آن لائن ڈیٹنگ اور پیار محبت۔۔۔نذر محمد چوہان

امریکی یونیورسٹی ہارورڈ میں 1944سے کمپیوٹر ہیں گو کہ  ان وقتوں میں صرف کچھ کنیکشنز کے لیے سینکڑوں میل لمبی تاریں ہوتی تھیں ۔ ہارورڈ کے ریاضی maths ڈیپارٹمنٹ کے طالب علموں نے زیادہ تر کمپیوٹرز کا استعمال کیا اور مختلف مشہور سماجی رابطہ کی ویب سائٹز کے فاؤنڈرز بھی وہی بنے ۔ 1960 میں پہلی دفعہ اسٹینفورڈ یونیورسٹی انجنیرنگ ڈیپارٹمنٹ کے دو طالب علموں نے مینلو پارک کے ایک ویٹرنز کے اسپتال میں کوئی  اننچاس مرد اور اننچاس ہی عورتوں ، نرسز اور عملہ ، کا ڈیٹاIBM 650 کمپیوٹر کی مدد سے اکٹھا کیا ۔ ان میں صرف ایک جوڑے کی شادی ہوئی  لیکن اس ڈیٹا میچنگ نے کمپیوٹر کو پہلی دفعہ شادی اور سماجی رابطوں کی میچنگ کے لیے استعمال کیا ۔ اس سے پہلے سینما اور کلبز میں ملاقاتیں ہوتی تھیں اور جب کار/گاڑی آئی  تو پھر بقول ڈان سلیٹر
Every date was bedroom on wheels ..
امریکہ کی بہت ساری مشہور اخباروں کے جرنلسٹ ڈان سلیٹر ، جو lawyer turned journalist کے تعارف سے زیادہ مشہور ہے نے 2013 میں ایک بہت دلچسپ کتاب ڈیٹنگ سائٹز پر ؛
Love in the time of Algorithms
کے عنوان سے لکھی ۔ سلیٹر نے اس میں بہت زبردست تجزیے کیے ہیں ۔ مجھے اس کتاب سے ایک برٹرینڈ رسل کی کتاب
Marriage and morals
یاد آ گئی  ، جو میں نے یونیورسٹی کے زمانے میں پڑھی تھی ۔ رسل کی کتاب کی وہ بات آج تک مجھے نہیں بُھولی جہاں وہ کہتا ہے کہ مشرقی سوسائیٹیوں میں arranged شادیاں جسے سول کنٹریکٹ کا درجہ ہے ، بظاہر بہت عجیب سا معاملہ ہے ۔
رسل کے نزدیک جب آپ کوئی  گھر خریدنے کا کنٹریکٹ کرتے ہیں تو نہ صرف گھر کو اندر اور باہر سے دیکھتے ہیں بلکہ پہلے agreement to sell کرتے ہیں اس کے بعد فائنل کنٹریکٹ بنتا ہے ۔ لیکن ان شادیوں میں ہونے والے میاں بیوی ایک دوسرے کو شادی کی رات پہلی دفعہ دیکھتے اور ملتے ہیں ۔ کچھ سال پہلے ، وکی لیکس  کے فاؤنڈر جُولین آسانجے نے بھی ایک مشہور ڈیٹنگ سائیٹ OkCupid میں اپنے پروفائیل میں لکھا ؛
I like women from countries that have sustained political turmoil. Western culture seems to forge women that are valueless and inane.
سلیٹر کی یہ کتاب بہت دلچسپ ہے ۔ وہ اپنی کتاب کا شروع ہی میامی میں منعقدہ iDate ایوارڈ سیریمنی سے کرتا ہے ۔ جہاں ٹاپ ڈیٹنگ ویب سائیٹس کے سی ای اوز سلیٹر سمیت موجود ہوتے ہیں ۔ شروعات ہی سلیٹر اس بات سے کرتا ہے کہ  یہ سارا ہی دراصل بزنس ماڈل ہے ۔ ویسے میرے اپنے نزدیک آجکل کے سارے ریلیشن شپ ہی بزنسز سے زیادہ کچھ نہیں ۔ لوگ فخر سے کہتے ہیں لڑکی والوں کے باپ کا نام پناما میں تھا ۔ میں جب کوئی  تقریباً دو سال 2006 اور 2007 میں چین رہا تو اپنے بزنس میں ٹرانسلیٹر ڈھونڈنے کے لیے ہمیشہ ڈیٹنگ سائیٹ Chinese Love Links استعمال کرتا تھا ، کسی بھی چینی شہر میں اس وقت موجود فارغ لڑکا یا لڑکی مدد کے لیے مل جاتے تھے ۔ اسی طرح امریکہ کے نوے ملین سنگل بالغ لوگوں کے لیے یہ ایک زبردست بزنس ماڈل ہے ان مالکان کے نزدیک وہ سارے نوجوان کسی نہ کسی ساتھی کی تلاش میں ہوتے ہیں ۔ سلیٹر کہتا ہے اس کانفرنس میں امریکی سب سے مشہور ڈیٹنگ سائیٹس OkCupid کا مالک Sam Yagan اور plenty of fish کا مارکس فرائینڈ بھی موجود ہوتے ہیں جن سے وہ بہت دلچسپ گفتگو کرتا ہے ۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ  Sam Yagan شام کی امیگرنٹ فیملی سے ہے اور ہارورڈ اور اسٹینفورڈ کا فارغ التحصیل ، اس وقت وہ OkCupid کا سی ای او ہے اور اس نے اپنی ہائی  اسکول کی کلاس فیلو سے شادی کی ۔ اسی طرح زیادہ تر ان ڈیٹنگ سائیٹس کے فاؤنڈنگ ممبران نے انٹرنیٹ کے  ذریعے شادی نہیں کی ۔ باوجود پیسہ کمانے کے objective کے وہ سب ایک بات پر متفق ہیں اور دہراتے ہیں کہ؛
What we like the most about this business is that all of us here are committed to helping people find love ..
سلیٹر نے اس کتاب میں real کہانیاں لکھی ہیں ۔ ایک کردار Alexis کے نام سے آٹھ قسطیں لکھیں ۔ یہ لڑکی امریکی ریاست کولوراڈو سے شفٹ ہو کر نیویارک سٹی میں آباد ہوتی ہے کیونکہ اسے نیویارک کے مشہور فیشن اسکول Parsons میں داخلہ ملتا ہے ۔ یہاں اپنے کوئی  دس سالا اسٹے کے دوران وہ درجنوں مردوں سے ان سائٹس کے  ذریعے رابطہ میں آتی ہے اور ہر دفعہ کوئی  نہ کوئی ناکامی ہوتی ہے ۔ جنہیں وہ بہت پسند کرتی ہے اسے وہ نہیں اور جو اس کو پسند کرتے ہیں انہیں وہ نہیں ۔ ایک بہت خوبصورت الفاظ میں اس مسئلہ کو لڑکی اس طرح کہتی ہے ؛
The fact is that there is no such thing as perfect compatibility, and there is no perfect person for you whom when your powers combine will make a totally effort free relationship ..
انسانوں کے آپس کے تعلقات میں یہی سب سے بڑا مسئلہ رہا ہے اور ہیومن کیمسٹری کا آپس میں ملنا دراصل بہت ہی مشکل کام ہے ۔ اس کو ایک برطانوی سائنسدان ڈاکٹر آئگور اسکندر نے 1973 میں بہت ہی اچھا کہا ؛
No one knows that chemistry is at work when two people fall in love, least of all a Computer, the claim that some scientific match has been made is is obviously misleading..
ایک بات صرف ان سائٹس سے ممکن ہے کہ  لوگوں کا ایک دوسرے سے رابطہ کروایا جاتا ہے اور وہ آپس میں بات چیت اور ملاقات سے مزید فیصلہ کرتے ہیں جیسا کہ  plenty of fish کے مالک مارکس فرائینڈ
It’s all about hooking people up and being as fast and efficient as possible ..
مخصوص لوگوں کے لیے ایک سرچ انجن یا ایک پلیٹ فارم کے علاوہ یہ سائٹس کچھ نہیں زیادہ نہیں کر سکتیں جیسے Sam کہتا ؛
We are the most important search engine on the web not google. The search for companionship is more important than the search for lyrics ..
ان میں سےPhantasy tour جیسی ڈسکشن گروپس کی سائیٹس بہت سارے سوالوں کے جواب دیتی ہیں ایک طرح کی fish۔ پھر اس کے علاوہ بہت ساری niche sites بھی ہیں ہر مخصوص گروپس کے لیے جس طرح diaper daddies ، lonely stoners ، پالتو جانوروں کا گروپ ، ہم شکل ، sea captains ، اسٹار ٹریک فینز ، وغیرہ وغیرہ ۔ بس کتاب کے مدیر سلیٹر کے نزدیک جو بات اہم ہے وہ یہ کہ ؛
Personality can shine on first date, but character takes time to reveal.
مارکس فرائینڈ کینیڈین ہے اور وہ sole owner ہے plenty of fish کا ۔ سلیٹر کے نزدیک کوئی  دنیا کی ۲۰% ٹریفک اس کی سائیٹ پر ہی ہے ۔ میں نے بھی Pisces ہونے کے ناطے اس کی سائیٹ پر ہی اپنے لکھاری دوستوں کو ڈھونڈنے کے لیے جوائن کیا ہوا ہے ۔ آپ ضرور for fun ان سائٹس پر تو جائیں بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا بس  ذرا دل پھینکنے اور جذبات بیچنے سے اجتناب کریں ۔ کامیاب جوڑے تو آسمانوں پر یقیناً آسمانوں پر ہی بنتے ہیں اور ایک ہمیشہ compromise یا سمجھوتہ ہی ہوتا ہے ۔ یا اسے ایک tradeoff ، ایک بزنس پروپوزیشن کہہ لیں ، آپ نے دیکھنا صرف یہ ہے کہ آپ کے حالات میں آپ کو کیا suit کرتا ہے ؟ بہرکیف ایک چیز کا خیال رہے ، یہ سائیٹس unrequited یا رومانوی محبت کی نہیں ہیں لہٰذا انہیں ایسا ہی لیا جائے ۔
بہت خوش رہیں اور ہر دم پیار محبت کی زندگیاں گزاریں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply