ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ کرائسٹ چرچ حملے سے 9 منٹ پہلے انٹیلی جنس کو اطلاع ملی تھی، جب تک ملزم کے ساتھیوں کا پتہ نہیں چلتا تحقیقات نہیں روکیں گے۔
تفصیلات کے مطابق نیوز کانفرنس کرتے ہوئے جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ لاپتہ افراد اور زخمیوں کی شناخت کا عمل جاری ہے، ورثاء کو بدھ تک ان کے پیاروں کی لاشیں دے دی جائیں گی، جبکہ شہید ہونے والوں میں معصوم بچے بھی شامل ہیں۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ کرائسٹ چرچ حملے سے 9 منٹ پہلے انٹیلی جنس کو اطلاع ملی تھی، پولیس کی جانب سے حملہ روکنے سے پہلے ہی حملہ آور مساجد میں پہنچ چکا تھا۔
جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ برینٹن کے علاوہ بھی 2 لوگ زیرحراست ہیں، جب تک ملزم کے ساتھیوں کا پتہ نہیں چلتا تحقیقات نہیں روکیں گے، اسلحہ قوانین میں تبدیلی کیلئے کابینہ اجلاس کل ہوگا۔
جیسنڈا آرڈرن نے مسلم ممالک کی جانب سے یکجہتی کے اظہار کو بھی سراہا۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے مسجد النور کا دورہ کیا اور مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مسجد میں پھول رکھے اس کے علاوہ انہوں نے متاثرین سے ملاقات بھی کی۔
واضح رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دومساجد میں سفید فام عیسائی دہشتگرد نے فائرنگ کرتے ہوئے نماز جمعہ کے دوران 49 معصوم مسلمانوں کو شہید اور 40 سے زائد کو زخمی کردیاتھا۔شہدا میں 9پاکستانی بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ کرائسٹ چرچ حملہ، شوٹر نے دس منٹ قبل نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو ای میل کی اور اپنے منشور سے آگاہ کیا۔
ضرور پڑھیں: مجھے سبق مل گیا ہے لیکن مجھے کوئی پچھتاوا نہیں:آسٹریلوی سینیٹر کو انڈہ مارنے والے لڑکے کا پیغام
وزیراعظم ہاﺅس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دہشت گرد نے حملے سے متعلق بنائے گئے منشور کو جیسنڈا آرڈرن کو ای میل کی تھی۔ای میل میں وزیراعظم، قومی اور بین الاقوامی میڈیا اور سیاست دانوں سمیت 70 افراد کو بھی ٹیگ کیا گیا۔ای میل میں حملے کی وجوہات کا بتایا گیا لیکن حملہ آور نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ یہ حملہ کب کرنے جارہا ہے۔ ای میل کو تحقیقات کے لیے نیوزی لینڈ کی پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔
New Zealand Prime Minister Jacinda Ardern says the #NewZealandTerroristAttack killed 50 people and another 34 remain hospitalised, 12 of whom are in critical condition pic.twitter.com/RZsHFyYVVO
— TRT World Now (@TRTWorldNow) March 17, 2019
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں