چکن گونیا اور اسکا علاج۔۔۔۔بشیر احمد/ہیلتھ بلاگ

پس منظر

Advertisements
julia rana solicitors london

چکن گنیا کی بیماری سب سے پہلے۱۹۵۲ میں افریقہ میں دریافت ہوئی۔افریقہ میں اس کی دریافت کے بعد یہ بیماری دنیا کے بہت سارے ملکوں میں پھیل گئی۔اب ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً ۴۰ سے زیادہ ممالک میں لوگ اس بیماری کا شکار ہو رہے ہیں
چکن گنیاایک شدید قسم کا بخار ہے جو کہ ایک خاص قسم کے مچھر (Aedes Aegypti and Aedes albopictus)کے کاٹنے کی وجہ سے ھوتا ہے۔جب یہ مچھر کسی متاثرہ شحض کوکاٹتا ہے تو وہ وائرس اس مچھر کے جسم میں داخل ہوجاتا اورپھر ایک ہفتے کے بعد جب یہ مچھر کسی تندرست انسان کو کاٹتا ہے تو یہ وائرس اس انسان کے جسم میں داخل ہو جاتا ہے ۔تمام قسم کے مچھر اس بیماری کو پھیلانے کا باعث نہیں بنتے۔(Aedes Aegypti and Aedes albopictus) مچھر زیادہ تر اندھیرے والی جگہ مثلاً باتھ روم اور بیڈ کے نیچے یا ایسی جگہ جہاں روشنی کا زیادہ گزر نہ ہو پائے جاتے ہیں

علامات

چکن گنیا کی علامات اور ڈینگی کی علامات تقریباً ایک جیسی ہوتی ہیں

چکن گنیا خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے کے تقریباً ۴۸ گھنٹے بعد اپنے آثار واضح کرتا ہے

سر درد

جوڑوں میں شدید درد

تیز بخار(جو کہ بعض اوقات ۱۰۵ ڈگری تک پہنچ جاتا ھے)

اٹھنے بیٹھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہونا
جوڑوں میں سوجن

جسم پر خارش اور الرجی

چکن گونیا کی وجہ سے ہونے والا جوڑوں کا درد پہلے چھوٹے جوڑوں کو جیسے کہ کلائیاں، انگلیاں ،ٹخنے وغیرہ کو متاثر کرتا ہے پھر بڑے جوڑوں کو جیسا کہ گھٹنوں وغیرہ کو بھی لپیٹ میں لے لیتا ہے

علاج

چکن گونیا کے علاج کے لیے ابھی تک کوئی دوا ایجاد نہیں کی جا سکی مگر چکن گونیا سے ہونے والے جوڑوں کے درد کی شدت کو کم کرنے کے لیے اینٹی پین ادویات جیسا کہ پیناڈول،پیراسیٹامول،بروفن اور کیل پول وغیرہ کا استعمال کیا جا سکتا ھے۔
پانی اور جوس کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں تاکہ جسم میں پانی کی کمی نا ہو. مکمل آرام کریں اور کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے آپکا جسم تھکاوٹ کا شکار ہو
تسلی بخش بات یہ ہے کہ یہ بیماری اپنا مقررہ وقت پورا کرنے کے بعد اپنی شدت کھو دیتی ہے۔اس سے ہونے والا بخار تین سے چار دن میں کم ہونا شروع ہو جاتا ھے پر جوڑوں میں درد کی شکایت کافی عرصے تک رہتی ہے
عموماً سات سے دس دن میں بخار اتر جاتا ھے
شوگر،دل کے امراض ،ہائی بلڈ پریشر جیسی بیماریوں کی موجودگی،نومولود بچوں یا پھر ۶۵ سال سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے یہ بیماری خطرناک ثابت ہو سکتی ھے

احتیاطی تدابیر

اس بات کو یقینی بنائیں کہ گھر میں یا گھر کے ارد گرد کوئی ایسی جگہ نہ ہو جہاں مچھروں کی افزائش کا بندوبست ہو
گھر میں موجود پانی کے کنٹینرز وغیرہ کو ڈھانپ کے رکھیں
یہ بیماری چونکہ مچھر کی وجہ سے ہوتی ہے تو جتنا ھو سکتا ھے اپنے آپ کو بچائیں
ایسے کپڑوں کا استعمال کریں جو پورے جسم کو ڈھانپ لیں جسم کا کوئی حصہ کھلا نہ چھوڑیں
صبح کے وقت اور شام کے وقت کھلی جگہوں پر جانے سے گریز کریں

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply