ٹائٹینک۔۔۔۔حسنین چوہدری/فلم ریویو

فلمی میگزینز میں یہ کہانی گردش کر رہی تھی کہ جیمز کیمرون ایک فلم بنانا چاہتا ہے.اور ایسی فلم جو تاریخ میں کبھی نہیں بنی ہوگی.جو فلم آپ سکرین پہ دیکھتے ہیں یہ ڈائریکٹرکے ذہن کے پردے پہ بننے والی فلم کا آدھا حصہ بھی نہیں ہوتا.ڈائریکٹر کچھ ایسی فلمبندی ، ایسے شاٹس اور ڈائیلاگز سوچتا ہے جن کو فلمانا نا ممکن ہوتا ہے.اس لیے ان کو حذف کر دیا جاتا ہے.اور صرف قابل فلمبندی حصہ پوری تگ و دو سے فلمبند کیا جاتا ہے.جو فلم جیمز کیمرون نے سوچی تھی اس پہ پانچ سو ملین ڈالر کے قریب لاگت آنی تھی.یعنی اگر ایک سال تک مسلسل شوٹنگ کی جائے ، تو ہر روز آنے والا خرچ انیس کروڑ روپے کے لگ بھگ ہوگا.جب ہالی ووڈ کے پروڈیوسرز کو اتنے بڑے بجٹ کا پتا چلا تو سب کی طرف سے صاف انکار ہوگیا.مگر جیمز کیمرون پہلے Terminator جیسا شاہکار دے چکا تھا.لہذا پیرا ماونٹ پکچرز نے یہ بازی کھیلنے کی ٹھان لی.

Advertisements
julia rana solicitors

یہ فلم تھی Titanic۔اس فلم کی تخلیق بھی جیمز کیمرون کے ذہن میں الہامی طور پہ ہوئی تھی.جیسا کہ جیمز کیمرون بتاتے ہیں : Terminator اور Avatar کی کہانیاں مجھے خواب میں نظر آئیں…جیمز کیمرون ایک دیوانگی کا نام ہے.ایسا دیوانہ جسے ناولز پڑھنے کا بہت شوق ہے.سائنس فکشن کا رسیا ہے.نوجوانی میں سائنسدان بننا چاہتا تھا.فزکس پڑھنے کیلئے کینیڈا سے امریکہ آیا اور کیلی فورنیا یونیورسٹی سے فزکس پڑھی.سائنسدان تو نہ بن سکامگر ایک عظیم لکھاری اور ہدایتکار ضرور بن گیا.گھنٹوں لائبریریز میں بیٹھ کر فلموں کے متعلق کتب کا مطالعہ کرتا..سمندروں کی گہرائیوں میں جانا اس کا پسندیدہ مشغلہ تھا.سمندر میں ڈوبے جہازوں کے ملبے دیکھنا اس کا شوق تھا.جب اس نے RMS Titanic کا ملبہ سمندر کی تہہ میں دیکھا تو اس مہیب تباہ شدہ وجود کو دیکھ کر اس پہ ہیبت طاری ہوگئی.اس نے جہاز کے ملبے کی فلمبندی کی.جب وہ سمندر سے باہر آیا تو اسی رات اس نے کہانی سوچی اور اس پہ فلم بنانے کا ارادہ کر لیا.جب یاروں دوستوں کو بتایا کہ میں ایک رومانوی فلم بنا رہا ہوں تو کسی نے بھی سیریس نہ لیاکیونکہ رومانوی فلمیں آئے روز بنتی رہتی ہیں.جیمز کیمرون نے اس دن کے بعد ہر روز ماسک پہن کر سمندر میں اترنا شروع کر دیا.تباہ شدہ ٹائی ٹینک کے ہر انجن اور چمنی سے لے کر جہاز کے کپتان کے کیبن کے چھوٹے چھوٹے بٹن اور لیور تک کا جائزہ لیا.اس کام میں طویل عرصہ گزر گیا.جہاز کا بلیو پرنٹ تیار ہوگیا.اب اصل کہانی لکھنا باقی تھی ، جیک اور روز کا آفاقی رومانوی قصہ.جیمز کیمرون نے پانچ پانچ گھنٹے تباہ شدہ جہاز کے ملبے پہ بیٹھ کر فلم کے ڈائیلاگ لکھے.عرشے پہ جہاں سے روز خودکشی کر رہی تھی اسی ریلنگ پہ بیٹھ کر اس سین کا سکرین پلے لکھا.تین ہزار گھنٹے مسلسل سمندر کی گہرائی میں رہنے والا ، بحرالکاہل کی سب سے گہری کھائی ماریانا ٹرینچ کی گیارہ ہزار میٹر گہرائی میں تن تنہا اتر کر ورلڈ ریکارڈ بنانے والا جنونی کچھ بھی کر سکتا تھا.مورخین کو ہائر کیا.جہاز تیار کیا.اداکار کاسٹ کیے.جیمز کیمرون کی ہر فلم میں نئے اداکار ہوتے ہیں.جیمز کیمرون کی سختی کی وجہ سے کوئی بھی اس کے ساتھ دوبارہ کام نہیں کرتا خواہ اربوں ڈالر معاوضہ بھی کیوں نہ مل جائے.ٹائی ٹینک کی شوٹنگ کے دوران یخ بستہ پانی میں اداکاروں کو اتار کر کچھ شاٹس اتنی دفعہ لیے کہ ان بدنصیبوں کو نمونیے نے آلیا.مرکزی اداکارہ کیٹ ونسلٹ کے سینے کو گیلی شرٹ سے دکھانا مقصود تھا اس لیے اسے صرف شرٹ پہنا کر برف نما پانی میں اتار دیا.جس سے بیچاری کو نمونیا ہوگیا.سین کو حقیقی رنگ دینے کیلئے کوئی حفاظتی آلہ بھی نہ لگایا اور کیٹ ونسلٹ ڈوبتے ڈوبتے بچی.اس کی شرٹ ایک لیور نما شے میں پھنسی اور اس کو  باہر نکال لیا گیا.باہرنکل کر کیٹ ونسلٹ جیمز کیمرون کو کھری کھری بھی نہ سنا سکی کیونکہ جیمز کیمرون اپنے کریو کو پیٹ بھی دیتے ہیں۔.ٹائی ٹینک کی عکسبندی کے دوران 80 افراد اسپتال میں داخل ہوئے.بعض کی ہڈیوں کو ایسی شدید چوٹ آئی کہ وہ پھر ساری زندگی چل پھر نہ سکے.ظاہری بات ہے کہ پانچ سو ملین ڈالر مذاق نہیں ہوتے اسی لیے پیراماونٹ پکچرز نے نصف کے قریب فلم بنا کر اونے پونے داموں 20th century fox کو بیچ دی.اسی کمپنی نے اسے مکمل بھی کیا اور پھر ریلیز بھی کیا.کل لاگت دو سو ملین ڈالر آئی.جب ریلیز ہوئی تو ہر آنکھ حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ گئی.چودہ آسکرز کیلئے nominate ہو کر all about eve نامی فلم کا پچاس سال پرانا ریکارڈ برابر کر دیا.اور گیارہ آسکرز جیت کر Ben Hur کا ریکارڈ برابر کر دیا.اس میں سے بھی تین چار آسکرز جیمز کیمرون خود لے گیا کیونکہ ڈائریکٹر بھی وہ خود تھا ، پروڈیوسر بھی خود تھا، رائٹر بھی خود تھا ، ایڈیٹر بھی خود ہی تھا۔کنجوس کا بچہ بعض فلموں میں کاسٹیوم ڈیزائنر اور سیٹ ڈیزائنر بھی خود ہی ہوتا ہے.
جیمز کیمرون نے مختلف سوشل کلاسز سے تعلق رکھنے والے دوکردار تخلیق کیے.زنار فن داستان گوئی کو سبحہ محبت سے پرویا.تحت الثری کی گہرائیوں میں رہنے والے ایک آوارہ لڑکے کو اوج ثریا کی بلندیوں پہ رہنے والی ایک حسینہ کا گرویدہ بنایا.اس کو اس پہ وارفتہ کیا.پھر اس کو اس پہ فدا.وہ اس کی سانسوں کی گرمی سے آشنا ہوئی.وہ اس کے بدن کی تراش کو ، اس پیکر جمال کے ہر زاویے کو صفحے پہ منقش کر بیٹھا.وہ شیرینی و حلاوت لب و دندان عاشق سے فیض یاب ہوئی تو وہ عطش دشت اس کی سراب آنکھوں سے سیراب ہوا.ایک دیوہیکل وجود کو بحر اوقیانوس کی یک بستہ بیکراں موجوں میں اتارا تو اس کے سحر سے سازندوں کو مسحور کرکے موت سے غافل کر دیا.اس انہماک سے ان چوتاری سارنگیوں کے تار چھیڑے کہ سینما میں بیٹھے لوگ بھی سر پہ آئی آفت سے غافل  ہوئے.دیوانوں سے نہ کام کرے تو اور کرے دیوانہ کیا.
دیوانے نے اپنی دیوانگی بروئے کار لاتے ہوئے ایک ایسی فلم تخلیق کر ڈالی جس کا ایک منٹ کا سین اس قدر قیمتی ہے کہ موویز پلانیٹ کے ہر ممبر کی تمام جائداد و مال بیچ کر بھی نہ خریدا جا سکے۔.2009 تک یہ دنیا کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم رہی.پھر جیمز کیمرون نے ہی avatar بنا کر اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا.اب دس سال مزید گزر چکے ہیں.منتظر ہیں کہ جیمز کیمرون اپنا ہی ریکارڈ پھر کب توڑتا ہے.سننے میں آرہا ہے کہ اگلے سال ایواٹار کا سیکوئیل ریلیز ہونے کا امکان ہے.

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply