• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سام ٹی وی کے نمائندے کا بھارتی پائلٹ سے لیا گیا خصوصی انٹر ویو۔۔۔۔۔سید عارف مصطفٰی

سام ٹی وی کے نمائندے کا بھارتی پائلٹ سے لیا گیا خصوصی انٹر ویو۔۔۔۔۔سید عارف مصطفٰی

جب بھارتی پائلٹ ابھینندن کو پاکستان میں گرفتار کیا گیا تو ایک چینل سام ٹی وی کو ایک بڑی کامیابی یہ ملی کہ اس نے کسی نہ کسی طرح اور نہایت خفیہ طریقے سے بھارت کے رہا کیے گئے اس پائلٹ سے ایک مختصر سا انٹرویو لے لیا جو اس وعدے پہ لیا تھا کہ یہ انٹرویو 10 برس بعد نشر کیا جائے گا اور اسکے بدلے میں یہ چینل اسکو پاکستان کے تجارتی حلقوں میں بیک ڈور چینل فراہم کرائے گا تاہم اب چونکہ ابھی نندن نے وہاں جاکے اپنا چولا ہی بدل لیا ہے اس لیے سام چینل بھی اب اپنے وعدے سے آزاد ہوگیا ہے اوراس نے ونگ کمانڈر ابھی نندن کے انٹرویو کا متن ریلیز کردیا ہے جو کہ ذیل میں پیش خدمت ہے

SAM ٹی وی : مسٹر نندن بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ آپن نے ایک جہاز گرایا ہے ۔۔۔!

نندن : جی ہاں میں نے اپنا جہاز گرایا ہے ۔۔۔۔

SAM ٹی وی : مگر انڈین میڈیا تو کہہ رہا ہے کہ آپ نے پاکستانی ایف 16 گرادیا ہے ؟

 نندن : یہ تو میں نے سنا ہے کہ  ایسا کوئی جہاز ہوتا ہے ، لیکن یہ تو نہ میں نے دیکھا نہ ہی شاید انڈیا میں کسی نے دیکھا ہے۔۔۔ لیکن میں تو ایک انٹرویو میں  پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ ہمارے میڈیا والے جانے مانے چھوڑو ہیں اور پکڑنے سے زیادہ چھوڑنے میں دلچسپی رکھتے ہیں خواہ وہ پَر کی ہو یا بے پَر کی۔

SAM ٹی وی : لیکن آپ پاکستان کیوں آئے تھے؟

نندن : خود سے کہاں آیا تھا جی ۔۔ زبردستی گدی سے پکڑ کے جہازمیں بٹھا کے بھیج دیا گیا تھا ، دراصل وہاں ہماری ایئربیس سے کوئی آ ہی نہیں رہا تھا ۔۔۔ بڑی بڑی قسمیں بھی دیں ، آخر تھک ہار کے اکڑ بکڑ بمبے بو  کی گئی تو ‘ چور نکل کے بھاگا’ میں انگلی میرے پہ آگئی ۔۔۔ اور آپ نے دیکھا کہ آخر میں پھر یہی ہوا بھی 

SAM ٹی وی : پھر یہاں کیا ہوا ۔۔ ؟؟

نندن : سچ بات یہ ہے کہ میں جیسے تیسے سرحد کے پار آتو گیا تھا لیکن پھر بار بار آگے پیچھے گھوم رہا تھا کہ بس کسی بھی طرح چند منٹ کا ٹائم پاس ہوجائے تو بم کسی نالے میں پھینک کے واپس بھاگ لوں تو اٹیک کا نام ہوجائے مگر افسوس کہ  اسی دوران سامنے سے ایک پاکستانی جہاز نے میرے جہاز پہ فائر ماردیا۔

SAM ٹی وی : لیکن جو بم آپ لائے تھے انکا کیا بنا ؟

نندن : بس جی جہاز چھوڑنے سے پہلے میرے ذہن میں ایک بمباٹ آئیڈیا آیا جسکے تحت یہ کیا کہ میں جو بم لایا تھا انکوجہاز کے گرانے سے پہلے ہی جہاز نیچے کرکے بمباٹ طریقے سے ایک نالے میں بہادیا تھا کیونکہ انکو زمین پہ پھاڑ نے کے بعد جہاز چھوڑتا تو نیچے لوگ مجھے پھاڑ ڈالتے ، بس اسی وجہ سے جان بھی بچ گئی ۔ مانتے ہیں نا آپ میری چالاکی کو ۔

SAM ٹی وی : پھر اس مشن سے آپکو حاصل کیا ہوا ؟

نندن : ایسا ویسا حاصل ۔۔۔! انڈین فوج میں رہتے کسی کے نصیب میں لاہوری سری پائے اور گئو ماتا کے چٹپٹے کھابے کہاں اور زبردست چائے الگ ۔۔ دراصل انہوں نے توپہلے مجھے پینے کو کشمیری چائے دی تھی لیکن نجانے کیوں اسے دیکھتے ہی ہم انڈین فوجیوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔۔۔ میری تو آنکھوں  کے سامنے اندھیرا بھی  آگیا تھا جس پہ میرے منہ پہ پانی چھڑک کے پٹھان کے ہوٹل سے چینک منگا کے پلائی گئی ۔ سچ بات یہ ہے کہ میں جیسے تیسے سرحد کے پار آتو گیا تھا لیکن پھر بم نالے میں پھینک کر بار بار واپسی کا رستہ ڈھونڈھ رہا تھا کہ پھر کہیں اور جانے کے قابل ہی نہ رہا

SAM ٹی وی : آپ نے جہاز کی باڈی میں   ایک شیل لگتے ہی جہاز فوراً ہی کیوں چھوڑدیا تھا ؟

نندن : کیونکہ ہم بہت چھوڑو لوگ ہیں یقین  نہ  آئے تو ہمارے میڈیا کو دیکھ لو ۔ ویسے بھی ہم لوگ جہاز چلانے سے زیادہ جہاز سے باہر نکل آنے میں خصوصی مہارت رکھتے ہیں۔

SAM ٹی وی : آپ پاکستان میں جہاں گرے تھے وہاں کے لوگوں کا رویہ کیسا تھا ۔۔۔؟؟

نندن : کیونکہ میں ایک چشمے میں گرا تھا اس لیئے سب وہیں پہ آکے بھگو بھگو کے ماررہے تھے ۔ انہوں ایسی جگہوں پہ جیادہ مارا ہے کہ جہاں کی چوٹ دکھائی نہیں جاسکتی صرف ہائے ہائے ہی کی جاسکتی ہے۔۔ !

SAM ٹی وی : تو انہوں نے‌آپکو جان سے کیوں نہیں مارا؟

نندن : وہ مجھے جان سے مارنا ہی نہیں چاہتے تھے ۔

SAM ٹی وی : کیا ان میں ایسا کرنے کی ہمت نہیں تھی؟

نندن : نہیں وہ آپس میں کہہ رہے تھے ہمیں اسکے خون سے اپنے ہاتھ ناپاک نہیں کرنے ۔

SAM ٹی وی : جہاں طیارہ گرا تھا وہاں سنا ہے جب انکی فوج پہنچی تو صرف جہاز کے پَر اور دُم ہی پڑی رہ گئی تھی باقی سب وہاں آس پاس کے لوگ چن چن کے لے گئے تھے ۔

نندن : جی ہاں لیکن اگر وہاں جلدی سے فوجی نہ آجاتے تو وہ لوگ مجھے بھی ایسے ہی چن چن کے لے جاتے۔۔ لیکن ہمارا سامان لے کے جانے میں تو ہمارے واپاروں کے لیئے بڑے سکھ کی بات ہے نا-!

SAM ٹی وی : مگر وہ کیسے ۔۔۔ ؟

نندن : ارے اسی بہانے وہاں کے کئی گھروں میں ٹماٹروں کے علاوہ بھی کوئی انڈین مال تو پہنچ ہی گیا ہےنا ، جسکی ہمیں بڑی ِاچھا ( تمنا ) تھی

SAM ٹی وی : جب آپ واپس آئے تو انہوں نے آپکو کوئی تحفے تحائف نہیں دیئے کیا؟

نندن : ہمیں دو کارٹن دیئے تو تھے اور میں لے کر بھی آرہا تھا لیکن واہگہ پہنچنے سے پہلے ذرا موقع ملا اور میں نے چیک کیا تو دیکھا کہ ایک میں پیمپربھرے تھے اور دوسرے میں رومال ۔ اس لیئے وہیں چھوڑ آیا

SAM ٹی وی : آپ کی واپسی کے وقت تو انڈین میڈیا پہ آپکی بڑی دھوم مچی ہوئی تھی اور آپکو ہیرو بنایا جارہا تھا لیکن سنا ہے کہ وہی ہیرو زیرو کردیا گیا ہے؟

نندن : بس جی یہ سب دھوم دھام جھینپ مٹانے کے لیئے تھی ورنہ تو مجھے بارڈر پہ باجو سے پکڑ کے جو بڈھا آگے لے گیا تھا اس نے تو میرے کان میں بولا تھا کہ تو جہاز سے گرتے ہی ہماری نجروں سے بھی گر گیا ۔۔۔ پھر آگے پوچھ گچھ کرنے والے بولنے لگے کہ ابے تو وہاں پہ کودکے جان بچانے کے بجائے جہاز ہی میں کیوں نہ مرگیا تو میں نے بھی صاف بول دیا کہ پھر جہاز میں پیرا شوٹ رکھواتے ہی کیوں ہو ۔۔۔ تو کہنے لگے کہ ابے پاکھنڈی تُو پاکستان سے آکے ہماری ہی ساری وایو سینا کو مروانے کی سازش کررہا ہے اور پھر مجھے فوراً ریٹائر کردیا ۔

SAM ٹی وی : اب ریٹائرمنٹ کے بعد کیا ارادہ ہے؟

نندن : بس جی دونوں دیشوں کے بیچ حالات بہتر ہوجائیں تو پھر میں پاکستان سے پیمپر کے کنٹینر امپورٹ کیا کروں گا ، آگے جوحالات ہونے ہیں اس میں اس بزنس کا بڑا اسکوپ لگتا ہے

Advertisements
julia rana solicitors london

( نوٹ :- یہ SAM ٹی وی میں SAM کا مطلب ہے سید عارف مصطفیٰ ، اور یہ ہش ہش ڈاٹ کام کے فرضی ریڈار پہ ہی دیکھا جاسکتا ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply