• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • محمد طاہر خان، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر دیربالا سے مختصر گفتگو۔۔۔۔۔محمد حسین

محمد طاہر خان، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر دیربالا سے مختصر گفتگو۔۔۔۔۔محمد حسین

محمد طاہر خان ایک ایماندار آفیسر اور ماہر تعلیم ہیں۔ ان کا تعلق گاؤں بی بیوڑ دیر بالا سے ہے۔ وہ 1986 میں ایک پرائمری سکول ٹیچر کی حیثیت سے محکمہ تعلیم میں آئے۔ 1993 میں پشاور یونیورسٹی سے انگلش لٹریچر کا امتحان اچھے  نمبروں سے پاس کیا اور یونیورسٹی میں چوتھی پوزیشن حاصل کرلی۔اس وقت محمد طاہر صاحب واحد پراؤیٹ امیدوار تھے جنہوں نے ایم اے انگلش کا امتحان پاس کیا ۔انہوں نے بعدمیں یونیورسٹی آف پنجاب سے ایجوکیشن میں ماسٹر کیا جہاں پرموجودہ  امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب ان کے ہم جماعت اور قریبی ساتھی رہے۔

محمد طاہر صاحب 1994 میں صوبہ سرحد پبلک سروس کمیشن کے تحت سیکنڈری سکول ٹیچر بھرتی ہوئے اور پورے صوبے میں دوسری پوزیشن حاصل کر لی۔1996 میں صوبہ سرحد پبلک سروس کمیشن کے تحت سبجیکٹ سپیشلسٹ(ایس ایس) بھرتی ہوئے۔2009 میں BPS.18 میں آپ کی ترقی ہوئی اور ہائیر سیکنڈری سکول گندیگار کے پرنسپل مقرر ہوئے۔2014 میں BPS.19 میں پروموٹ ہوئے اور مارچ 2019 میں دیر بالا کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر مقرر ہوئے اور باقاعدہ اپنے عہدے کا چارچ سنبھال لیا۔

مکالمہ کے نمائدے سے  بات کرتے ہوئے محمد طاہر صاحب نے کہا کہ، ’ ہمارا ویژن بچوں کے لئے معیاری تعلیم اور اساتذہ اور محکمہ تعلیم کے دوسرے ملازمین کے لئے سو فیصد میرٹ پالیسی کا نفاذ ہے، تقرریاں اور تبادلے سو فیصد میرٹ پر ہوں  گی،ہمارے دفتر میں کسی بھی قسم کی سفارش نہیں چلے گی لہذا اساتذہ اور محکمے کے دوسرے ملازمین کسی  کی سفارشی  دفتر لانے کی کوشش ہرگز نہ کریں، جو آپ کا حق ہے وہ آپ کو بغیر سفارش کے ملے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے دفتر میں ایل سی ڈی اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے ہیں جس کے ذریعے سارے دفتری معاملات ہمارے سامنے ہوں گے، دفتر کا  کوئی ملازم اپنی ڈیوٹی میں غفلت نہیں کرسکے گا،ہم نے معیاری تعلیم لانے کے لئے ایک منصوبہ ترتیب دیا ہے جس کے تحت ہم ضلع میں کئی ماڈل سکولز بنائیں  گے ، پھر دوسرے اساتذہ کو ان سکولوں کا وزٹ کرائیں گے، وہ اساتذہ ان ماڈل سکولوں کی  تکنیک اپنا کر اپنے اپنے سکولوں کو ایسا ہی بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضلع دیر بالا معیاری تعلیم کے لحاظ سے تیرہویں  نمبر پر ہے ، ہم نے اسے ٹاپ پانچ ضلعوں میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں، اور پھر ہماری کوشش ہوگی کہ ضلع دیر کو ہم معیاری تعلیم میں پورے صوبے کے لئے ایک ماڈل ضلع بنائیں گے۔کنڈیشنل گرانٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اب کنڈیشنل گرانٹ کے پیسوں میں کوئی خرد برد نہیں ہوگی اور سکولوں میں نئے  کمرے طلباء کی تعداد کے مطابق بنائے جائیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors

انہوں نے اساتذہ کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آپ سکولوں کو اپنا دوسرا گھر سمجھیں،طالب علموں کوپیغام دیتے ہوئے ڈی ای او صاحب کا کہنا تھا کہ آپ محنت اور لگن کے ساتھ مطالعہ کریں کیونکہ مطالعہ ہی آپ کو عظمت کی بلندیوں تک پہنچا سکتا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply