• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • میڈیا بحران کا حل سڑکوں پہ نہ نکلے یہی بہتر ہے۔۔۔۔سید عارف مصطفٰی

میڈیا بحران کا حل سڑکوں پہ نہ نکلے یہی بہتر ہے۔۔۔۔سید عارف مصطفٰی

آج کل قومی منظر نامہ بہت پرشور ہوچلا ہے ۔ ہر طرف احتجاج کا غلغلہ ہے اور ہر سمت مظاہرے کرتے میڈیا ملازمین کا جوش اور ولولہ ہے ۔ خدا جانے میڈیا بحران کا یہ اونٹ کب اور کس کروٹ بیٹھے گا   لیکن ڈر ہے کہ کہیں اسکے بیٹھتے بیٹھتے حکومت کا پٹھہ اور کئی میڈیا ہاؤسیز ملازمین کا کلیجہ ہی نہ بیٹھ جائے ۔۔ کچھ لوگ یہ بھی کہتے سنے گئے ہیں کہ یہ بحران کسی حد تک مصنوعی بھی ہے ۔ یہ بات صحیح ہے یا غلط اس پہ ہم آئندہ کسی اور کالم میں بات کریں گے لیکن جیسی بھی ہے اس سے میڈیا ورکرز کو کیا فرق پڑتا ہے کیونکہ چھوٹے بڑے کیا زیادہ تر چینلوں کے ملازمین میں سے بیشتر کی تو اب ‘اخیر’ ہی ہوگئی ہے ۔۔ اور کیوں نہ ہو کہ جب انہیں کئی ماہ سے تنخواہوں کا منہ ہی نہیں دیکھنے کو  ملا ہے خاکسار بھی انہی میں سے ایک ہے اور یہ صورتحال اب تشویشناک  حد سے آگے بڑھ کے خطرناک ہوتی محسوس ہو رہی ہے ، لگتا ہے کہ جلد اصلاح احوال نہ ہوئی تو ہر سو قمر جلالوی کا یہ شعر گونج رہا ہوگا ۔۔۔

راستے بند کئے دیتے ہو دیوانوں کے

ڈھیر لگ جائیں گے بستی میں گریبانوں کے

Advertisements
julia rana solicitors london

جہاں تک یہ معاملہ حل کرنے کی بات ہے تو حکومت یہ باور کررہی ہے کہ اس نے نیوز پرنٹ پہ سے 5 فیصد عائد شدہ کسٹم ڈیوٹی ختم کرکے پرنٹ میڈیا پہ کوئی بہت بڑا احسان کردیا ہے بلکہ اس فیاضی کے بل پہ گویا حاتم طائی کی قبر پہ لات ہی ماردی ہے ۔۔ لیکن میڈیا ہاؤسیز کے نزدیک اصل تنازع اشتہارات کے واجبات کی مکمل ادائیگی اورنرخوں کے تعین کا ہے جبکہ حکومت نے اس ضمن میں جو سخاوت دکھائی ہے وہ مطلوبہ رقم کے ایک چوتھائی کے لگ بھگ ہے   اور اسی طرح اشتہارات کے نرخوں پہ نظرثانی کے نام پہ بھی حکومت نے میڈیا کو بالکل دیوار کے ساتھ لگا دیا ہے ۔ گو کئی میڈیا ہاؤسز نے اس ضمن میں حکومت کی کئی غلط باتوں کو بھی قبول کرلیا ہے لیکن اس مفاہمت سے بھی حکومتی بزرچمہروں کو ذرا آرام نہیں آیا اور وہ اب بھی سبوتاژ کی کمان اور سرد مہری کے تیروں‌ سے تاک تاک کے نشانے لگا رہے ہیں اور اب یہ صاف لگتا ہے کہ فؤاد چوہدری معاملات کو پی ٹی آئی حکومت کے حق میں سلجھانے سے زیادہ الجھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں – جہاں تک میڈیا ملازمین کی بات ہے تو اپنی اس ابتری کی حالت آنے پہ زیادہ ذمہ دار بلکہ اصل قصور وار تبدیلی سرکار کو ہی باور کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ انہیں میڈیا مالکان سے بدظن کرنے کے ذریعے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کی سازش کی جارہی ہے – عین ممکن ہے کہ دن بہ دن بگڑتے حالات کی یہ صورتحال یہ نوبت لے آئے کہ میڈیا ملازمین اسلام آباد کے بلند ایوانوں کا گھیراؤ کرنے پہ مجبور ہوجائیں اور ساتھ ہی اپنی صحافتی تنظیموں کے عہدیداروں کا جینا بھی دوبھر کردیں کہ جنہوں نے انکے خیال میں انکے مفادات کا سودا کرلیا ہے اور ان میں سے بیشتر اب پھٹیچر موٹر سائیکلوں سے اتر کے قیمتی جیپوں اور لگژری کاروں کے سوار بن چکے ہیں اور پوش علاقوں میں رہائش پذیر ہیں ۔۔۔ ویسے تو اب جبکہ طبل جنگ بجنے کو ہے بہت کم وقت رہ گیا ہے کہ حکومت اور صحافتی تنظیمیں ہوش کے ناخن لے لیں‌ اور میڈیا کے اس بد ترین بحران کو ختم کروائیں ورنہ میڈیا ملازمین کا اشتعال انہیں اپنے نشانے پہ لے لے گا اور وہ وقت دور نہیں رہ گیا کہ ہم جلد ہی معاملات کو سڑکوں پہ حل ہوتا دیکھیں گے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply