• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ملک راج آنند : ایک سامراج شکن یساریت پسند ناول نگار۔۔۔۔ احمد سہیل

ملک راج آنند : ایک سامراج شکن یساریت پسند ناول نگار۔۔۔۔ احمد سہیل

ملک راج آنند انگریزی کے فکش نگار اور دانشور ہیں۔ 12 دسمبر 1905 میں پشاور ( اب صوبہ خیبر پختونخوا، پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ ” ملک راج آنند کو لڑکپن میں مذہبی انتہا پسندی کے تلخ تجربے سے گزرنا پڑا۔ایک دن ان کی پھوپھی، دیوکا نے اپنی کسی مسلمان سہیلی کے گھر کھانا کھالیا۔ جب خاندان والوں کو اس بات کا پتا چلا، تو گویا قیامت آ گئی۔ انہوں نے دیوکا کو جھڑکیاں ہی نہیں دیں بلکہ بیچاری عورت کا معاشرتی مقاطع  کرڈالا۔ صورت حال سے دیوکا اتنی دلبرداشتہ ہوئی کہ اس نے خودکشی کرلی۔
اس اندوہناک واقعے نے پروان چڑھتے حساس لڑکے پر بہت اثر کیا۔ وہ ذات پات کے ہندو نظام اور فرسودہ مذہبی روایات و رسوم سے نفرت کرنے لگے۔ ملک راج آنند نے آگے چل کر اپنے ناولوں میں لکھا ’’ہندوستانی ذہین اور بہادر لوگ ہیں۔ ان میں آگے بڑھنے کی بڑی صلاحیت ہے۔ لیکن انہوں نے اپنی صلاحیتوں کو دقیانوسی عقائد اور غیر مقصدی تحریکوں کے ذریعے خواہ مخواہ زنگ آلود کردیا۔‘‘{سید عاصم محمود} امرتسر کے خالصہ کالج میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1924 میں پنجاب یونیورسٹی میں جگہ بنائی  ۔ ان دنوں شاعر مشرق، علامہ اقبالؒؒ کی شاعری کا چرچا چہار دانگ عالم میں پھیل چکا تھا۔ چنانچہ ملک راج آنند لاہور جاکر علامہ اقبالؒ سے ملاقاتیں کرنے لگے تاکہ شاعری میں رہنمائی پا سکیں۔ اس دوران ادبی و فلسفیانہ موضوعات بھی زیر بحث آتے۔
علامہ اقبالؒ سے ان کی قربت رہی ۔ ملک راج آنند فلسفے میں ازحد دلچسپی لینے لگے۔ جب انہوں نے بی اے کرلیا، تو وہ یہ مشورہ کرنے شاعر مشرق کے پاس پہنچے کہ اب آگے کس قسم کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی جائے۔ملک راج آنند اپنی آپ بیتی میں لکھتے ہیں: ’’میں نے ان سے کہا، میں آپ کے نقش قدم پر چلنا چاہتا ہوں۔‘‘ پھر لندن سے فلسفے کی تعلیم حاصل  کی اور بعد میں کیمرج یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی سند لی۔ ای ایم فوسٹر سے ان کی دوستی تھی۔ اور ایلڈی ہکسلے اور ڈی ایس لارنس سے بھی تعلق رہا۔ “قلی”(COOLIE.1936) ان کا بہترین ناول ہے۔ اس ناول پر فلمیں بھی بنی۔ منشی پریم چند کی سامراج بیزاری سے متاثر تھے اسی سبب انھوں نے ہندوستان کے ” دلت ادب” میں ںھی دلچسپی لی۔ Untouchable (1935) لکھی ۔ان کی کہانیوں میں ہندوستان کے مذاہب، نسلی چھوت چھات ثقافت اور برطانوی سامراج شکنی کا بیانیہ ملتا ہے۔ ملک راج آنند کا تعلق بائیں بازو سے تھا۔ اردو کی  ترقی پسند تحریک کے بنیادی دستخط گزاروں میں ان کا نام بھی شامل ہے۔ ان کا تعلق انگلستانی ادبی گروپ ” بلومزبیری” ( “BLOOMSBURY”) سے رہا ہے. ٹی۔ ایس ایلیٹ نے اپنے ادبی جریدے ” CRITERION” میں آنند صاحب کا مصاحبہ شائع کیا۔ ان کا ناول “اچھوت” (UNTOUCHABLE, 1935) کئی انگلستانی جامعات کے نصابات میں شامل رہی۔ ملک راج آنند نے اپنی کتابوں اور ناولوں میں ہندوستان کے پس ماندہ طبقوں خصوصاً اچھوتوں کو درپیش مسائل کا تذکرہ کیا۔ ان کا پہلا ناول ’’اچھوت‘‘ تھا جو 1935ء میں شائع ہوا۔ یہ لیٹرینیں صاف کرنے والے ایک چمار، باکھا کی حوصلہ افزا داستان ہے جو نظام سے بغاوت کرنا چاہتا تھا۔اس وقت ان جامعات میں ای ایم فوسٹر کی ناول ” پیسیج ٹو انڈیا “(PASSAG TO INDIA. 1927) بھی وہاں  کی جامعات پڑھائی جاتی تھی اور طلبا اس کا تقابلی مطالعہ کرتے تھے ۔ فوسٹر نے جدیدیت کے حوالے سے اینگلو انڈین سامراج کے طبقات پر یہ ناول لکھا جب کہ ملک آنند راج نے ہندوستانی چھوت چھات اور بیت الخلا کے صفائی کرنے والوں پر اپنا ناول تحریر کیا۔ فوسٹر نے آنند صاحب کے  ناول کا دیباچہ بھی لکھا ہے۔ 1939 میں ملک آنند راج فاشزم کے خلاف عالمی ادیبوں کی کانفرس میں لندن گئے۔ وہاں ان کی ملاقات اداکارہ کتھلین وین جیلیرڈر سے ہوئی۔اور انھوں نےکچھ دنوں بعد ۱۹۳۹ میں کتھلین سے شادی کرلی ۔ جو ایک کلاسیکل رقاصہ اور ادکارہ بھی تھی۔ ان کی ۱۹۴۸ میں طلاق ہوئی۔ جن سے ان کی ایک بیٹی شوشیلیا ہے۔ 28 دسمبر 2004 میں 98 سال کی عمر میں نمونیہ کے سبب پونا ، بھارت میں انتقال ہوا۔
ملک راج آنند نے نو {۹} ناول لکھے۔۔
Untouchable (1935)
Coolie (1936)
Two Leaves and a Bud (1937)
The Village (1939)
Across the Black Waters (1939)
The Sword and the Sickle (1942)
The Big Heart (1945)
The Private Life of an Indian Prince (1953)
The Road (1961)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply