• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • انڈین آبدوز کی پاکستانی پانیوں میں داخلے کی کوشش ناکام بنانے کا دعویٰ

انڈین آبدوز کی پاکستانی پانیوں میں داخلے کی کوشش ناکام بنانے کا دعویٰ

پاکستانی بحریہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک انڈین آبدوز کی پاکستانی حدود میں داخلے کی کوشش ناکام بنائی ہے۔

بحریہ کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی سمندری زون میں انڈین آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگایا گیا اور اسے پاکستانی پانیوں میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

بیان کے مطابق انڈین آبدوز کی اپنی موجودگی کو خفیہ رکھنے کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔

اس سلسلے میں بحریہ کی جانب ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس پر موجود ٹائم سٹیمپ کے مطابق یہ واقعہ پیر کی شب ساڑھے آٹھ بجے کے قریب پیش آیا۔

انڈین بحریہ کی جانب سے تاحال اس دعوے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

پاکستانی بحریہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت کی انڈیا کے ساتھ امن قائم رکھنے کی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے آبدوز کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔

بحریہ کے ترجمان کے مطابق نومبر 2016 کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب پاکستانی بحریہ نے انڈین آبدوزکا سُراغ لگایا ہے۔

یہ واقعہ 14 نومبر 2016 کو پیش آیا تھا اور پاکستانی بحریہ نے دعویٰ کیا تھا کہ فلیٹ یونٹس نے پاکستانی سمندری حدود کے جنوب میں ایک انڈین آبدوز کا پتہ لگایا اور اسے پاکستانی پانیوں میں داخلے سے روک دیا تھا۔

تاہم انڈین بحریہ نے پاکستان کے اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔

انڈین آبدوز کی جانب سے پاکستانی حدود میں داخلے کی مبینہ کوشش کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب پاکستان اور انڈیا کے مابین سرحدی کشیدگی عروج پر ہے۔

یہ حالیہ کشیدگی پلوامہ میں انڈین نیم فوجی دستے کی گاڑی پر خودکش حملے کے بعد شروع ہوئی اور اس نے اس وقت زور پکڑا جب انڈین طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بالاکوٹ کے قریبی علاقے میں بمباری کی۔

پاکستان نے اس کے جواب میں لائن آف کنٹرول کے پار انڈین اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا اور اس کارروائی کے ردعمل میں پاکستان میں داخل ہونے والے انڈین طیاروں میں سے ایک کو مار گرایا جس کے پائلٹ ابھینندن کو حراست میں رکھنے کے بعد اب واپس انڈیا بھجوایا جا چکا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

پاکستان اور انڈیا کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر بھی فریقین کی جانب سے ایک دوسرے کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی جاری ہے جس میں دونوں جانب ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply