نارسسٹ۔۔۔۔روبینہ فیصل

نارسسٹ کا مطلب صرف” خود پسند “نہیں بلکہ یہ ایک مینٹل ڈس آرڈر  ہے ۔ جس کا علاج نہ کسی تھراپی میں  ہے نہ کسی دوائی میں ۔ یہ لوگ ہمارے درمیان ہی ہو تے ہیں ۔ نارسسٹ لوگوں کا پسندیدہ شکار مہربان اور سادہ دل لوگ ہو تے ہیں ۔ جب ان کو زندگی میں ایسا شکا ر مل جا تا ہے تو یہ آسانی سے اس کا پیچھا نہیں چھوڑتے ، کیونکہ جانتے ہیں کہ ان کے لئے اس سے زیادہ فائدہ مند کوئی اور نہیں ہوسکتا۔ یہ حد درجہ کے  خود غر ض لوگ ہو تے ہیں اس لئے کسی کو ساتھ رکھنے یا نہ رکھنے کا واحد پیمانہ دوسرے شخص کی سود مندی ہو تی ہے ۔ وہ چاہے مالی ، جذباتی ، اخلاقی یا جنسی ہو۔۔ ۔ کئی نارسسٹ لوگ ایسے ہو تے ہیں جو صرف صحبت کی خاطر ایک شکار کو چمٹ جاتے ہیں ۔ ان کے اندر انا یا عزت نفس نام کی  کوئی چیز نہیں ہو تی اس لئے “شکا ر” چاہے جتنا بھی ان سے جان چھڑانے کی کوشش کرے یہ جب تک خود نہ چاہیں یہ کسی بھی بات سے جذباتی ہو کر پیچھے نہیں ہٹتے ۔اوران کے جذبات بلکہ نقلی ہو تے ہیں ۔ ان کے ساتھ ساری عمر رہنے والا بھی ان کی اصلی محبت ، خلوص اور دوستی سے محروم رہتا ہے ۔ یہ آپ کے ساتھ ہنس سکتے ہیں رو سکتے ہیں مگر آپ کے لئے دل سے کچھ بھی محسوس کرنے کے قابل نہیں ہو تے ۔

” بے حسی” ان کا امتیازی نشان کہا جاسکتا ہے مگر ان کا ماسک اتنا گہرا ہو تا ہے کہ ان کے اصل چہرے تک یہ خود بھی نہیں پہنچ پاتے ۔ جب وہ شخص ان کے لئے سود مند نہ رہے یا اس سے بہتر کو ئی اور آپشن مل جائے تو یہ اسے فورا ً نہیں چھوڑ تے بلکہ نئی آپشن کے ساتھ گھلنے ملنے کے وقفے کے دوران پرانے تعلق کو گیس لائٹ پر رکھتے ہیں اور ان کی زندگی میں اپنی جگہ اس وقت تک دیکھنا چاہتے ہیں جب تک اگلے شکار سے مکمل طور پر ہم آہنگ نہیں ہو جاتے ۔ ان کے چھوڑے ہوئے شکار بہت عرصہ تک زمین پر رینگتے رہتے ہیں اور ان کا اعتماد مکمل طور پر ٹوٹ چکا ہو تا ہے ۔ لیکن یہ اتنے بے حس ہو تے ہیں کہ پیچھے مڑ کر ان کے منہ میں پانی تک ڈالنے کے روادار نہیں ہو تے ۔۔ ان کے ساتھ نئے تعلق میں آنے والا جو محبت کے ساتویں آسمان پر ہو تا ہے ، وہ پیچھے رہ جانے والے شکار کے درد کو اور حقیقت کو اگر سمجھ لے تو اس مستقبل میں آنے والی آفت سے بچ سکتا ہے مگر نارسسٹ کی ایک اور پہچان یہ ہے کہ یہ پہلی سٹیج پر محبت کی اتنی شدت سے بو مبنگ کرتے ہیں کہ اگلا اپنے آپ کو دنیا کا خوش قسمت ترین انسان سمجھتا ہے اور ان کے دل میں آئی ہو ئی ہر خواہش کو پلک جھپکتے پورا کر دیتے ہیں اور وہ خود سے کہتا ہے کہ کیا اتنی کئیر کرنے والا یا اسے اتنا زیادہ سمجھنے والا کوئی اور بھی دنیا میں ہو گا ؟ ۔۔۔

یہ سٹیج بہت خوبصورت ہو تی ہے اسی وجہ سے جب ایک نارسسٹ اپنے شکار کو ڈسکارڈ کر تا ہے تو اسے یقین نہیں آتا کہ اس کے ساتھ یہ کیوں ہوا اس کے لئے زندگی ایک دم سے بے معنی اور بے کار ہو جاتی ہے ۔
نارسسٹ کی ایک اور نشانی ہو تی ہے” کنڑول کرنے کی ” چاہے پیار سے ، غصے سے یا کسی بھی طرح وہ چیزوں کو اپنے ہاتھ میں ہی رکھتا ہے ۔وہ اوپر سے جتنا بھی عاجز بننے کی کوشش کرے ، وہ علم ، خوبصورتی یا ہر چیز میں اپنے آپ کو دوسروں سے برتر سمجھتا ہے ۔ اور اس کاخیال ہوتا ہے کہ یہ دنیا بونوں کی ہے اور صرف اس کا ہر اچھی چیز پر حق ہے ۔ وہ احساسِ برتری اس کی ذات کا نمایاں حصہ ہو تا ہے۔ اور ایک اور بڑی اہم بات کہ ان کی شخصیت بڑی کرشماتی ہو تی ہے ، انہیں مخاطب کی ذہنی سطح پر اتر کر بات کرنے کا خوب ہنر آتا ہے ۔ لوگ ان کے سحر میں جلد گرفتار ہو جاتے ہیں کیونکہ ان کا ای کیو ( آئی کیو نہیں بلکہ جو لوگوں کی نفسیات کے حساب سے ڈیل کرنے میں ماہر ہو تے ہیں) ، وہ بہت ہائی ہو تا ہے ،اسی وجہ سے لوگ انہیں اپنا ہمدرد تصور کر نے لگ جاتے ہیں یہ جانے بغیر کہ ان کے سب جذبات کھوکھلے ہو تے ہیں ۔ وہ کسی کے لئے کچھ بھی محسوس کرنے کے اہل ہی نہیں ہو تے ۔ مگر موقعہ اور لوگوں کی مناسبت سے پر فارمنس دینے میں کمال ہو تے ہیں ۔ ان کا رونا ، ہنسنا ، پریشانی ، بیماری ( زیادہ تر) سب جعلی ہو تی ہیں ۔

انہیں نقلی بیمار رہنے اور ہمدردیاں بٹورنے پر بھی کمال حاصل ہو تا ہے ۔ زیادہ تر آپ ان سے ان کی وہ بیماری جس کا کوئی خاص وجود بھی نہیں ہو تا ، اس کی شکائت سنیں گے ۔ کسی بھی بیماری کا بہانہ کرنا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ۔ ان کو مسلسل توجہ اور اپنی ذات کی یقین دہانی بار بار چاہیئے ہو تی ہے ۔ ان کی ذات میں ان سیوکرٹی اور خوف ہو تا ہے کیونکہ وہ لوگوں کو بغیر کسی پچھتاوے کے زندگی سے نکالنے کے ماہر ہو تے ہیں اس لئے انہیں یہ خوف ہو تا ہے کہ ان کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو گا ۔

ان میں احساس ذمہ داری نہیں ہو تا یہ اپنی ہر کوتاہی ہر بات کا الزام دوسروں پر لگانے میں ایک سیکنڈ نہیں لگاتے ۔ اپنی ذات کے علاوہ یہ کسی کے لئے کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں ہو تے اگر یہ کسی کے لئے کچھ کریں تو اس کے پیچھے بھی ان کا کوئی اپنا ہی مقصد پوشیدہ ہوتا ہے ۔ جو لوگ ان کے ساتھ کسی تعلق ، کسی رشتے میں بندھے ہو تے ہیں ، ان پر الزام لگانا انہیں سب سے آسان لگاتا ہے ۔ اگر وہ بے وفائی کے مرتکب بھی ہونگے تو اس کا الزام بھی وہ خود کو نہیں بلکہ اپنے پارٹنر کو دیں گے کہ اس کی فلاں فلاں بات کی وجہ سے میں یہ کرنے پر مجبور تھا ۔ان کا کوئی ضمیر نہیں ہو تا ۔ یہ اپنے ہر برے سے برے فعل کو جسٹیفائی کر سکتے ہیں ۔ اور یہ کسی رشتے میں حدود کے قائل نہیں ہو تے ۔ یہ اپنی انا ، خوشی یا کسی بھی مطلب کے حصول کے لئے دوسرے کی پرائیویسی یا انکار یا اس کی خوشی کی پرواہ کئے بغیر اس کی باونڈری میں گھس جاتے ہیں ۔ ان کو ہزار دفعہ انکار بھی کرو تو یہ اپنے مقصد سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹتے اور آپ کے انکار کو رتی برابر اہمیت نہیں دیتے ۔ لیکن یہی جب انہوں نے کسی کو زندگی سے نکالنا ہو ،وہ وہی باتیں جنہیں پہلے وہ نظر انداز کرتے تھے ، جواز بنا کر آپ کے سامنے یوں رکھ دیں گے کہ اس رشتے کو ختم کرنے میں آپ ہی قصور وار ہیں ۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نارسسٹ، بڑے خوش مزاج ، پر کشش اور ذہین ہو تے ہیں اور جھوٹ بولنا ان کی فطرت ثانیہ ہو تی ہے ۔ وہ بظاہر آپ کو ایک ایک لمحے کا حساب دے رہے ہو تے ہیں مگر سب کچھ جھوٹ کی ایک چادر میں چھپا ہو تا ہے ۔ان کے باتونی پن اور مزاج کے ساتھ کھیلنے کی عادت کی وجہ سے اگلا انسان سب جاننے کے باوجود بھی اپنے آپ کو ہی شکی ، یا ضرورت سے زیادہ زیادہ حساس سمجھنے لگتا ہے ۔ کیونکہ ایک سائیکو پاتھ نارسسٹ کا بڑا عام جملہ ہو تا ہے کہ “تم بڑے حساس ہو ، یا ضرورت سے زیادہ ہی رد علم کا اظہار کر رہے ہو ۔۔ ”
یہ لاعلاج مرض ہے اور اس کے ڈسے ہو ئے خالی پن کا شکار ہو کر بہت عرصہ تک اس آسیب کے زیرِ اثر رہتے ہیں اوروہ اسے سچی محبت سے کنفیوز کرتے ہیں حالانکہ یہ ایک نارسسٹ کے نشے کے عادی شخص کا انجام ہو تا ہے ۔ سائکلوجی میں نارسسٹ کے شکار لوگوں کو یہی نصحیت کی جاتی ہے کہ” آپ انہیں مکمل طور پر چھوڑ کر کبھی نہ کبھی ٹھیک ہوسکتے ہیں مگر ایک نارسسٹ سائکوپاتھ کبھی ٹھیک نہیں ہو سکتا , ان کی یہ بیماری دائمی ہے” ۔
سمجھا جاتا ہے کہ بچپن میں والدین کی ناانصافی ،یا برے حالات ، یا کسی قسم کا ذہنی یا جسمانی تشدد اس کا باعث ہو تا ہے ۔۔۔
اگر کسی دوست ، کسی محبوب کسی میاں یا بیوی کی شکل میں یہ سانپ آپ کی زندگیوں میں ہے تو اس کے ساتھ اپنی پو ری انرجی ڈرین ہو نے سے پہلے خود کو بچا لینا چاہیے ۔۔۔( ایک سائکلوجسٹ دوست کی نصحیت)۔

Facebook Comments

روبینہ فیصل
کالم نگار، مصنفہ،افسانہ نگار، اینکر ،پاکستان کی دبنگ آواز اٹھانے والی خاتون

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply