خواتین کی پکار۔۔۔۔عمیر اقبال

خواتین صرف ایک لفظ نہیں بلکہ اپنے آپ میں ایک پوری تہذیب ہے۔ یہ پورے معاشرے کو سنوارنے کی صلاحیت اپنے اندر رکھتی ہے۔عورت کو عام طور پر کمزور مخلوق تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب یہ اپنی طاقت کی ادنیٰ  سی جھلک بھی دکھا دیتی ہے تو تخت و تاج کو پامال کردیتی ہے۔

سنن الترمذی میں ہے:

حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عورت سراپا پردہ ہے، جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کو جھانکتا ہے۔ (حدیث: 1173)

یعنی شیطان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو اس بات پر اُبھارے کہ وہ اس عورت کو دیکھ کر بدنظری میں مبتلا ہوں۔

عورت کی شان کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ماں اور بہن جیسے عظیم اور مقدس رشتے بھی عورت کو ہی دیے گئے ہیں۔

ایک آدمی صرف ایک گھر چلاتا ہے لیکن عورت نہ صرف گھر چلاتی ہے بلکہ اسے جوڑ کر بھی رکھتی ہے۔ یہ عورت کی وہ خوبی ہے جس کے آگے مرد بھی سر تسلیم خم کردیتا ہے۔

میرے حساب سے سال کا کوئی ایک دن خواتین کے لیے مختص کردینا خواتین کی توہین ہے۔ چاہے وہ عالمی سطح پر ہو چاہے نجی سطح پر۔

ہر دن خواتین کا ہی ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

گلوریا سطینم “دنیا میں عظیم جرنلسٹ اور ایکوطست کا قول ہے۔

“The story of women’s struggle for equality belongs to no single feminist nor to any one organization but to the collective efforts to all who care about human rights”.

اسلام نے بھی عورتوں کے حقوق پر زور دیا ہے. قرآن پاک میں ارشاد ہے.
“Acquisition of knowledge is binding on all Muslims (both men and women without any discrimination). ”

(جب وہ پیدا ہوتی ہے تو باپ کہتا ہے کہ میرےگھر میں رحمت آگئی ہے یہ دن اس بیٹی کی حوصلہ افزائی کے لئے ہے جس کے بارے میں حدیث ہے)

“whoever has a daughter and he does not bury her alive, does not insult her and does not favor his son over her, GOD will enter him into paradise “.

(جو اپنے بچوں کی کامیابی کے لیے ہر وقت دعائیں کرتی ہے یہ دن اس ماں کے لیے ہے جس کے بارے میں حدیث ہے)

یہ دن ایک بہن کی حوصلہ افزائی کے لیے ہے اور اس بیوی کے لیے ہے جو ہر دکھ سکھ میں ساتھ دیتی ہے جس کے بارے میں حدیث ہے۔

“The best of you is he who is the best to his wife “.

اس دن کو منانے کا مقصد ہرگز عورت کو مرد پر برتری حاصل ہونا نہیں ہے  لیکن اس کا مقصد یہ ضرور ہے  کہ عورت کو اس کا اس کا حق دیا جائے اسے ظلم سے بچایا جائے اور معاشرے میں وہ مقام دیا جائے جس کی وہ حق دار ہے.۔تاریخ میں عورتوں کو جب بھی چینالاءز کیا گیا تو انہوں نے وہ کر دکھایا جو کسی نے سوچا بھی نہیں تھا، آج بھی عورتوں میں کامیابی کا جذبہ ہے لیکن ضروری ہے کہ  انہیں ایسا معاشرہ ایسا ماحول دیا جائے کہ وہ معاشرے میں اپنی اہمیت کو جان سکیں اور اپنی صلاحیتوں کو استعمال میں لائیں۔

تاہم اب چونکہ ہر طرف خواتین کے حقوق، خواتین کے تحفظ اور اس طرح کے دیگر نعرے بلند کیے جارہے ہیں ہم بھی اپنا کچھ حصہ ڈالنا چاہیں گے۔

واضح رہے کہ ہماری یہ گزارشات کسی انعام یا پوزیشن کی غرض سے نہیں محض معاشرے میں بھلائی پیدا کرنے کی ایک ادنی سی کاوش ہے۔

خواتین کے عالمی دن پر میرا خطاب اس وقت خواتین سے نہیں بلکہ مرد حضرات سے ہے۔ جن کو یہ ناز ہے کہ دنیا ہمارے بغیر ادھوری ہے اور کوئی کام صحیح طور سے انجام نہیں دیا جا سکتا۔

ہمیں یہ غلط فہمی دور کرلینی چاہیے کہ ہمارا کردار ہی اس دنیا میں کار آمد ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ خواتین کا استحصال ہر چھوٹے بڑے ادارے میں ایک معمول کی بات سمجھی جاتی ہے۔

آپ کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے یہی وہ صنف ہے جس نے آپ کو جنم دیا ہے اور آپ کو اس قابل بنایا ہے کہ آپ کسی ادارے کے لیے اپنی خدمات انجام دے سکیں۔

اسی صنف کے ساتھ اس طرح کا ظالمانہ رویہ  نہ صرف اس خاتون کی  توہین  ہے بلکہ اس خاتون کی بھی رسوائی ہے جس نے آپ کو اس مقام تک پہنچانے کے لیے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔

بے شمار باتیں ہیں کہنے کو لیکن سمجھنے والے کے لیے یہ ایک بات بھی ناقابل فراموش ہونی چاہیے۔

آخر میں خواتین کے لیے چھوٹا سا عقیدت کا تحفہ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عکسِ خوشبو ہوں، بکھرنے سے نہ روکے کوئی
اور بِکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی
کانپ اُٹھتی ہوں مَیں یہ سوچ کے تنہائی میں
میرے چہرے پہ تیرا نام نہ پڑھ لے کوئی
جس طرح خواب مرے ہو گئے ریزہ ریزہ
اِس طرح سے نہ کبھی ٹُوٹ کے بکھرے کوئی
مَیں تو اُس دِن سے ہراساں ہوں کہ جب حُکم مِلے
خشک پھُولوں کو کتابوں میں نہ رکھے کوئی
اب تو اِس راہ سے وہ شخص گذرتا بھی نہیں
اَب کِس اُمید پہ دروازے سے جھانکے کوئی
کوئی آہٹ، کوئی آواز، کوئی چاپ نہیں
دل کی گلیاں بڑی سُنسان ہیں، آئے کوئی!

Facebook Comments

عمیر اقبال
حقیقت کا متلاشی، سیاحت میرا جنون ، فوٹوگرافی میرا مشغلہ ماڈلنگ میرا شوق،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply