محسن داوڑ کی حالیہ تقریر کا جائزہ۔۔۔ خالد داؤد خان

کل شمالی وزیرستان میں پاکستان کی آئین ساز اسمبلی کے پاکستانی رکن جناب محسن جاویدداوڑ نے افغانستان کے حقوق کے حوالے سے جلالی تقریر  کی۔ حکم صادر فرمایا کہ ہم چونکہ اس خطے کی تمام پشتون آبادی کےسرکردہ رہنماء ڈکلئیر کر دیئے گئے ہیں اس لئے ہم افغان امن مذاکرات کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ چند ہزار کے مجمعے کو دیکھ کر ایسے آپے سے باہر ہوئے کہ بھول ہی بیٹھے کہ خود تو وہ پاکستان کے ایوان کی نمائندگی فرماتے ہیں اور اس وقت کھڑے بھی پاکستان کی سرزمین پر ہیں، جن لوگوں کے مسائل کیلئے جلسہ منعقد ہوا ہے وہ بھی پاکستانی ہیں۔ ایسے خالص پاکستانی موقع پر ایم این اے صاحب کو اشرف غنی کا ٹوٹا پھوٹا مؤقف پیش کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی، اس کا تسلی بخش جواب وہ خود بھی نہ دے پائینگے۔

افغان مذاکرات میں آئی ایس آئی کا کردار تو ان کی نظر میں ایک بے جا مداخلت ہے ، پڑوسی ملک کے وزیرِ اعظم کا افغانستان کے حوالے سے کوئی بھی بیان بلا جواز ہے لیکن خود ان کی یہ تقریر جائز ہے۔ اشرف غنی کی بیچارگی بھی دیدنی ہے، اسکے اپنے وطن کے فیصلوں میں اسے بیٹھنے کی اجازت نہیں اور اب حالت یہ ہو گئی کہ پڑوسی ملک میں اپنی حمایت میں تقریریں کروا ئی جا رہی ہیں۔بہادر شاہ ظفر ثانی کی اس حالتِ زار پہ ایک زوردار قہقہہ  ہی لگا یا جا سکتا ہے، اشرف غنی کی اوقات ایک قہقہے سے   زیادہ نہیں۔

ایم این اے صاحب سے درخواست ہے کہ پہلے وہ پی ٹی ایم کے بنیادی مطالبات پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں، وہ حل کر لیں پھر افغانستانی عوام کے دکھڑے رو لینے میں کوئی قباحت نہیں۔ ویسے بھی ایم این اے صاحب اب پشتون عوام کے بلاشرکتِ غیر نمائندے بن چکے ہیں، اسفندیار ولی ، ایمل ولی، آفتاب شیرپاؤ، مولانا فضل الرحمٰن اور سراج الحق وغیرہ نے اپنی  گزر بسر کیلئے خیر سے ایک ایک عدد کریانہ سٹور کھول لیا  ہے اور یہ تقریر سننے کے بعد تو کاروبار میں مزید پیسہ لگا دینگے۔

مزید فرمایا کہ چونکہ عمران خان نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ مسلح گروہ پاکستان نے تشکیل دئیے تھے اس لئے اب ” دہشتگردی کے پیچھے وردی” والا نعرہ سچا ثابت ہوگیا۔ ہوائی مکے لہرا لہرا کر نعرے لگوائے بھی ، لیکن بیچاری عوام کو وزیرِ اعظم کے بیان کا پس منظر بتانے سے گریز کیا تاکہ سننے والے اس مغالطے میں پھنسے رہ جائیں کہ وزیرِ اعظم نے فاٹا میں گلے کاٹنے والے اور چوکوں میں لاشیں لٹکانے والے آدم خوروں کا ذکر کیا تھا۔ حقیقت چھپا کر اور بیان کو اپنی مرضی کے زاویے دے کر  ایم این اے صاحب نے گھاتک سیاستدان ہونے کا ثبوت دے دیا۔ ہم انہیں مبارکباد دیتے ہیں کہ وہ آئندہ صوبائی الیکشن کیلئے تیار ہیں، اے این پی کا بسترہ اب گول ہی سمجھیں۔ کیمپین جاری رکھیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

حسبِ دستور فوج پر خوب جملے کَسے، ضربِ عضب کو ضربِ چور چکاری قرار دیکر فوج کو پشتون سرزمین سے نکل جانے کا حکم دے ڈالا اور انہیں لاہور و سیالکوٹ (پنجاب) جانے کی ہدایات بھی جاری کر دیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply