خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے خصوصی تحریر۔۔۔۔رمشا تبسم

اسلامی تعلیمات سے خواتین کی دوری!
دینِ اسلام عورت کو جو تحفظ اور حقوق دیتا ہے وہ اس گلوبل ویلیج کہلانے والی دنیا میں کوئی اور مذہب, قانون یا سوسائٹی نہیں دیتی۔اسلام نے عورتوں کے حقوق کی حق تلفی کو روکا۔انکے ساتھ نا انصافی کو روکنے کے لئے واضح قوانین پیش کئے۔عورت کو منحوس, ذلیل,فسادی اور شرکی علامت سمجھنے والوں پر واضح کیا کہ عورت ایک رحمت ہے۔
نغمہ پروین‏، ریسرچ اسکالر(شعبہٴ دینیات‏، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ) بیان کرتی ہیں کہ۔۔۔اسلام نے عورت پر سب سے پہلا احسان یہ کیا کہ عورت کی شخصیت کے بارے میں مرد وعورت دونوں کی سوچ اور ذہنیت کو بدلا۔ انسان کے دل ودماغ میں عورت کا جو مقام ومرتبہ اور وقار ہے اس کو متعین کیا۔ اس کے  سماجی، تمدنی، اور معاشی حقوق کا فرض ادا کیا۔ قرآن میں ارشاد ربانی ہے :
خلقکم من نفسٍ واحدةٍ وخَلَقَ منہا زوجَہا(النساء: ۱)

اللہ نے تمہیں ایک انسان (حضرت آدم) سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو بنایا۔

اس بنا پر انسان ہونے میں مرد وعورت سب برابر ہیں۔ یہاں پر مرد کے لیے اس کی مردانگی قابلِ فخر نہیں ہے اور نہ عورت کے لیے اس کی نسوانیت باعثِ عار۔ یہاں مرد اور عورت دونوں انسان پر منحصر ہیں اور انسان کی حیثیت سے اپنی خلقت اور صفات کے لحاظ سے فطرت کا عظیم شاہکار ہے۔ جو اپنی خوبیوں اور خصوصیات کے اعتبار سے ساری کائنات کی محترم بزرگ ترین ہستی ہے۔

مگر آج کی عورت کو معاشرے کا مظلوم ترین طبقہ سمجھا جاتا ہےجو ظلم و ستم اور حق تلفی کا شکار ہے۔یہاں قابل غور اور قابل فکر بات یہ ہے کہ ، ایسا کیوں ہے؟اس میں مرد ذمہ دار ہے یا عورت؟ اس زوال کی وجہ عورت اور مرد کے نزدیک کیا ہے۔؟ مرد کیا کردار ادا کر سکتے ہیں عورتوں کو زوال سے نکالنے کے لئے۔؟کیا یہ زوال اسلامی تعلیمات سے سے دوری اور مغربی تہذیب سے الفت ہے؟
اسی معاملے کو سمجھنے کے لئے ہم نے اپنے معاشرے کے کچھ مرد اور خواتین سے سروے کیا۔ اور کچھ سوالات کے جوابات حاصل کئے۔ جن کو ہم بیان کرنے جا رہے ہیں۔
خواتین سے سوالات کچھ اسطرح تھے۔
•بحثیتِ عورت آپ معاشرے میں کیسا محسوس کرتی ہیں؟آپ کی نظر میں کیا عورتیں اپنے زوال کی خود ذمہ دار ہیں؟کیا آج کی عورت اسلام کی وہ تعلیمات جو اسے معاشرہ میں باعزت باوقار بنا سکتے ہیں مکمل طور پر اپناتی ہیں۔ اگر نہیں تو کیوں نہیں؟
ہماری خواتین کے جوابات کچھ یوں تھے۔
عالیہ محمود (لاہور) سے جواب دیتی ہیں کہ
معاشرہ میں عورت کا مقام وہ نہیں جو اسلام نے اسے دیا۔لوگوں کی تنگ نظر، غلط نظریے عورت کا کردار مشکوک کرتے ہیں جسکی وجہ سے معاشرہ میں گھٹن محسوس ہوتی ہے۔عالیہ کے مطابق %70تا %80 عورتیں اپنے زوال کی وجہ خود ہیں کیونکہ وہ اسلام کے عطا کردہ حقوق و فرائض اور احکامات سے غافل ہیں۔اور جب وہ ہیں ہی غافل تو وہ اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا بھی کیسے ہو سکتیں ہیں۔

صبا ایمان (لاہور) سے کہتی ہیں کہ معاشرے میں عورت کو عزت اور وقار سب حاصل ہے مگر عورت کو خود اپنی عزت کا احساس ہونا چاہیے۔صبا کے مطابق عورت اپنے زوال کی وجہ خود ہے۔ کیونکہ وہ اسلام کی تعلیمات کو اپنانے کا دکھاوا کرتی ہیں اور حقیقت میں مغرب کی تہذیب کو ذیادہ اہمیت دیتی ہیں۔

ماریہ عباسی (اسلام آباد) سے بیان کرتی ہیں کہ عورت کے زوال کی وجہ عورت اور مرد دونوں ہیں۔مردوں کی بلا وجہ سختی اور اسلامی تعلیمات سے دوری کی وجہ سے عورتیں اسلام کے اصولوں کو نہیں اپناتی۔اور اگر عورتیں اپنانا چاہیں  تو مرد اپنانے نہیں دیتے ۔ماریہ کے  مطابق اگر عورت سچے دل سے حجاب اور پردہ بھی کر لے تو مرد اور معاشرہ اسکو بھی سوالیہ نشان بنا دیتا ہے۔

صوفیہ بانو رفیق (لاہور) سے کہتی ہیں کہ جیسے عورت چار لفظوں پر مشتمل لفظ ہے اسی طرح زندگی کی چار پہیوں والی گاڑی بھی عورت کے بنا چلانا دشوار ہے، یعنی بحیثیت اک عورت میں سمجھتی ہوں عورت معاشرے کا اک اہم حصہ ہے، اک خوشی ہے، دل کا سکون ہے جس کو مرد کی پسلی کے پاس سے پیدا کیا گیا  لیکن کبھی کچھ حالات عورت کو بے بس کر دیتے ہیں اور زوال کہ وجہ بن جاتے ہیں اور کچھ حالات عروج پر لے جاتے ہیں۔ صوفیہ کے مطابق عورت اپنے زوال کی خود ذمہ دار ہے کیونکہ جو عورت اسلام کو چھوڑ کر مغرب کو اپنا لیتی ہے تو سمجھو اسکا زوال شروع جو اک ڈھیل کی شکل میں ہوتا ہے جو اک دن کھینچ لی جائے گی۔

انثی نفیس(لاہور) سے کہتی ہیں کہ  معاشرے میں در حقیقت عورت کا کوئی  مقام نہیں۔مگر اسلام نے بہت رتبہ اور عزت دی ہے۔ جس کو عورت نے خود گنوا دیا ہے۔عورت خود اپنی تباہی کی ذمہ دار ہے۔انثی کے مطابق دکھاوا اپنانے کی جدو جہد میں اسلامی تعلیمات کو فراموش کردیا گیا ہے۔اسلام کے قوانین قید نہیں ہیں۔مگر کچھ حدود ہیں ۔اور عورت اپنی دشمن خود ہی ہے۔

حلیمہ رضوان (لاہور) سے کہتی ہیں کہ بحثیتِ عورت وہ معاشرہ میں بہت اچھا محسوس کرتی  ہیں۔اور کسی حد تک عورتیں اپنے زوال کی وجہ خود ہیں۔کیونکہ وہ اسلامی تعلیمات سے دور ہیں۔اور اسکی بڑی وجہ میڈیا اور مغربی تہذیب کی پرکشش آزادی ہے

ثنا شہباز (لاہور) سے کہتی ہیں کہ  وہ معاشرے میں غیر محفوظ محسوس کرتی ہیں۔ 80% عورتیں اپنے زوال کی وجہ خود ہیں۔ثنا مزید کہتی ہیں کہ عورتیں اسلامی تعلیمات سے دور ہیں ۔دنیا انکی اولین ترجیح ہے اور دنیا کی پرکشش رنگینیوں کے پیچھے بھاگتی ہوئی خواتین دین سے بہت دور جا رہی ہیں۔

باسمہ یعقوب(لاہور)سے کہتی ہیں کہ وہ گھر میں محفوظ محسوس کرتی ہیں اور باہر اتنا تحفظ نہیں ملتا۔باسمہ کے مطابق کچھ عورتیں زوال کی وجہ خود ہیں۔اور کچھ کو معاشرہ زوال پذیر بنا دیتا ہے۔عورتیں اسلامی تعلیمات سے دور ہیں کیونکہ وہ سماجی اور معاشرتی طور پہ  زیادہ پرکشش اور با اعتماد نظر آنا چاہتی ہیں۔

سحر عثمان (لاہور) سے کہتی ہیں کہ  ایک مسلم عورت ہونے کی حیثیت سے وہ خود کو محفوظ سمجھتی ہیں۔عورتوں کو ہی اپنے زوال کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ  خواتین خود کو لبرل سمجھ کر اسلامی قوانین اور اصولوں پر عمل نہیں کرتیں اور اگر انہیں مجبور کیا جائے تو اسے تنگ نظری کہتی ہیں۔

•مرد حضرات کے لئے سوال کچھ یوں تھے۔۔
آپ ایک لفظ میں عورت کو کیسے بیان کریں گے؟آج کے دور میں عورت کے زوال کی وجہ کیا ہے؟عورت کو اسکا کھویا ہوا مقام دلانے میں بحیثیت  مرد آپ کیا کردار ادا کرسکتے ہیں؟

مرد حضرات کے جوابات کچھ یوں تھے۔۔

حسنین عتیق اعوان (لاہور) سے مختصراً بیان کرتے ہیں کہ  عورت کو سوچ کر پہلا لفظ ماں ذہن میں آتا ہے۔حسنین کے مطابق عورتوں کو حضرت بی بی فاطمہ زہراؓ کا کردار اپنانا چاہے۔ جن کی چادر تک  غیر محرم  نہیں دیکھ سکتے تھے۔

واجد علی (سیالکوٹ) سے کہتے ہیں کہ ایک لفظ میں عورت کو  محبت،ہی سے بیان کیا جا سکتا ہے۔ماں بہن بیوی یا عورت کا کوئی بھی روپ۔۔۔ محبت ہے۔ عورت کے زوال کی وجہ اسلامی تعلیمات سے دوری اور غلط مرد بھی عورت کے زوال کی وجہ ہے۔ عورت کو اسکا کھویا ہوا مقام حاصل کروانے میں بحیثیتِ مرد ہمیں عورت کی عزت کرنا ہوگی۔

ذیشان اسلم (اسلام آباد) نٹ کھٹ جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ عورت کو بیان کرنا آسان نہیں، عورت ماں ہے تو جنت اسکے قدموں میں اور اگر بیوی ہے تو شوہر اسکے قدموں میں۔مذاق کے علاوہ ذیشان نے کہا کہ عورت پیار کا دوسرا نام ہے۔معاشرتی بے حیائی عورت کے  زوال کی وجہ ہیں۔ذیشان کے مطابق مختلف طریقے سے لوگوں میں عورتوں کی عزت کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

سرفراز خان (لاہور) سے کہتے ہیں کہ عورت کو ایک لفظ میں بیان کریں گے تو وہ “Mentor” ہے۔سرفراز کے مطابق عورت کے زوال کی وجہ “Feminism” ہے۔ عورتوں کو مرد کے برابر کرنے کے اس نظریے نے عورت کو آزاد خیال کردیا ہے۔اور اگر مرد عورت کو عزت دے تو عورت کے لئے  زندگی گزارنا آسان اور محفوظ ہو جائے گا

فیاض خان (لاہور)سے کہتے ہیں کہ عورت کے زوال کی وجہ اسلام اور دین سے دوری اور مرد کو مجازی خدا نہ  سمجھنا ہے۔دین سب سے پہلی شرط ہے۔دین نہیں تو کچھ نہیں۔دوسرا سوسائٹی نے اچھے برے کی تمیز کو ختم کر کے پیسے کو اہمیت دے دی جس کی وجہ سے عورت سوسائٹی میں پیچھے رہ گئی۔

سمیر قریشی (کراچی) سے کہتے ہیں۔ عورت ایک نعمت ہے۔عورت کے زوال کی وجہ آزادی کو سمجھتے ہوئے کہتے ہیں حقوق نسواں کے ذریعے عورتوں کو بے جا آزادی دی گئی ہے۔ اور مرد کبھی کسی عورت کو کھویا مقام نہیں دلا سکتا حبکہ عورت خود اپنا مقام کھو رہی ہو۔ سمیر کے مطابق یہاں عورت کو حق کی بات بھی کہہ دی جائے تو اسے پابندی سمجھتے ہوئے خود کو مظلوم ظاہر کرنے لگ جاتی ہیں۔

رضوان خان (لاہور) سے کہتے ہیں کہ ہر عورت اپنے کام اور کردار کی وجہ سے مختلف ہے۔ماں ہے تو راہنما ہے۔بیوی ہے تو محبت کرنے خیال رکھنے والی شخصیت۔اور بیٹی ہے تو الگ رحمت کا احساس ہے۔رضوان کے مطابق عورت کے زوال کی وجہ عورتوں کی مردوں سے برابری ہے۔اور عورت کی کامیابی کے پبچھے مرد باپ،بھائی ،شوہر اور بیٹے  کی صورت میں موجود رہتا ہے۔

ان مختصر سوالات جوابات سے جو بات واضح ہوتی ہے۔وہ یہی ہے کہ آج کے دور میں اسلامی تعلیمات سے دوری اور مغربی تہذیب کی کشش ہمارے معاشرے کی تباہی ہے۔اور اسکا  زیادہ اثر ہماری خواتین پر ہو رہا ہے۔ خوبصورت لگنے کی خواہش میں بے ہودہ لباس زیب تن کرنا۔چاہے جانے کی ہوس میں غیر محرم سے میل جول۔ مردوں کے برابر کھڑے ہونے کی جدوجہد میں اسلام کی حدود سے باہر نکل جانا۔ مغربی تہذیب اپنا کر نقصان اٹھانا اور بعد میں معاشرے کے لوگوں کو الزام دینا  ہی عورت کے زوال کی وجہ ہے۔
کہیں نہ کہیں یہ سوچ بھی موجود ہے کہ اسلام میں بہت سی پابندیاں ہیں۔مگر پابندی اور حدود میں فرق ہوتا ہے۔۔پابندی بے وجہ ہو سکتی ہیں مگر حدود بے وجہ نہیں ہوتیں۔اور بات جب اسلامی حدود کی آ جائے تو اس میں بے وجہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

میں یہاں ہمارے مرد و خواتین کو مخاطب کر کے کہنا چاہتی ہوں کہ مغربی تہذیب کی کشش اور مغربی کلچر جہاں مرد و عورت کو سماجی و معاشی کامیابی سے جانچا جاتا ہے کو پسند کرنے اور اپنانے کی جدو جہد نہ کریں۔ایک طرف مغرب ہے جہاں بیٹی جوان ہوتے  ہی آزاد چھوڑ دی جاتی ہے۔وہ خود کمائے۔اپنا رہن سہن خود دیکھے۔کوئی بوائے فرینڈ دیکھے اور جیسی  زندگی چاہے گزار لے۔
اور ایک طرف اسلام اور مسلم معاشرہ اور قوانین ہیں۔جہاں بیٹی کو رحمت کہا جاتا ہے۔جہاں اسکو معاشرہ میں آزاد نہیں چھوڑا جاتا۔جہاں بوائے فرینڈ جیسی شیطانی چیز سے اپنی عورتوں کو محفوظ کرنے کے لئے اقدامات کئے جاتے ہیں کچھ حدود لگائی  جاتی ہیں۔ اسلام عورت کو کانٹوں سے نکال کر پھول بناتا ہے۔ اب کوئی  خود کانٹوں میں رہنا چاہے اور یاں خود ہی کانٹا بن جائے تو کائنات کی کوئی  ہستی اسے زوال سے نہیں نکال سکتی۔
عورت رحمت ہی ہے۔باپ ،بھائی،شوہر،بیٹا تمام مرد اسکے محافظ ہیں۔انکی حفاظت کو قید سمجھنے والی یا  انکا مقابلہ کرنے والی خواتین زوال پذیر ہوتی ہیں۔

عورت کا نان ونفقہ ہر حالت میں مرد کے ذمہ ہے۔ اگر بیٹی ہے تو باپ کے ذمہ۔ بہن ہے تو بھائی کے ذمہ ، بیوی ہے تو شوہر پر اس کانان  نفقہ واجب کردیا گیا اور اگر ماں ہے تو اس کے اخراجات اس کے بیٹے کے ذمہ ہیں، ارشاد باری تعالی ہے کہ:
عَلَی الْمُوْسِعِ قَدَرُہ وَعَلَی الْمُقْتِرِ قَدَرُہ(البقرہ: ۲۳۶)

Advertisements
julia rana solicitors

خوشحال آدمی اپنی استطاعت کے مطابق اور غریب آدمی اپنی توفیق کے مطابق معروف طریقے سے نفقہ دے۔
مجھے فخر ہے میں ایک مسلم عورت ہوں۔ مجھے فخر ہے میرے محافظ محرم مرد ہیں۔مجھے فخر ہے کہ  میں مغرب کی عورت کی طرح در بدر نہیں ہوں۔مجھے فخر ہے کہ میں مغرب کی عورت کی طرح غیر محفوظ نہیں۔اور یہ فخر یہ عزت صرف دینِ اسلام کی وجہ سے ہے۔مجھے فخر ہے میں خاک انسان مگر مومن لڑکی ہوں۔ہمیں اسلام کی حدود میں رہ کر اپنا مقام بنانا چاہیے نہ کہ مردوں کے مقابلے میں خود کو کھڑا کردینا چاہیے۔
اب جس کے جی میں آئے وہی روشنی پائے
ہم نے تو دل جلا کے سرِ عام رکھ دیا
(قتیل شفائی)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 6 تبصرے برائے تحریر ”خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے خصوصی تحریر۔۔۔۔رمشا تبسم

  1. Awesome. ….Mind blowing دل پر اثر انداز ہونے میں ایک لمحہ نہ لیا اس تحریر نے …..یہ وہ حقیقت ہے جس سے عورت کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیے … بےحیائی میں لپٹی آزادی کا علم بلند کیے اسلامی تعلیمات سے کوسوں دور زوالِ کی ان دیکھی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے. … اللہ عزوجل عورت کو اس کی اصل عروج کی پہچان عطا فرمائے ..آمین. …

  2. Awesome. ….Mind blowing دل پر اثر انداز ہونے میں ایک لمحہ نہ لیا اس تحریر نے …..یہ وہ حقیقت ہے جس سے عورت کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیے … بےحیائی میں لپٹی آزادی کا علم بلند کیے اسلامی تعلیمات سے کوسوں دور زوالِ کی ان دیکھی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے. … اللہ عزوجل عورت کو اس کی اصل عروج کی پہچان عطا فرمائے ..آمین. …

  3. بہت خوب۔واقعی عورت مظلوم بن جاتی ہے۔ جبکہ مظلوم بننے کی بجائے عورت وہ ہزت بھی حاصل کر سکتی ہے جو اسلام نے دے دی۔ مگر فیشن کی عار میں سب برباد کیا جا رہا ہے۔

Leave a Reply to Zeeshan Cancel reply