آپ قدرت کو ایک بہتے ہوئے دریا کی مانند لیں اور اس کا بہاؤ آپ کی زندگیاں اور آپ کا مقدر ۔ آپ کا کام صرف اور صرف اس میں بہنا ہے ۔ کام خراب تب ہوتا ہے جب یا تو ہم اس دریا سے باہر نکل آتے ہیں اور یا دریا کے بہاؤ کے اُلٹ چلنا شروع کر دیتے ہیں اور ہمارے استحصالی حکمران تو اس بہاؤ کے آگے بندھ باندھتے ہیں اور اسے کنٹرول اور manipulate کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو ناممکن ہے ۔ در حقیقت ہمارے حکمران ہماری قدرتی زندگیاں گزارنے کے بدترین دشمن ہیں ۔ ہمارے لیے اس قدرتی فلُو میں رہنا بہت ہی آسان ہے باوجود مادیت کی زندگیوں کے ۔ مجھے فلُو میں زندگی گزارتے ساٹھ سال ہو گئے ہیں ۔
کل میں سِمبا کے ساتھ نیویارک آیا تو میرا بیٹا جو ایک جنگل میں رہتا ہے وہاں اس کے گھر کے چاروں طرف ہرن اور پرند چرند ڈیرہ ڈالے بیٹھے تھے ۔ میرا بیٹا میکینکل انجینئر ہے دن کو ایک سابقہ IBM فیکٹری میں مائکروچپس بنانا سُپروائیز کرتا ہے ۔ وہ دن کو مصنوعی ذہانت کی چپس جو انسانوں ، جانوروں ، کاروں ، ٹرکوں اور مشینوں میں فٹ ہوتی ہیں ان پر کام کرتا ہے ۔ رات کو ایک انتہائی real زندگی قدرت کے ساتھ گزارتا ہے اپنے آپ کو دن کی میکینکل زندگی سے unwind کرتا ہوں ۔ ہم نے یہ عارضی خول چڑھائے ہوئے ہیں جو رات کو تو کم از کم اتار دیے جانے چاہیے ۔ رات کو میرا بیٹا ساری رات بہت سارے قدرتی کلیوں کے بارے میں سوچتا رہتا ہے اور بالکل جانور کی طرح زندگی گزارتا ہے ۔ یہ دو بالکل مختلف زندگیاں ہیں ، یہ کہیں بھی آپس میں نہیں ملتیں ۔ قدرتی زندگی انرجی پر مبنی ہے اور اس کا کوئی بھی شروع اور آخر نہیں ہوتا ہر وقت Renew ہوتی رہتی ہیں ۔ آئنسٹائن نے کہا تھا کہ
Energy cannot be created or destroyed, it can only be changed from one form to another..
یہاں قدرت میں کچھ بھی نہیں کھوتا ، کچھ بھی نہیں ضائع ہوتا ;
Nature is self correcting system nothing is ever lost or gained ..
مسئلہ سارا جعلی زندگیوں کا ہے جو زنگ آلودہ ہیں ، ہزاروں بتنگ اور ہزاروں مصیبتیں ۔ کیا کیا جائے ہم خود پاگلوں کی طرح ان illusions کا حصہ بنتے ہیں ۔
کل پاکستان سے ایک دوست نے پوچھا کہ اس کے مستقبل کے بارے میں بتایا جائے ۔ دراصل یہ میرا فیلڈ نہیں ، یہ شعبدہ بازی ہے ایک ڈرامہ لہٰذا میں مستقبل کے بارے میں بتانے سے ہمیشہ پرہیز برتتا ہوں ۔ میرے نزدیک زندگی ہر وقت Renew ہو رہی ہے اور کچھ قدرت کے اصولوں کے تابع ہے ایک زبردست بہاؤ میں ، آپ کے کنٹرول میں کچھ بھی نہیں سوائے اس بہاؤ کے ساتھ تیرنا ۔ اسی لیے روحانی علاج پر میری بہت اچھی گرفت ہے کیونکہ وہ سارا قدرتی بہاؤ کا کھیل ہے ۔ انرجی کا بہت سادہ معاملہ ہے ۔ میں اس سلسلہ میں ہر قسم کی مدد کے لیے ہر وقت تیار ، انرجی فلو اور بیلینس بحال کرنے کے لیے ۔
قدرتی زندگیاں سچائی ، پیار محبت اور سادگی پر مبنی ہیں جبکہ مصنوعی زندگیاں نفرت ، حسرت ، تھانیداری اور حسد پر ۔ یہ آپ کی چوائس ہے کہ آپ نے کونسی زندگی گزارنی ہے ۔ آپ دونوں کا کومبو بھی پسند کر سکتے ہیں بشرطیکہ آپ ترجیح قدرتی زندگیوں کو دیں جیسا کہ میں نے اپنے بیٹے کی مثال دی ۔ معاملہ خراب تب ہوتا ہے جب آپ کو وزیراعظم بننے کا شوق چڑھتا ہے اور پنتالیس کروڑ کی گھڑی لگانے کے دورے پڑتے ہیں ۔
کل میں نیویارک آمد پر سونے سے پہلے اتفاق سے ایک نیویارک میں فلمائی ہوئی مووی دیکھی ، دل کو دل سے راہ ہوتی ہے ایسی فلم ہاتھ آئی جو نیویارک میں فلمائی ہوئی تھی ۔ ایک ۲۰۱۴ کی بہت زبردست فلم Two night stand دیکھی ۔ آپ یہ فلم ضرور دیکھیں اصل اور جعلی زندگیوں کا فرق جاننے کے لیے ۔ دونوں فلم کے کردار اتفاق سے ڈیٹنگ سائیٹ سے ملتے ہیں صرف ایک رات کے لیے ۔ نیویارک میں شدید برفباری کی وجہ سے اسٹے ایک رات مزید کرنا پڑ جاتا ہے ۔ گو کہ پہلی رات کا تجربہ دونوں کا اچھا نہیں ہوتا لیکن دوسری رات کا اتفاقاً اسٹے بہت ساری حقیقتوں سے پردہ اُٹھاتا ہے ۔ دونوں مل کر بہت ساری دنیا اور رشتوں کی جعلسازیوں کو بے نقاب کرتے ہیں ۔ عورتیں orgasm فیک کیوں کرتی ہیں اور مرد جعلسازی کی جنسی زندگیوں میں کیوں بندھے رہتے ہیں ؟۔ یہ فلم بہت ہی خوبصورت طریقے سے اصل روحانیت اور خوشی والی زندگیوں کا بیانیہ ہے ۔ دن کو میں نے ایمپائر اسٹیٹ نیویارک کا تذکرہ کیا تھا اور رات کو فلم میں شدید برف میں گھری ہوئی نیویارک ایمپائیر اسٹیٹ بلڈنگ بھی فلم میں دیکھی ۔ یہ سارا ٹیلی پیتھی کا معاملہ ہوتا ہے ۔ میرے ہاتھ وہی کتابیں اور فلمیں لگتی ہیں جو سوچیں میں رات دن دل دماغ میں بسائے ہوتا ہوں ۔ کیا سادہ سا قدرت کا نظام ہے ۔ اسی راز کو غالب نے کہا تھا کہ
“آتے ہیں غیب سے یہ مضامین خیال میں
پہلے دراصل خیال آتا ہے ، جو آپکی سوچ اور نیت کے تابع ہوتا ہے اور اسی سے وابستہ اور پھر بعد میں ان سوچوں اور خیالوں کے مطابق غیب سے مدد آتی ہے ۔ میرے ساتھ بالکل یہی معاملہ ہے ۔ لوگ بالکل درست سمجھتے ہیں کہ میرے بلاگ الہامی ہیں ، ان میں غیب سے مدد شامل ہے ۔ بالکل درست ، پہلے میری سوچ اور نیت اچھی قدرتی زندگی والی اور بعد میں سارے کائنات کے بھید میرے سامنے کھُل آشکار ہو جاتے ہیں ۔ سب روحانی راستے روشن ہو جاتے ہیں اور پھر میں ہمہ تن گوش ان کی بھول بھلیوں میں محو رقص ہو جاتا ہوں ۔ یہ سب کچھ بہت سادہ ہے اور بہت آسان ہے ۔ بس سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ نہ میں آپ کا استاد نہ پیر اور نہ گُرو بلکہ دوست ہمسفر ۔ ایک ایسا ہمسفر جو آپ کا ہمنوا بھی بن سکتا ہے ۔ بہت خوش رہیں ۔ اللہ نگہبان
Facebook Comments
Wonderful Sir!