• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پاک بھارت جنگ”نظر انداز کیے جانے والے حقائق” ۔۔۔۔ ماسٹر محمد فہیم امتیاز/قسط2

پاک بھارت جنگ”نظر انداز کیے جانے والے حقائق” ۔۔۔۔ ماسٹر محمد فہیم امتیاز/قسط2

چائنہ کے کردار اور سی پیک کے بعد دوسرا اہم نکتہ ہے، پی ٹی ایم اور تمام تر انڈیا سپانسررڈ تحاریک ، بی ایل اے، ایم کیو ایم،سندھو دیش،سرائکستان،سمیت اور کئی چھوٹی موٹی تحاریک جیسے موجودہ دنوں نظر آنے والی شہری تحفظ موومنٹ یہ سب بھی جنگ کی صورت میں بلوں سے واپس نکل آئیں گئیں، بیرونی جارحیت کے ساتھ ساتھ ہمیں اندرونی خانہ جنگی سے نمٹنے کے لیے بھی تیار رہنا ہوگا۔

اس کے بعد جو ایک بنیادی نکتہ ہے، جنگی قرضوں کے متعلق! عالمی برادری میں بیٹھے منافقین نے وہی کردار ادا کرنا ہے جو ایران عراق جنگ میں کیا وہ دونوں کو اسلحہ دیں گے اور لڑائیں مروائیں گے۔ مگر یہاں اگر تھوڑا سا گہرائی میں تجزیہ کیا جائے تو اس کی وضاحت ایک لائن میں یہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ مفاداتی سپورٹرز ہیں اور ہوں گے جنگ کی صورت میں بھی،جبکہ انڈیا کے ساتھ نظریاتی سپورٹرز ہیں اور ہوں گے بھی جنگ کی صورت میں۔

پاک بھارت جنگ۔۔۔۔۔ ماسٹر محمد فہیم امتیاز/قسط1

جنگ کی صورت میں ممکنہ طور پر پاکستان کے ساتھ چین کھڑا ہوتا ہے روس اسلحہ دیتا ہے تو دونوں اس لیے ساتھ کہ ان کا اپنا مفاد جڑا ہے پاکستان کے ساتھ، چین کو سی پیک کا متبادل روٹ چاہیئے،اور مفادات کی ایک لمبی لسٹ جو الگ لکھوں گا، اور روس کو انہیں گرم پانیوں تک سی پیک کے راستے رسائی چاہیئے جس تک رسائی وہ جنرل ضیاء کی وجہ سے زبردستی، جارحیت سے، جنگ سے حاصل نہیں کر سکا، آئی ایم ایف قرضہ دے گا تو سود کھانے کے لیے، پاکستان پر قرضوں کا بوجھ بڑھانے کے لیے۔ جبکہ وہیں دوسری طرف بھارت کے سپورٹر،اتحادی امریکہ اور اسرائیل ہیں، اور وہ نظریاتی سپورٹرز ہیں کہ پاکستان ان دونوں کو بھی اتنا ہی بلکہ اس سے زیادہ دشمن ہے لہٰذا یہ دونوں طاقتیں جنگ میں بھارت کے ساتھ کھڑی ہوں گی پاکستان کو یعنی واحد مسلمان ایٹمی ریاست کو تباہ کرنے کے لیے،اپنے سب سے بڑے دشمن اسلام کے قلعے کو نیست ونابود کرنے کے لیے،انہیں خود سے بھی انویسٹ کرنا پڑا تو وہ کریں گے اس جنگ میں،مزید براں آئی ایم ایف جو وار لون دے گا،اس میں پاکستان کو تو سود کے نیچے دبائے گا مگر ہندوستان کو نہیں کیونکہ آئی ایم ایف میں بھی وہی اسرائیلی صیہونی بیٹھے ہیں جو اس جنگ میں پاکستان کے دشمن اور بھارت کے نظریاتی اتحادی ہوں گے۔

میرے خیال یہ مفاداتی سپورٹرز اور نظریاتی سپورٹرز والی بات کلیئر ہو گئی ہو گی،اور اس کے اثرات بھی۔

اس کے بعد ہے،وار لے آؤٹ۔

وار لےآؤٹ کو ہم خود اپنے خلاف کر رہے ہیں اپنی ہی غلطیوں کی وجہ سے،میں نے بارہا بتایا تقریباً ہر دوسری تحریر کہ یہ آئیسولیشن وار ہے،اس میں ہمیں سفارتی محاذ پر بھی حکمت سے چلنا ہوگا مگر۔خیر وار لے  آؤٹ یہ کہ ہم گھرے ہوئے ہیں حقیقی دشمنوں میں اور بنائے ہوئے دشمنوں میں، ایک طرف بھارت ہے کھلا دشمن تیسری طرف سمندر ہے،چوتھی طرف چائنہ ہے مگر چائنہ کے ساتھ ہمارا بارڈر جو لگتا وہ حصہ گلکت بلتستان ہے جس کی عوام ہماری اپنی حکومتی غلطیوں کی وجہ سے دل برداشتہ اور کچھ کچھ متنفر ہو رہی ہے،جسے بھارت استعمال کرنے کی بھرپور کوشش کرے گا تاکہ چائنہ اور پاکستان کا زمینی رابطہ منقطع کیا جا سکے، اور دوسری طرف ایران ہے جسے ہم(عوام) نے کافر ملک،دشمن ملک،اور پتا نہیں کیا کیا کہہ کر دشمن قرار دے دیا ہے،اور ساتھ افغانستان ہے جسے ہم نے غدار،نمک حرام اور سو القابات سے نواز کر دشمن ڈکلیئر کر دیا ہے،یعنی کہ دشمن نے تو کرنا ہی کرنا ہمیں آئیسولیٹ، لیکن بجائے اس کی اس آئیسولیشن وار کو سمجھنے اور اس کا توڑ کرنے کہ ہم خود بھی وہی کر رہے،جس کے نتیجے میں ایک تو ہم چاروں طرف سے دشمنوں میں گھرے جا رہے، دوسری طرف مسلم ممالک پھر ہمسایہ مسلم ممالک سے تعلقات خراب کر رہے،پھر لےآؤٹ کو اپنے مخالف کر رہے کہ دشمن جنگ کی صورت میں ہمارے ہی ان مسلم ممالک بھائیوں کو ہمارے خلاف استعمال کر سکے،اور جنگ کی صورت میں ہم چاروں طرف سے گھیرے جائیں۔

ویسے ایک سادہ سوال کہ اگر ہمسایہ مسلم ممالک غلط۔ تو بتائیں پھر ٹھیک کون ہے۔ چائنہ جو مفادات کے لیے ساتھ یا روس یا امریکہ؟؟ اگر یہ سب آپکا ساتھ دینے کی وجہ سے ٹھیک ہیں تو میرے بھائی اوپر بتا چکا ہوں کہ یہ مفاداتی سپورٹرز تو ہو سکتے ہیں،آپ کے نظریاتی سپورٹر نہیں۔ نظریاتی سپورٹران کون ہیں،کدھر ہیں۔۔؟؟ یہ تھا آئسولیشن وار کا ڈیپ روٹڈ فیز کے بین الاقوامی سطح پر اگر پاکستان اپنی پوزیشن واضح کر بھی لیتا تو بھی اسے قبول کرنے والے تو ہوں مگر کوئی بھی دو مسلم ممالک آپسی، خاص طور پر پاکستان کسی کے ساتھ نظریاتی اتحاد نہ رکھ سکے۔

کراچی میں سپورٹ اور بلوچستان تک سیفلی پہنچانے کے لیے۔پھر اتنا لمبا پنگا کیوں کہ بھارت سے ایران پھر وہاں سے بلوچستان؟؟

یہ بات ذہن میں رکھیں کہ  ہم نے سینکڑوں سال حکومت کی ہے دنیا پر اور ہمارا دشمن اس بات سے بخوبی واقف ہےکہ اگر یہ متحد ہو گے تو تاریخ دہرائیں گے دوبارہ سے ہزاروں سال ہم پر حکومت کریں گے۔یہ ہے وہ بنیادی نکتہ جسے ہم نظر انداز کر جاتے ہیں۔۔ حکومت میں بیٹھے چند گندے انڈوں کو مسلم ریاست یا پوری قوم کا ۔وقف مان کر سبھی کو دشمن ڈکلیئر کر دیتے ہیں۔ بجائے اس کا حل کرنے کے!!!

یہاں پر یہ سوال اٹھتا ہے کہ یہ کٹھ پتلیاں کیوں اور کیسے مسلط ہو جاتی ہیں،اور کس طرح سے امت مسلمہ کو الجھاتے ہیں تو اس سوال کا جواب یہ کہ ہم نے پلان نہیں بنائے،ہمارے بڑے وقت کے ساتھ نہیں چلے، جب صیہونی بابے بوڑھے بیٹھے دنیا کو گلوبلائز کرنے عالمی حکومت قائم کرنے کی تیاری کر رہے تھے،جب 1894 میں بیٹھ کر اگلے ہزاروں سالوں کی پلاننگ ہو رہی تھی،اس وقت ہم حال کا بھی مکمل نہیں سوچ رہے تھے،یہ ایک الگ سے موضوع ہے جو اس کی بنیاد کو سمجھنا چاہے وہ صیہونی کی لیک ہونے والی خفیہ دستاویزات(The Protocols of the Elders of Zion) پڑھ لے چھوٹی سی کتاب ہے مگر آنکھیں کھول کر رکھ دے گی، اس کے بعد ایک اور فیکٹر اور ایک جنگ جو ہمارے خلاف جاتی وہ۔۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

جاری ہے۔۔۔

Facebook Comments

ماسٹر محمد فہیم امتیاز
پورا نام ماسٹر محمد فہیم امتیاز،،ماسٹر مارشل آرٹ کے جنون کا دیا ہوا ہے۔معروف سوشل میڈیا ایکٹوسٹ،سائبر ٹرینر،بلاگر اور ایک سائبر ٹیم سی ڈی سی کے کمانڈر ہیں،مطالعہ کا شوق بچپن سے،پرو اسلام،پرو پاکستان ہیں،مکالمہ سمیت بہت سی ویب سائٹس اور بلاگز کے مستقل لکھاری ہیں،اسلام و پاکستان کے لیے مسلسل علمی و قلمی اور ہر ممکن حد تک عملی جدوجہد بھی جاری رکھے ہوئے ہیں،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”پاک بھارت جنگ”نظر انداز کیے جانے والے حقائق” ۔۔۔۔ ماسٹر محمد فہیم امتیاز/قسط2

  1. لیکن کل کے کرکٹ میچ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ہم اس ہائبرڈ وار کا بری طرح شکار ہوچکے ہیں ۔۔

Leave a Reply