• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • صرف ایک پاکستانی پروڈکٹ بھارت کو گھٹنوں پر لاسکتی ہے

صرف ایک پاکستانی پروڈکٹ بھارت کو گھٹنوں پر لاسکتی ہے

کراچی: بھارت کی دوغلی خصلت سے تو ہم سب واقف ہی ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بھارت ہمارا ہی نمک کھا کر ہم سے ہی نمک حرامی کرتا ہے؟

بھارت نے پاکستان سے درآمد کی جانے والی تمام مصنوعات پر ٹیکس لگا دیا، لیکن پاکستانی نمک پر ٹیکس نہیں لگا۔ پاکستان میں کھیوڑا کی کانوں سے نکلنے والا نمک بھارت کی بہت بڑی ضرورت ہے۔

پاکستانی نمک بھارت میں ہونے والی ہندووٴں کی رسومات کیلئے تیار کیے جانے والے کھانے کا بہت بڑا جزو ہے۔ بھارت میں نمک کی کانیں نہیں ہیں اسی لیے بھارت میں نمک پاکستان کی نسبت کافی مہنگا ہے۔

بھارت اپنی نمک کی ضروریات پوری کرنے کیلئے مکمل طور پر پاکستان پر انحصار کرتا ہے۔ 1947 میں بھارت نے پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا، جس کے مطابق پاکستان بھارت کو امن اور جنگ ہر طرح کے حالات میں بھارت کو نمک فراہم کرتا رہے گا اور اسکی ترسیل بند نہیں کی جائے گی۔

ایسے ہی بھارت نے پاکستان کے ساتھ معاہدہ کیا تھا کہ بھارت پاکستان کا پانی بند نہیں کرے گالیکن بھارت نے ڈیمز بنا کر پاکستان کا بہت سا پانی روک رکھا ہے لیکن پاکستان بھارت کو نمک فراہم کر رہا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت کھیوڑا کی اس گلابی نمک کی کانوں کا نمک دوسرے ملکوں کو اپنی مہر کے ساتھ بیچ بھی رہا ہے۔ پاکستانی نمک بھارت سے ہو کر اسرائیل جاتا ہے جہاں سے اسے پیک کر کے پوری دنیا مین بیچا جاتا ہے جس سے بھارت اربوں روپے کما رہا ہے۔ جبکہ پاکستان کی نمک سے آمدنی صرف چند کروڑ ہے۔ بھارت اس نمک کو ہمالیہ کا نمک کے نام سے فروخت کرتا ہے۔

کھیوڑا میں یہ نمک 300 سال قبل ازمسیح میں اس وقت دریافت ہوا تھا، جب سکندرِاعظم کی فوجوں نے جہلم کے اس علاقے میں قیام کیا تو ان کے گھوڑے گھاس چرنے کی بجائے پتھر چاٹنے لگے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کھیوڑا میں جو گلابی نمک کی کانیں ہیں وہ دنیا میں صرف پاکستان میں ہی پائی جاتی ہیں، پاکستان کے علاوہ گلابی نمک دنیا میں کسی جگہ نہیں پایا جاتا۔ یہ نمک واہگہ بارڈر کے راستے بھارت جاتا ہے اور بھارت میں اس نمک کو بھیجنے پر آنے والا خرچ یہی نمک کراچی بھیجنے پر آنے والے خرچ سے کم ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply