فیصلہ کرنے میں احتیاط کیجیے۔۔۔راحیلہ خان

ایک شخص اس بات کا برملہ اظہار کرتا ہے کہ مجھے لائف پارٹنر بولڈ چاہیئے جاب کرنے والی چاہیئے میچیور چاہیئے ۔ اس پر کچھ دوست احباب تنقید کرتے ہیں کہ گھریلو لڑکی عمر میں کم بہتر ہوتی ہے ۔ کوئی کہتا ہے نوکر پیشہ لڑکی سے مت کرنا ،کوئی کہتا ہے ایسی سے مت کرنا کوئی کہتا ہے ویسی سے مت کرنا ۔۔
لیکن وہ اِسی   لڑکی سے عقد کریگا جیسی اِسے چاہیئے تھی کسی کو اچھا لگے یا برا یہ اسکا ذاتی مسئلہ ہے اور وہ اس شخص سے کبھی نہیں ملنا چاہے گا جو اسے اسکی طبعیت کے برخلاف مشورہ دیتا ہوگا ۔
اب زندگی ہے دیس پردیس   ،اسے سعودیہ عرب  میں نوکری ملتی ہے اور بیوی کو ساتھ لیکر جانا بھی ہے تو بیوی وہاں کے قانون کا احترام کریگی اور وہ سب کریگی جو ایک گھریلو اور ہر عام پاکستانی عورت کرتی ہے ۔
یہ اس آدمی پر ایک طرح سے احسان ہوگا ۔۔کیونکہ اس لڑکی کو اپنا آپ بدلنا پڑا، یہ لڑکا ایسی لڑکی تو ڈھونڈ ہی نہیں رہا تھا ,لیکن اب وہ خوش ہے اور دونوں پرسکون ہیں۔ لیکن عورت کا احسان ہوا ۔۔
یہ آدمی جاب کو اچھا بھی سمجھتا ہے بولڈنس اسکو پسند ہے اور وہ اب اسے باقی سب کی  طرح   پسند ہے ۔اسکے خیالات تبدیل ہو چکے ہیں وہ ایک نارمل انسان بن چکا ہے جو ہر چیز کو قبول کریگا رہن سہن دین مذہب اور ہر طرح کے لوگوں کی طرز زندگی کیا بلکہ طرز معاش بھی اسے اب نارمل بات لگتی ہے ۔یہ انسان کسی  کو تکلیف نہیں پہنچائے گاا اور کوشش کریگا دوسروں کی زندگی میں جتنی کم مداخلت کی جائے بہتر ہے ۔یہ صحت مند ذہن کی عکاسی کرتا ہے وہ ایک مکمل انسان ہے ہوش و حواس کے ساتھ !

اسی طرح کوئی لڑکا کہتا ہے مجھے گھریلو قسم کی لڑکی چاہیئےزیادہ پر اعتماد نہ ہو ۔اکیلی گھومنے پھرنے والی نہ ہو اور بس   ایک دم میرے مطابق۔۔
اسے بھی ویسی  لڑکی  مل جاتی ہے اور وہ بھی خوش ہو جاتا ہے۔۔
لیکن زندگی ہے کسی بھی موڑ پر انسان کو ضرورت پڑ سکتی ہے اور حالات کے پیشِ نظر ایسا قدم اٹھانا پڑتا ہے جو وہ پہلے پسند نہیں کرتا تھا اپنی بیگم کے لئے۔ اسے بیوی کی سپورٹ چاہیئے اور وہ سوچتا ہے کہ ملکر زیادہ بہتر طرح زندگی گزاری جا سکتی ہے اسکی بیوی جو بھی اسکی مدد کریگی وہ اسے احسان سمجھے گا ۔
کیونکہ جب وہ ایک لائف پاٹنر ڈھونڈ رہا تھا تو اس وقت اس نے بہت سی  ایسی لڑکیوں کو یہ کہہ کر ٹھکرا دیا کہ نوکری کرتی ہے باہر جاتی ہے گھریلو نہیں وغیرہ وغیرہ۔۔اسے یہ بالکل نہیں معلوم تھا کہ جاب کرنے کے ساتھ یا آزاد خیال ہونے کے ساتھ وہ مستقبل میں ایک اچھی ماں، اچھی بیوی بھی ثابت ہو سکتی ہے لیکن اس نے ریجیکٹ کر دیا ۔
اب اس کی بیوی اگر ذرا بھی اسکی مدد کریگی اس پر احسان ہوگا اور وہ شخص دوسروں سے کہے گا جاب کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔وہ بیگم کے ساتھ خوش ہی ہے اور اسکی رائے بھی بدل چکی  ہے۔
یہ بھی کسی حد تک ایک مکمل شخص ہے کسی پر تنقید کم کریگا ۔ قبول کریگا معاشرے کو اور سوسائٹی رولز کو فالو کریگا ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اب ایک شخص ہے جسے سب پسند ہے۔۔۔
اسے بولڈ اور خودنمائشی کرنے والی لڑکی سے بھی دوستی کرنے میں عار نہیں ۔ وہ ایک نارمل انسان ہے ۔ اسے گھریلو لڑکیاں بھی بری نہیں لگتیں   اور زیادہ پسند گھریلو ہوتیں ہیں لیکن صرف اپنی والدہ بہن مستقبل میں بیوی اور بیٹی کے لئے بھی وہ ایسا ہی سوچتا ہے ۔
لیکن اسے باہر آزادی سے گھومنے پھرنے والی اور جاب کرنے والی میچور  ذہنیت کی لڑکیاں بہت پسند ہیں یہ سوچتا ہے کہ کیوں نا ایسی لڑکی کو منتخب کیا جائے جو خوداعتماد ہو اور جاب کرنے والی ہو
جب میرا دل کریگا اسےگھریلو بنا دونگا اور جب ضرورت ہوگی جاب کر لے گی۔
یہ انتہائی کنفیوز  ذہن کا مالک شخص ہوتا ہے اگر یہ گھریلو اور دوسری طرح کی لڑکی سے شادی کرتا ہے تو ساری عمر اسے دبائے رکھے گا اسے ہر وقت یہ طعنہ دیگا کہ تم کچھ نہیں کر سکتی دیکھو لڑکیاں جاب کرتیں ہیں اور اتنی بولڈ ہوتی ہیں کہ اکیلی کہیں بھی سفر کر سکتی ہیں  اور اسے اپنی بیوی ہمیشہ تھرڈ کلاس پینڈو نظر آئیگی ۔
لیکن پہلی طرح کی بیوی کو   وہ چاہے گا کہ کیونکہ اب نوکری کی ضرورت نہیں تو اسے مکمل گھریلو عورت کا روپ دھارنا چاہیئے جی سرتاج کرکے بات کرنی چاہیئےہر وقت دوپٹہ سر پر رکھنا چاہیئے اور ایک اچھی ہاوس وائف کا رول خوش اسلوبی سے نبھانا چاہیئے ۔ اس طرح کے مرد نا صرف خود کو دھوکہ دیتے ہیں اور اپنی زندگی ایک مصیبت کی طرح بسر کرتے ہیں۔بلکہ لائف پارٹنر کی زندگی بھی عذاب بنائے رکھتے ہیں۔یہ اپنی رائے نہیں بدلتے اور نہ  حالات کے ساتھ سمجھوتہ کرتے ہیں بلکہ دو کشتیوں کے سوار ہوتے ہیں بظاہر انہیں ہر طرح کی چیز پسند ہے ہر ماحول قبول ہے لیکن کیونکہ انکے پاس آپشنز کی بھرمار ہے اور چیزوں کو بدلنے اور انسانوں کو بدلنے کی توقعات لئے پھرتے ہیں تو یہ نہ خود بدلتے ہیں اور نہ ہی اپنی سوچ بدلتے ہیں بلکہ کوشش کرتے ہیں دوسروں کو اپنے سانچے میں ڈھالیں اور دنیا انکی مرضی سے چلے   اور انتہائی پسماندہ اور بیمار  ذہنیت کی علامات ہیں کوشش  کیجیے   کہ رشتے جوڑتے وقت اس طرح کی باتوں کو اہمیت اور پیسہ عقل شکل اور خاندان پر فوقیت دیں۔
اپنے بچوں پر  اپنی پسند زبردستی مسلط مت کیجیے  جو انہیں پسند ہو اور جیسی وہ چاہیں اس کے  مطابق  رشتے کی تلاش  کی کوشش کیجیے اور لومیرج کرتے وقت بھی ان باتوں کو سرفہرست رکھیں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply