• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ایجنٹ ایکس – ایک نامعقول شخصیت, ایک بدنام ہیرو۔۔۔۔۔ بلال شوکت آزاد

ایجنٹ ایکس – ایک نامعقول شخصیت, ایک بدنام ہیرو۔۔۔۔۔ بلال شوکت آزاد

آج ایئر انڈیا جیسی گھٹیا ایئر لائن کا ایئر بس 420 جہاز بمشکل اتنے وزنی مسافر کا وزن جھیل کر خراما خراما رن وے پر لڑ کھڑاتے ہوئے لاہور ایئرپورٹ سے فضاء میں اڑا۔

اس نے نیچے دیکھا تو اس کو ڈی ایچ اے کی چار دیواری اور سجے سنورے مکان نظر آئے, یہ دیکھتے ہوئے وہ سیٹ پر دراز ہوگیا, وہ آج بہت خوش تھا, اس کی محنت اور لگن اور وطن سے محبت کا جذبہ رنگ لایا تھا اور کچھ بہت عمل دخل اسکے خون اسکی نسل کا بھی تھا کہ عسکری و شاہی خانوادے سے جڑنا اور پھر بھی اپنے دم پر وطن کی خدمت کے لیئے چنے جانا کوئی عام جھام سی بات تھوڑی نا ہے؟

وہ بیٹھے بیٹھے اپنے بچپن کی ان حسین یادوں میں کھو گیا جب وہ پانچ سال کا گپلو سا بچہ تھا اور اسکی واحد مصروفیت ہر وقت ایک خالی عام کی پیٹیوں سے الگ کی ہوئی لکڑیوں کی خود ساختہ گن ہوتی جس کو وہ تھامے پورا کمانڈو لگتا۔

اس کا ذہن شروع دن سے ہی بہت تیز تھا (وہ یہ سوچ کر مسکرایا), ہمیشہ لوگوں کو حیران اور پریشان کرنے میں سبقت لے جاتا, اس کو یاد ہے جب اس نے پہلی دفعہ اپنے گھر کے پرانے ملازم اور ملازمہ رامو کاکا و رامی کاکی کو گرمیوں کی چھٹیوں میں ایک دوپہر جب سب سورہے تھے تب رنگے ہاتھ   لک چھپ کر پورا آدھا گھنٹہ ان کی ان سینسرڈ مصروفیات دیکھ کر  گھر کے ساتھ متصل سرونٹ کواٹرز کی کھڑکی سے پکڑا تھا۔

اسے یاد آیا تب اس کو بھی کچھ کچھ ہوا تھا وہ فطری منظر دیکھ کر لیکن وہ سات سال کا بچہ تھا سمجھ نہ پایا پر آج جب وہ دن یاد کرتا ہے تو اسی یاد میں آدھا گھنٹہ ٹن ہوکر دنیا و مافیا سے کٹ جاتا ہے اور خود لذتی کے طوفانوں میں گھر کر جب اس کے بدن میں ہلچل پیدا ہوتی ہے تو تان سین کے بچھڑے سُر اس کی روح میں سمانے لگتے ہیں اور یہ ایک عدد ریکارڈر پر انہیں ریکارڈ کرکے بعد میں گارنشنگ کے مرحلے سے گزار کر ماسٹر پیس بنا دیتا ہے اور ایسے ہر سپر ہٹ کی ریلیز پر یہ رامو کاکا و رامی کاکی کی ان تصاویر کے آگے دیئے جلا کر شردھانجلی دیتا جو اس نے اپنے خفیہ کیمرے سے تب لی تھیں جب وہ بھی دنیا و مافیا سے کٹے پیار کے ڈھائی اکھشروں کو عملاً آزما رہے تھے۔

وہ سوچتا رہا کہ بہت ہوشیار چالاک بچہ جب جوان ہوا تو اس میں بیک وقت گویئے, کنجر, مراثی اور بھانڈ کے گُنوں سمیت جاسوسی اور وکالت کے گن بھی سما چکے تھے۔

پہلی چار مذکورہ خصوصیات اس کو اپنی تجسس طبع اور گھٹیا تجربوں کی بنیاد پر حاصل ہوئیں جبکہ آخر الذکر کے لیئے اس کو محنت نہیں کرنی پڑی کہ اس کا باپ بھی ایک عسکری ذمہ دار تھا اور دادا و پردادا بھی عسکری و شاہی خانوادے سے تھے لہذا قانون اور عسکریت کا کیڑا نسلاً خون میں شامل تھا۔

بہرحال تعلیمی سال بنجاروں کی طرح یہاں وہاں خجل ہوکر پورے کیئے لیکن موسیقی سے دل لگی ہی اس کا پیشہ بن گیا, لیکن وطن کی محبت بھی غالب تھی لہذا آرمی میں بطور بینڈ ماسٹر کمیشنڈ کے لیئے اپلائی کیا۔

اسے یاد آیا کہ پاکستان کی آرمی جوائن کرنے کا شوق تھا لہذا اس کے شوق اور ابے کی سفارش کی وجہ سے اسے بطور بینڈ ماسٹر اور سینئر  بھانڈ  سیمی کمیشنڈ دیا گیا اور ڈائریکٹ میجر بھرتی ہوا, اور اوپر سے مستزاد یہ کہ اسکی حیران و پریشان کر دینے والی فطری خصوصیت سے پربھاوت آئی ایس آئی نے اس کو ایجنٹ ایکس کے عہدے پر بھاڑے پر لے لیا ہوا تھا آرمی سے۔

اسے یاد آیا جب یہ شخص جوان تھا تو اس نے ایک پٹاخہ بچی تاڑی اور اس کے ساتھ لگن رچایا, جتنے دن اس کے دماغ میں رامو کاکا و رامی کاکی کی یاد داشتیں گردش کرتی رہیں اور اس کا دل نہیں بھرا اس نے وہ نازک پٹاخہ خوب بجایا, پھر آیا وہ دن جب اس کو اس کی خصوصیات اور تجسس طبع کی انتہا دیکھ کر وطن نے بلایا۔

اسے ایک ایک کرکے سب کچھ ذہن میں گھوم چکا تھا کہ کس طرح وہ پیدا ہوا, کس طرح پرورش پائی اور کس طرح سارا بچپن اور جوانی گھٹیا امور نمٹاتے ہوئے گزری لیکن ایک ہی نیکی اور شوق اس کو کہاں سے کہاں لیئے جارہا تھا۔

وہ ابھی یہ سب سوچ کر من ہی من میں خوش ہورہا تھا کہ بھارتیہ ایئر لائن کے کیپٹن نے اعلان کیا کہ ہم پالم انٹرنیشنل ایئر پورٹ نیو دلی میں لینڈ کرنے والے ہیں لہذا مسافر سیٹ بیلٹس باندھ لیں اور وہ سیٹ نمبر 420A والے مسافر عدنان سمیع اپنی باجی کے دوپٹے سے خود کو قابو کرلیں کہ ان کی وجہ سے جہاز بہت ڈولتا اور جھولتا ہے رن وے پر, شکریہ۔

اس نے کیپٹن کو من میں گالی دی کہ اس کی ماں کا ساکی ناکا اور اپنی ساتھ والی سیٹ پر بیٹھی بھارتی مہیلا سے اس کا دوپٹہ یا ساڑھی مانگی تو اس مہیلا نے اسے اپنی ساڑھی اتار کر دیدی کہ جب جہاز لینڈ کرے تب دے دینا واپس کہ ہمیں زندہ اترنا ہے زمین پر۔

وہ من ہی من مسکرایا کہ ایجنٹ ایکس کی دہشت تو ابھی سے پڑ گئی دشمنوں کے دل میں,۔۔

بہرحال جہاز لینڈ کرگیا اور سب مراحل طے شدہ ترتیب کے مطابق مکمل ہوگئے, وہ بطور سنگر بھارت آیا انڈر کور اور اس کے مشنز کی تفصیل بہت لمبی تھی۔ (اس کی فائل کی تفصیل نیچے)

آج یہ جناب نام, کرم, دھرم اور حجم کے لحاظ سے محیر العقل اور لمب دھڑنگ پہلوان شخصیت ہیں میجر عدنان سمیع خان المعروف دیش پانڈے دراصل ایجنٹ ایکس آف آئی ایس آئی۔

اس کو تفویض کردہ مشنز کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔ (یہ کلاسیفائیڈ ہیں لہذا دیکھ کر ڈیلیٹ کردیں۔)

بھارت میں کنجر پونے کے ریکارڈ توڑنے ہیں۔ ڈن

بھارتیوں کے دل جیتنے ہیں۔ ڈن

بالی وڈ پر قبضہ جمانا ہے۔ ڈن

بھارت میں رہ کر وزن کم کرنے کے نام پر ان تین خفیہ ایجنٹس (عدنان-سمیع-خان) کو نکال کر پلانٹ کرنا ہے جن کی وجہ سے موٹاپا نظر آتا ہے, پیچھے بچے گا میجر وہ اپنا کام کرے گا بطور سپائی ماسٹر۔ ڈن

تینوں ایجنٹس عدنان-سمیع-خان کی حفاظت کرنی ہے اور نیٹ ورک تشکیل دینا ہے۔ ڈن

لشکر توبہ توبہ اور جائش کی ہر ممکن مدد کرنی۔ ڈن

پارلیمنٹ پر حملہ کروانا۔ ڈن

فوجی آفیسران سے ناجائز تعلقات استوار کرنے۔ ڈن

ممبئی پر 26/11 حملہ کرنا, پلاننگ سے ایگزیکیوشن تک سب کام۔ ڈن

مودی کو الیکشن جتوانا ہے۔ ڈن

کشمیر کی تحریک سنگباز متحرک کرنی اور تشکیل دینی۔ ڈن

خالصتان کا شوشہ چھوڑ کر سکھوں کو سٹیمیولیٹ کرنا ہے۔ ڈن

بالی وڈیوں کو دیش بھگتی کی فلمیں لکھ لکھ کر دینی ہیں۔ ڈن

بھارتی سینا کے  فوجیوں میں مایوسی پھیلے لہذا آرمی کا راشن کنٹریکٹ لیکر پتلی دال اور سوکھے پراٹھے عام کرنے ہیں اور بوقت ضرورت جمال گھوٹا اور زہر ملانے سے بھی نہیں چونکنا۔ ڈن

فوجیوں کی باغیانہ ویڈیوز وائرل کروانی ہیں۔ ڈن

بھارتی میزائیل ٹیکنالوجی کو سبوتاز کرنے کے لیئے زنگ آلود ٹین اور گیلی پٹاس سپلائی کرنے کا ٹھیکہ لینا ہے۔ ڈن

بھارتی وایو اور جل سینا کے انجینیرنگ کور کو کنٹرول میں لیکر ان کے ہوائی اور سمندری جہازوں کی ٹکریں کروانی ہیں۔ ڈن

چائے والا کو بھارت میں فیمس کرواکر بھارتی ناریوں کے دیدے پھاڑنے ہیں۔ ڈن

بھارت میں پورنو گرافی عام کرواکر ریپ کنٹری بنوانا ہے۔ ڈن

-مذہبی دنگے فساد کروانے ہیں۔ ڈن

-ہر ہائی پروفائل میٹنگ لیک کرنی ہے۔ ڈن

اجمل قصاب کو پھانسی لٹکوانا ہے۔ ڈن

مودی کی فل ٹی سی کرکے بھارتی شہریت لینی ہے۔ ڈن

بھارتی ناری سے شادی کرکے اس کا ساکی ناکا کرنا ہے اور ایک پیور بھارتی ایجنٹ گھر کی فیکٹری سے پیدا کرنا ہے۔ ڈن

بھارتی شہریت کی خاطر پاکستان کی ماں بہن کرنی ہے۔ ڈن

کلبھوشن کو را کے ذریعے پاکستان  بھجوا کر پکڑوانا ہے۔ ڈن

اجیت ڈولی کے ذہن میں ایجنٹ 007 والا خناس ڈال کر اس کو فارغ کرنا ہے۔ ڈن

روز روز مودی, ڈولی اور سجن کو پاکستان بھیج کر نواز شریف کی پول کھولنی ہے۔ ڈن

پانامہ, پاجامہ اور پلوامہ لیکس شو کرنی ہیں۔ ڈن

ففتھ جنریشن وار شروع کروانی ہے۔ ڈن

نوجوت سنگھ سدھو کو پاکستانی بنانا ہے۔ ڈن

کرتار بارڈر کھلوانا ہے۔ ڈن

نئے الیکشن سے پہلے پاک بھارت جنگ کا بگل بجوانا ہے۔ ڈن

پاکستان پر فضائی حملہ اور وڑجیکل سٹرائیک کروانی ہے۔ ڈن

بھارتی میڈیا کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگاکر ان کی عقل کی  مت مارنی ہے۔ ڈن

بھارت میں خوف کی فضاء قائم کرنی ہے۔ ڈن

سوشل میڈیا پر ہم تمہارا بھانڈا پھوڑیں گے پر تم نے ٹینشن نہیں لینی بلکہ ہمیں اور گالیاں دینی ہیں۔ ڈن

کشمیر کو آزاد کروانا ہے۔ آن پراسس

بھارتی ایٹمی ہتھیار ناکارہ کرنے ہیں- آن پراسس

بھارتی الیکشن میں اب کی بار کانگریس کو جتوانا ہے۔ آن پراسس

بھارتی سیاستدانوں کا بیڑا غرق کرنا ہے۔ آن پراسس

تکمیل پاکستان کی تحریک کو مکمل کرنا ہے۔ آن پراسس

پاک فوج اور آئی ایس آئی کے مفادات کی حفاظت کرنی ہے اور ہر مشن جو پاکستان کو فائدہ دے بغیر پوچھے اور سوچے انجان دینا ہے۔ آن پراسس

بھارت کا نقشہ سکیڑ کر کراچی جتنا کرنا ہے۔ آن پراسس

بھارت کی سرزمین پر ایک دیش بھگت کی صورت مرنا ہے اور ادھر ہی دفن ہونا ہے۔ آن پراسس

تم پکڑے گئے تو ہم نہیں جانتے کون میجر عدنان سمیع خان لیکن جب تک تم زندہ اور آزاد ہو ہم ڈھول پیٹے گے کہ تم بھی ہم ہی ہو۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ہمیں ایجنٹ ایکس میجر عدنان سمیع خان پر فخر ہے, قوم کا سچا بہادر بیٹا جس نے اپنا آج اور وزن قوم پر قربان کردیا بلکہ پٹاخہ بچی کو بھی چھوڑ گیا وطن کی خاطر۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply