خوش رہنے کا فارمولا

خوشی اک ایسا احساس ہے جسے ہم تب محسوس کرتے ہیں جب ہمیں لگتا ہے کہ زندگی بہت خوبصورت ہے۔ جب لوگ کامیاب ہوتے ہیں ، مطمئن ہوتے ہیں یا پرسکون ہوتے ہیں تو وہ خوشی محسوس کرتے ہیں۔ خوشیوں کا تعاقب کرنا یا خوشیوں کی تلاش کرنا اک مستقل عمل ہے جسے مختلف لوگ مختلف طرح محسوس کرتے ہیں اور بیان کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کے نزدیک خوشی اپنے لئے متعین کیے ہوئے کسی بھی مقصد تک کامیابی سے پہنچنے کا نام ہے۔ کچھ لوگ اپنی خوشی کو کسی چیز کے حصول سے منسلک کرتے ہیں جیسے مجھے ایسی گاڑی مل جائے یا ویسا گھر مل جائے وغیرہ وغیرہ اور جب انھیں وہ چیز مل جاتی ہے جس کے لئے وہ کوشش کر رہے ہوتے ہیں تو انھیں یہ خوشی عارضی محسوس ہوتی ہے اور وہ کسی اس سے بہتر چیز کے حصول سے اپنی خوشی کو وابستہ کر لیتے ہیں۔ لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ خوشی صرف ہمارا، اپنی ذات کےلیے ایک انتخاب ہے اور ہم کسی بھی چیز کو اپنی خوشی کے لئے منتخب کر سکتے ہیں۔ یقیناً یہ خوشیاں ہمارے ارد گرد ہمہ وقت موجود ہیں بس ہمیں صرف انہیں منتخب کرنا سیکھنا ہو گا۔

ابراہم لنکن نے اک جگہ کہا ہے کہ '' عام طور پر لوگ اتنا ہی خوش رہتے ہیں جتنا وہ رہنا چاہتے ہیں''۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ جب ہم صبح اٹھتے ہیں تو عموما ہمارا مزاج اکھڑ، تھکا ہوا یا اکتاہٹ زدہ ہوتا ہے۔ اب آپ کسی دن اٹھتے ہوئے اپنے مزاج کو تبدیل کر کے دیکھیے اور اپنی صبح کا آغاز اک مسکراہٹ سے کیجئے اور بعد ازاں دن میں ہونے والی مثبت تبدیلیوں پر غور کریں تو آپ خود اندازہ کریں گے کہ اک چھوٹا سا عمل کیسے تمام دن کو تبدیل کر دیتا ہے۔

زندگی گزرتی رہتی ہے اور ہمارے حالات ہمارے اختیار سے باہر ہوتے ہیں لیکن جو چیز ہمارے دائرہ اختیار میں ہے، وہ یہ ہے کہ ہم اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر کیسے ری ایکٹ کرتے ہیں۔ ایک بدھسٹ کہاوت ہے کہ “درد نا گزیر ہے لیکن اس کا احساس اختیاری ہے۔” ہماری سوچ کا، ہمارے محسوس کرنے کا انداز بہت حد تک ہماری خوشیوں پر اثر انداز ہوتا ہے جیسا کہ نیوٹن کا تیسرا قانون ہے کہ ہر عمل کا رد عمل ہوتا ہے۔ میرے نزدیک یہ ہماری خوشیوں پر بھی لاگو ہوتا ہے، یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ جب بارش ہوتی ہے تو کچھ لوگ تیوریاں چڑھا کے ادھر ادھر بھاگتے ہیں اور کچھ بارش کو کوستے ہیں جبکہ کچھ کے لئے ماحول خوشگوار ہو جاتا ہے۔ وہ سوچتے ہیں کہ اب درختوں پہ جمی گرد دھل جائے گی اور ماحول صاف ستھرا ہو جائے گا۔ ان کے لئے موسم کے بدلنے کا مطلب موڈ کا بدلنا بھی ہوتا ہے۔ تو کیوں نہ تیوریاں چڑھانے کی بجائے تمام لوگ بارش کے بعد نکلنے والی دھوپ کو اپنے اندر اترتے ہوئے محسوس کریں اور ہر چیز کے مثبت پہلو کو سامنے رکھیں اور خود میں ہونے والی خوشگوار تبدیلی کو محسوس کریں۔

آپ کی مسکراہٹ پہ سوائے آپ کے اور کسی کا کنٹرول نہیں ہوتا۔ جب آپ خوش رہنا چاہتے ہیں تو آپ کے ارد گرد کا ماحول خود بخود تبدیل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ یہاں ہم ایسی چند باتوں کا ذکر کرتے ہیں جن کو مد نظر رکھ کے ہم اپنی زندگی میں خوشیوں کے ڈھیروں اسباب پیدا کر سکتے ہیں۔ آپ جو کچھ کر سکتے ہیں اور جو کچھ نہیں کر سکتے، اس پر مطمئن رہیں یہ جانتے ہوئے کہ خدا نے آپکو ایسی لا تعداد صلاحیتوں کا مالک بنایا ہے کہ آپ اپنے عزم اور حوصلے سے نا ممکن کو ممکن بنانے کی طاقت رکھتے ہیں۔

ان لوگوں کے حصار میں رہیں جو آپکی خوشیوں میں آپ کے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں.جن کے ساتھ آپ اپنی خوشیاں بانٹنا چاہتے ہیں۔ جو آپ کو امید دلائیں، آپ کی ڈھارس بندھائیں۔آپ زندگی میں جو چاہیں، وہ کر سکتے ہیں، اگر آپ کے ساتھ سچے اور مخلص لوگ ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جب بھی آپ اپنے چاہنے والوں کی کمپنی میں ہوتے ہیں تو آپ کا Oxcytoxcin لیول (خوشی کو کنٹرول کرنے والا مادہ ) بڑھ جاتا ہے اور آپ بہتر فیصلے کرنے لگتے ہیں۔

اپنی زندگی میں توازن لے کر آئیں۔ یہ توازن یقینا خوشیوں کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ خود بخود آ جائے گا یا مل جائے گا، توازن کو تخلیق کرنا پڑتا ہے۔ مثلا اگر کوئی کام مقررہ تاریخ اور وقت کے درمیان کرنا ہے تو آپ کو اپنے وقت کام کے آغاز اور اسے مقررہ وقت کے درمیان پورا کرنے تک کے تمام مراحل کے درمیان توازن پیدا کرنا ہو گا، بالکل ایسے ہی جب آپ اپنی زندگی میں توازن لے آئیں گے تو آپ خود محسوس کریں گے کہ آپ کتنے مطمئن اور کتنے فوکسڈ ہیں۔

فطرت کی خوبصورتی کو محسوس کریں۔ جب ہم اپنے ارد گرد کے ماحول سے لطف اندوز ہونا شروع ہوتے ہیں تو ہمارے اندر بھی اک ربط پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ بچوں کو کھیلتا دیکھ کر، ایسے ہی کسی پارک میں واک کرتے ہوئے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے گالوں پہ پڑتے محسوس کرتے ہوئے فطرت میں بےپناہ خوبصورتی ہے اور یہ خوبصورتی یقیناً مسکراہٹ کا سبب بنتی ہے۔ بس اسے محسوس کرنا سیکھیے۔

لوگوں کے لئے چھوٹی چھوٹی آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ ایک انگریز مفکر کے مطابق حقیقی خوشی وہ ہے جو بغیر کسی تردد کے حاصل ہو جائے۔ دوسروں کے لئے چھوٹی چھوٹی آسانیاں فراہم کرنے میں زیادہ تردد نہیں کرنا پڑتا لیکن اس سے حاصل ہونے والی خوشی دونوں کے لئے بہت طمانیت کا باعث ہوتی ہے مثلا راہ چلتے ہوئے کسی انجان شخص سےمسکراہٹ کا تبادلہ، کسی کے لئے دروازہ کھول دینا، کسی کی گری ہوئی چیز اٹھا کے لوٹا دینا ، کسی مسافر کے لئے جگہ خالی کر دینا وغیرہ وغیرہ اور ایسی بہت سے لا تعداد خوشیاں بلا تردد حاصل کی جا سکتی ہیں۔ یقین جانیے کہ اگر آپ ایسے چھوٹے چھوٹے کام کر کے کسی کے لئے مسکراہٹ کا سبب پیدا کر سکتے ہیں تو آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

شکر گزار ہونا سیکھیے۔ الله کی دی ہوئی چھوٹی چھوٹی نعمتوں کو شمار کریں اور ان پہ شکر ادا کریں۔ آپ سے پیار کرنے والے لوگوں کا ساتھ ہونا، دوستوں کی موجودگی، ان سے ملنا، گزرے دنوں کے قصّے سننا اور سنانا بچوں سے باتیں کرنا اپنی پسند کا کھانا کھانا، کتنی ہی ایسی نعمتیں ہیں جنھیں ہم فار گرانٹڈ لیتے ہیں۔ ان پہ غور کریں اور مشکور رہیں۔

آگے بڑھنا سیکھیے۔ پیچھے مڑ کے دیکھنا چھوڑ دیں۔ جو گزر گیا سو گزر گیا۔ اس پہ کڑھنا چھوڑ دیں۔ اپنی آنےوالی زندگی کے بارے میں پر امید رہیں اور کبھی حوصلہ مت ہاریے۔ ہمیں یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ زندگی کبھی بھی کسی کے لئے بھی پرفیکٹ نہیں ہوتی۔ وہ کیجئے جس سے آپ کو خوشی ملتی ہے اور دیکھئے کہ یہ کس حد تک آپ کی ذات کے نکھار میں مدد گار ثابت ہو گا۔ زندگی بہت خوبصورت ہے، خوشیوں کو اپنے اندر تلاش کیجیے۔ہمیں کب خوش رہنا ہے اور کتنا خوش رہنا ہے، اس کا جواب ہمیں ہمارے اندر سے ہی ملتا ہے۔ اپنی خوشیوں کے لیول کو منتخب کرنے کا اختیار ہر کسی کو حاصل ہے تو پھر کیوں نہ ہم ہر لمحے سے خوشی کشید کر لیں کیوں کہ خوشی کا حصول ہی بہر طور اک کامیاب زندگی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

زندگی بہت مختصر ہےتو اس میں خوش رہیے اور خوش رہنا سیکھیے۔ بقول ابراہم لنکن :
And in the end, it’s not the years in your life that counts, it’s the life in your years

Facebook Comments

راحیل اسلم
گزشتہ کئی سالوں سے یو اے ای میں مقیم ہوں.ہیومن ریسورس کی فیلڈ سے وابستہ ہوں.ادب کا اک ادنیٰ سا طالب علم ہوں اور الله کی خاص رحمت سے نثر اور شعر میں طبع آزمائی کرتا رہتا ہوں..

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply