سالگرہ مبارک ۔مکالمہ۔۔۔ حسام درانی

چند دن پہلے ایک  عزیز کی دعوت پر جانے کا اتفاق ہوا، مقصد یہ تھا کہ  پڑھے لکھے لوگوں کی محفل میں ایک طالبعلم کی حیثیت سے شرکت کروں گا، اور کچھ نا کچھ حاصل کرنے کی کوشش کروں گا، سوائے  اس عزیز کے کوئی دوسرا اس محفل میں جاننے والا نہیں  تھا، اس لیے جان پہچان کرنے کے لیے  مختلف لوگوں کے ساتھ گپ شپ   لگانے کی کوشش کی، اسی دوران ایک صاحب کے ساتھ بیٹھا چائے  پی رہا تھا کہ  انہوں نے کہا ۔۔۔

بھیا آپ کو پہلے بھی کہیں دیکھا ہے، میں سمجھا کہ  شاید وہ بھی میری ہی طرح اس محفل میں انجان ہیں اور بات کرنے کا بہانہ ڈھونڈ رہے ہیں، میں نے مسکراتے ہوئے کہا! جناب ہوسکتا ہے کیونکہ دنیا تو اب بہت ہی چھوٹی ہو کر رہ گئی ہے، جواب میں بولے ، شاید ۔۔کیونکہ میں ایکسپریس نیوز میں ہوتا ہوں اور اپنے کام کے سلسلے میں پھرتا رہتا ہوں لیکن آپ کو دیکھ کر۔ ایسا لگ رہا ہے  جیسے آپ سے پہلے بھی کہیں ملاقات ہوئی ہے ۔

آپ کرتے کیا ہے، میں نے فوراً  گردن اکڑاتے ہوئے کہا! جی میں ایک ویب  سائیٹ پر لکھتا ہوں، سائیٹ کا نام بتایا تو بولے آپ حسام دُرانی تو نہیں، میری خوشی کا ٹھکانہ ہی نہ  رہا اور تقریباً  کانپتی ہوئی آواز سے پوچھا، جناب آپ مجھے کیسے جانتے ہیں؟
کہنے لگے ،میں ” مکالمہ” کا قاری ہوں اور آپ کے مضامین پڑھتا ہوں اور خاص طور پر آپ کے رن مریدی کے عنوان پر مضمون بہت پسند ہیں۔
اسی طرح کئی اور جگہوں پر بھی مکالمہ ہی میرا تعارف بنا۔۔۔اب میرے جیسا آدمی جو   ابھی الفاظ  کا جوڑ جوڑ  سیکھ رہا ہواور لوگ اسے ایک ایسی ویب سائیٹ کے حوالے سے ایک لکھاری کے طور پر جانیں تو اس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے،
انعام رانا کہتے ہیں انہیں خواب دیکھنے کا شوق ہے اور ” مکالمہ” ان کا خواب ہے لیکن انعام بھیا یہ پلیٹ فارم بنا کر  آپ نے نجانے کتنوں کے خواب پورے کیے ہیں۔میں دسمبر 2016 سے ” مکالمہ” کے ساتھ منسلک ہوں، مطلب اس کی پیدائش کے دو ماہ  بعد ہی اس نے اپنے اندر اتنی وسعت پیدا کر لی کہ  دونوں اطراف کے لکھاری اپنے اپنے قلم سنبھالے اس کی آبیاری میں مصروف ہو گئے۔جیساکہ  سب جانتے ہیں  کہ  لوگ آتے جاتے رہتے ہیں لیکن ادارے قائم رہتے ہیں، بالکل اسی طرح اس ادارے میں بھی جانے والوں نے اپنا ایک معیار چھوڑا اور آنے والوں نے اپنے سے پہلے والوں کے معیار کو اور بہتر بنایا۔

اگر میں اپنی ذات کی بات کروں تو ” مکالمہ’ نے نا صرف مجھے ایک پہچان دی بلکہ مجھے انتہائی پڑھے لکھے دوستوں سے روشناس کروانے کے ساتھ ساتھ ایسے سینئر اساتذہ سے بات کرنے اور سیکھنے کا موقع بھی فراہم کیا جن کی وال کی سیاحی بھی ایک لیکچر کا درجہ رکھتی ہے۔ اور اگر ان کا تذکرہ شروع کردوں تو کئی صفحات بھر جائیں لیکن بات پوری نہ ہو۔یکم ستمبرکو   ” مکالمہ” اپنی سالگرہ منانے جا رہا ہے، اور اگر اس ایک سال پر نظر ڈالی جائے  تو اس کی اٹھان دیدنی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اردو بلاگز کی سائیٹس میں ” مکالمہ’ ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ اس کی ہم عصر سائیٹس یا تو رائٹ ونگ یا لیفٹ کی نمائندہ بن کر آئیں لیکن یہ واحد پلیٹ فارم ہے جس پر دونوں دھڑوں کے لکھاری اپنا اپنا زور قلم دکھا رہے ہیں۔ جو کہ  ایک صحت مند ذہن کی آبیاری کے لیے بہت ضروری ہے اور   معاشرے میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی روایات کو توڑنے  کی اپنی پوری کوشش کر رہا ہے۔انعام رانا نے اردو بلاگز میں اپنا ایک مقام بنانے کے بعد اب انگریزی بلاگ Dialogue Times بھی شروع کر دیا ہے جو کہ  ” مکالمہ ” کی   انفرادیت میں مثبت کردار ادا کرے گا۔
انعام رانا، یہ سالگرہ ” مکالمہ ” کی نہیں بلکہ آپ کی ہے آپ کے خوابوں کی ہے، اس لیے آپ کو اپنی سالگرہ مبارک ہو۔

Facebook Comments

حسام دُرانی
A Frozen Flame

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply