ ہی اسے پہن لیں، مطلب پڑھ لیں۔۔۔

آپ تصور نہیں  کر سکتے،اس کے بعد کالج میں بقیہ چار مہینے  ہم نے کس قدر ندامت اور شرمندگی سے گزارے۔۔۔کیونکہ  موصوفہ ہر کلاس میں  ایک خاص انداز میں  ایک دفعہ ہمیں ضرور دیکھتی تھیں۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

وہ بھی شرم و حیا کا کیا خوبصورت زمانہ تھا۔۔۔اب تک وہ واقعہ یاد آئے تو  ہم کسی دوشیزہ کی طرح  خود سے ہی شرما جاتے ہیں!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply