کبھی تو ان کا حساب ہوگا

کچی چار دیواری کا ایک منظر۔۔۔بلکہ تین دیوار ی کہنا زیادہ مناسب رہے گا۔۔ کیونکہ ایک جانب تو دیوار میں دروازہ ہے ،اور دوسری جانب سے آدھی دیوار گری ہوئی ہے. جس کی اونچائی بمشکل پانچ فٹ ہوگی.سرکی جانب بانس کی چھت ۔۔ پاؤں میں کچا اور ادھڑا ہوا فرش۔۔۔

اس کمرے میں بیٹھنے یا لیٹنے کے لیے فرنیچر نام کی کوئی شئے نہیں۔۔
اسی تین دیواری میں ایک ادھیڑ عمر شخص زمین  پر دیوار سے ٹیک  لگائے نیم درازی کی حالت میں موجود ہے.اور ساتھ میں اس کا جوان بیٹا۔۔۔ جس کے پراگندہ بال, کھچڑی بنی داڑھی ،بوسیدہ کپڑے اور منہ سے رال بہہ رہی ہے۔۔ذہنی طور پر غیر متوازن شخص کچی زمین پر بنا کسی کپڑے کے لیٹا ہوا بار بار کچھ بڑ بڑا رہا ہے۔

باپ بار بار سمجھاتا ہے۔۔۔نہیں بیٹا، یہ باتیں تیرے سمجھنے کی نہیں ہیں.۔۔۔۔اور تیری یہ باتیں سمجھ داروں کو سمجھ بھی نہیں آئیں گی۔۔۔

باپ بیٹے کو یوں رازدارانہ اندازمیں محوِ گفتگو دیکھ کر میں اپنے تجسس پر قابو نہ رکھ سکی اور اور ان کی باتیں غور سے سننے کے لیے کان ان کی سمت لگا دیے۔۔۔
بے چینی نوجوان کے انگ انگ سے ہویدا تھی۔۔۔وہ پاکستانی حکمرانوں اور عوام دونوں سے نالاں تھا۔۔۔اس کے خیال میں پاکستان کی حالت کے ذمہ دار صرف حکمران نہیں بلکہ عوام بھی برابر کے شریک ہیں،دونوں کا جرم یکساں ہے.عوام اگر چاہتے تو حکمران ایسے نہ ہوتے
اور حکمران اگر چاہتے تو عوام کی حالت ایسی نہ ہوتی۔۔۔۔نوجوان کی باتیں سن کر مجھے اپنی حالت اس سے مختلف نہ لگی۔

لیکن مجھے رہ رہ کر اس ادھیڑ عمر پر طیش آرہا تھا جو اپنے بیٹے کو کہہ  رہا تھا کہ چپ کر جا بیٹا تیری باتیں نہ سمجھنے کی ہیں نا سمجھانے کی.میں ایک جذبے سے اٹھی اور اس بات پر اس ادھیڑ عمر شخص کے سامنے فصیح و بلیغ تقریر کر ڈالی۔۔۔ساری تقریر تحمل سے سننے کے بعد بوڑھا بولا کیا کہا ؟
میں نے ماتھے کا پسینہ صاف کیا۔۔۔۔حواس بحال کیے اور پھر بوڑھے کو مخاطب کرتے ہوئے جوش سے کہا کہ۔۔۔ ایک ایسا شخص جو ذہنی طور پر غیر متوازن ہے اس کے  باوجود ملکی حالات کا اس قدر شعور رکھتا ہے۔۔۔تو پھر ایک صحت مند متوازن اور ذی شعور شخص کیوں نہ سمجھے گا ؟

Advertisements
julia rana solicitors london

بوڑھا پھر کہتا ہے ۔۔کیا کہا ؟
میں نے  ہانپتے ہوئے اپنی بات پھر دہرائی۔۔۔اور وہ ادھیڑ عمر شخص پھر کہتا ہے کہ۔۔کیا کہا ؟
میرا ماتھا ٹھنکا اور میں سوچ میں پڑگئی کہ کہیں یہ ادھیڑ عمر مکار شخص ہی ہمارا حکمران تو نہیں.؟۔۔۔جو صرف پنے مطلب کی بات کو سمجھتا ہے۔اپنے مطلب کی بات سنتا ہے۔۔۔اوراہپنے مطلب کی ہی بات سمجھتا ہے۔۔۔۔
میں نے بے بسی کا استعارہ بنے نوجوان کو حیرت سے دیکھا اور سورہ مریم کی آیت کا ترجمہ دوہراتی واپس آگئی کہ ” اور اللہ بھولتا نہیں “!
بے شک ظالم کی رسی دراز ہے۔۔۔اور ایک دن حساب ہوگا!

Facebook Comments

مبارکہ منور
واقعات اور ماحول، ہاتھ پکڑ کر مجھ سے اپنا آپ لکھوا لیتے ہیں. اپنے اختیار سے لکھنا ابھی میرے بس میں نہیں.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply