• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • اقبال خوشید کے ناولٹ تکون کی چوتھی جہت پر فقیر رہ گزر اقبال دیوان کی ہرزہ سرائی

اقبال خوشید کے ناولٹ تکون کی چوتھی جہت پر فقیر رہ گزر اقبال دیوان کی ہرزہ سرائی

اقبال خورشید نے مرحوم صحافی سلیم شہزاد والا راستہ اپنایا ہمیں ڈر ہے انہیں ان کے ہیرو کی طرح انہی کے قاری اٹھا کے لے جائیں  گے
تکون کی چوتھی جہت لکھی
حساب میں کمزور محاسبے سے بالا افراد کے لیے اردو کتاب پڑھنا خریدنا مجبوری ہے شوق نہیں
چھاپنا بیچنا سزا ہے
کاروبار نہیں

 

مصنف اقبال خورشید

بیس سالوں میں نیا رسالہ نہیں نکلا کتاب کی نئی دکان نہیں کھلی
ٹیڑھے بانکے بدن لان پر ٹوٹتے ہیں
کج رو دماغ اور بے لطف بیان کتاب کے بارے میں ایسے شتابی نہیں دکھاتے
کتاب کے نام سے زیادہ ہمیں مصنف کا ولولہ حیران کرتا ہے
منا بھائی کی طرح لگے رہتے ہیں
ہمیں علم ہے ہمارے اس نوجوان ساتھی کو مارکیز اور پسٹرنک پسند ہیں
مارکیز جس معاشرے کا فرد تھے وہ بہت لبرل معاشرہ تھا
سو منظر نگاری کا پھیلاؤ وہاں سے مستعار ہے
منظر نگاری کی کثرت محرکات اور کردار کے مشاہدے سے پرے لے جاتی ہے۔کہانی سر جھکا کر مشرقی عورت کی طرح پردہ تھام کر ہات ہلاتی رہ جاتی ہے’منظر کے تعاقب میں دور جاکر پلٹ کر اس عورت کو دوبارہ آن کر چومنا ذرا مشکل ہوتا ہے۔تب تک محلے میں بھیڑ لگ چکی ہوتی ہے۔

کتاب ، کاغذ پر چھپتی ہے، کاغذ  بازار میں ملتا ہے ،ڈالروں میں آتا ہے روپوں میں فروخت ہوتا سو ہر طرف غدر برپا رہتا ہے
مارکیز کا بیانیہ لے کر اقبال میاں ڈاکٹر ژواگو کا برفیلا ماحول اور مقامی دہشت گرد لے آئے
کتاب یوں مقامی ہوگئی
مقامی ہوگئی تو معاشرے کا خوف آگیا
اردو اختصار کی زبان نہیں
نہ ہی ہمارا معاشرہ ہائیکو کی جاپانی معاشرتی کم گوئی والی ادھوری بات کو پورا اندر سمولینے والا معاشرہ   ہے

منظر نامے کا بیان یاد کا بیان ہے،یاد کا بیان صوفی کی کیفیت قلب کا بیان ہے۔قدرت اللہ شہاب کی نائنٹی آج بھی اہل شکوک و شبہات کی ہٹ لسٹ پر ہے
کاغذی پیرہن والی  کتاب مین اردو کے ٹوٹے برش سے منظر نامے سجانا ایسا ہی ہے جیسے  کوئی دال چاول کے بجٹ میں ایتھوپیا کی دوشیزہ کی آنکھ کی ہم رنگ کافی،اور ہوانا سگار کا شوق پال لے
کتاب پڑھیں

Advertisements
julia rana solicitors
ہوانا سگار
ایتھوپیا کی کافی

اقبال میاں کی یہ کتاب تو لازماً  پڑھیں  کیوں کہ یہ ایک ایسی شادی کی طرح ہے جو ناکام ہو بھی جاۓ تو  متعلقہ فریقین کا ایک دوسرے کو عریاں دیکھنے اوراچھے کپڑے پہننے کا شوق پورا ہوجاتا ہے ۔

  • julia rana solicitors london
  • merkit.pk
  • julia rana solicitors

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply