کابل: تحریک طالبان افغانستان کی جانب سے اپنے سابق امیر ملا محمد عمر کی آخری رہائش گاہ کی تصاویر جاری کی گئی ہیں۔
برطانوی جریدے کے مطابق ہالینڈ سے تعلق رکھنے والی خاتون صحافی Bette Dam نے Secret Life of Mullah Omar کے نام سے ایک تحقیقاتی کتاب لکھی، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملا عمر نائن الیون کے بعد کبھی افغانستان سے باہر نہیں گئے۔
انہوں نے لکھا کہ امریکی یہی سمجھتے رہے وہ پاکستان میں مقیم ہیں لیکن درحقیقت ملا عمر اپنے آبائی صوبے زابل میں امریکا کے فوجی اڈے سے صرف تین میل دور رہائش پذیر تھے۔
تحریک طالبان کی جانب سے نہ صرف اس دعوے کی تصدیق کی گئی ہے بلکہ ان کی آخری رہائش گاہ کی تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں۔
تحریک طالبان افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ملا عمر کی آخری رہائش گاہ کی تصاویر جاری کی ہیں اور کہا ہے کہ طالبان کے سابق امیر نے اپنی زندگی کے آخری 7 سال اور 5 ماہ اس گھر میں گزارے گئے ہیں۔
تصاویر میں نظر آنے والا گھر انتہائی سادہ ہے جس کی بیرونی دیواریں کچی مٹی کی بنی ہوئی ہیں۔
طالبان نے ملا عمر کے کمرے کی تصویر بھی جاری کی ہے جس میں ایک پلنگ ، ہیٹر اور پانی کا کولر دیکھا جاسکتا ہے۔
طالبان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملا عمر کی رہائش گاہ میں جانوروں کیلئے بھی جگہ تھی اور انہوں نے اسی چھوٹے سے کمرے میں بیٹھ کر تحریک طالبان کی قیادت کی۔
ملا عمر کی زندگی کے حوالے سے مزید تفصیلات ایک کتاب میں شائع کی جائیں گی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں