سیانے کے خواب مگر حقیقت؟۔۔۔ایم۔اے۔صبور ملک

دنیا کی سب سے بڑی مگر کچھ حوالوں سے تاریک جمہوریت بھارت میں عام انتخابات کے لئے ووٹنگ کا عمل شروع ہوچکا ہے،نتائج کیا ہوں گے اس پر فی الحال تبصرے اور تجزئیے جاری ہیں،تاہم چند ماہ قبل پانچ ریاستوں کے انتخابات میں حکمراں جماعت بی جے پی کی مقابلے میں کانگریس کی کامیابی اور پے در پے مودی کی ناکام پالیسیوں سے بظاہر تو یوں لگتا ہے کہ حکمراں جماعت کا بوریا بستر گول ہونے کا امکان ہے ،اسی لئے شدت پسند طبقے سے تعلق رکھنے والے مودی نے اپنی شکست کو کامیابی میں بدلنے کے لئے برصغیر کی روایتی سیاست کی سنت پر عمل کرتے ہوئے مذہب کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے،اس بار بھارتی انتخابات کی انتخابی مہم خصوصاًًً  بی جے پی کی مہم میں کافی شدت پسندی پائی گئی ،بھارتی عوام کے مسائل سے ہٹ کر مودی اور بی جے پی نے پاکستان اور مسلمان دشمنی اور کشمیر دشمنی کو خوب استعمال کیا ،حتی کہ مودی اور ان کے حواری انتخابات میں کامیابی کے لئے برصغیر کوجنگ کے شعلوں کی نذر کرنے سے بھی باز نہ آئے اور پاکستان کے خلاف بھارتی فضائیہ کی ائیر سٹرائیک اور لائن آف کنڑول پرجنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی سے بھارتی عوام کے جذبات کو اُبھارا گیا لیکن وہ الگ بات ہے کہ منہ کی کھا کر بھی مودی کو عقل نہ آئی ،بھارتی فضائیہ کے جنگی جہاز بھی تباہ ہوئے اور پائلٹ بھی پاکستان نے گرفتار کرلیا،پاکستان اور بھارت ہر دوممالک کی سیاست میں مذہبی عنصر بہت زیادہ ہے،جو انتخابات میں اپنا اثر دکھاتا ہے،لیکن اس سے کسی بھی ایک ملک کے عام آدمی کی حالت سدھرتی نہیں بلکہ اُلٹانقصان ہی ہوتا ہے،لیکن پھر بھی ہر بار یہ عنصر انتخابات کے موسم میں ہرا بھرا ہو جاتاہے،برصغیر کی ڈیڑھ ارب سے زائد آبادی اسی مذہبی فیکٹر کی وجہ سے غربت کی چکی میں پس رہی ہے لیکن ہندواتہ کے پیروکار نہ خود آرام سے بیٹھتے ہیں اور نہ ہی پاکستا ن کو چین لینے دیتے ہیں ،جبکہ ہونا تو یہ چاہئے کہ دونوں ممالک کے سیاستدان مذہب کو اپنا ہتھیار بنانے کے بجائے عام آدمی کی حالت زار بہتر بنانے کی جانب توجہ کریں اور خطے کو غربت اور افلاس سے پاک کرنے کی بات ہو ،اوراس بار بھی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت میں عام انتخابات سے قبل حکمراں جماعت بی جے پی کی جانب سے اعلان کردہ انتخابی منشور میں مذہب کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اعلان کیا ہے،فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بی جے پی نے سنکلپت بھارت کے عنوان سے جاری کیے گے انتخابی منشور میں جس کا بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے بی جے پی کے ہیڈ کوارٹر ز نئی دہلی میں اعلان کیا ،اس منشور کی سب سے اہم اور خاص مگر تشویش ناک بات بھارتی آئین کے آرٹیکل 35اے اور آرٹیکل 370کے خاتمہ کرکے کشمیر کی خودمختاری اور کشمیریوں کو دئیے گے خصوصی آئینی حقوق سلب کرنے کا اعلان ہے،جس کے لئے بھارت خصوصاً بھارتی جنتاپارٹی بڑے عرصے سے تگ ودو کررہے ہیں، ساری دنیا جانتی ہے کہ کشمیرپاکستان اور بھارت کے درمیان ایک تنازعہ ہے جس کو فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے،جو گزشتہ 70سال سے اقوام متحدہ کے پا س پڑھا ہو افیصلے کا منتظر ہے ،کشمیری بھارتی تسلط سے آزادی کے لئے آئے روز قربانیاں دے رہے ہیں ،پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کی وجہ سے تین بڑی جنگیں ہو چکی ہیں،اس وقت کشمیر پوری دنیا کے لئے فلیش پوائنٹ بن چکا ہے،ایسے میں مودی سرکار کی جانب سے پیش کیا گیا انتخابی منشور جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے،تمام حریت رہنماؤں اور خود مقبوضہ کشمیر کی سابق کٹھ پتلی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے مودی کی جانب سے آرٹیکل 35اے اور آرٹیکل 370کے خاتمے کو کشمیر کی مکمل آزادی سے تعبیر کیا ہے ،لیکن شاید وہ یہ بھول گے ہیں کہ مودی اس سے کیا گھناونا کھیل کھیلنا چاہتا ہے،کشمیر چونکہ پاکستان اور بھارت دونوں کے درمیان ایک متنازعہ خطہ ہے جو اقوام متحدہ کی قراردوں کے مطابق ابھی حل طلب ہے ،اور کشمیرمیں جاری آزاد ی کی مسلح جدوجہد کو بھارت لاکھ کوشش کرنے کے باوجود بھی دہشت گردی قرار نہیں دلوا سکا ،کیونکہ بھارتی آئین کی شق 35اے جموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ریاست کے مستقل شہریوں اور ان کے خصوصی حقوق کا تعین کرے،لیکن مودی کے خیال میں یہ شق بھارت کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے،لیکن مودی کی اصل چال یہ ہے کہ کشمیر کی خصوصی اہمیت کو ختم کرکے ترقی کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد پورے کرنا،تاکہ دنیا کو یہ باور کروایا جائے کہ کشمیرمیں جاری آزادی کی مسلح جدوجہد دہشت گردی ہے اوراس طرح ایک تیر سے دوشکار ،دنیا کو بے وقوف بنانا اور ہندواتہ کا مسلم دشمنی کا گھناونا ایجنڈا پوراکرنا،حالات سے تو بظاہر یہی لگتا ہے کہ مودی اورپی جے پی کو اس بار منہ کی کھانی پڑے گی ، تاکہ ان کا ہندواتہ کا ایجنڈا پورا نہ ہو لیکن اسے کہیے کہ ہمارے اپنے وزیراعظم اور ان کے حواری مودی کی کامیابی کے لئے دعا گو ہیں،یہ جانے بنا کہ مودی کا اصل ایجنڈا کیا ہے ؟بھارت میں بڑھتی ہو ئی ہندو انتہا پسندی پر اب خود بھارت میں آوازوں کا بلند ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ بھارتی ووٹر کا رجحان کس جانب ہے،سابقہ بھارتی آرمی چیف کی جانب سے پی جے پی اور مودی کی انتہاپسندی کو بھارت کے لئے نقصان دہ قرار دینے سے ہمار ے اپنے سیانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں،جو ابھی بھی مودی کی کامیابی کو مقبوضہ کشمیر کی آزادی سے جوڑنے کے خواب دیکھ رہے ہیں،

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply