ہم جنگ کے نہیں امن کے خواہاں ہیں۔۔۔عبدالرؤف

میرے دوست نے بڑی معصومیت سے کہا اگر انڈیا سے جنگ ہوجاتی ہے تو ہمیں کیا فائدہ ہوگا ؟ میں نے اس کی طرف مسکراتے ہوئے دیکھا اور بولنا شروع کیا ، پہلی بات یہ ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوگی ،ہندوستان اپنی سبکی اور خفت مٹانے کے لئیے اور عوامی ہمدردیاں سمیٹنے کے لئیے یہ ڈرامہ رچائے بیٹھا ہے باقی جنگ کوئی نہیں ہونے والی ،
میرے دوست نے پھر منہ بنا کر کہا بالفرض  اگر ہوبھی جائے اور ہم یہ جنگ جیت جائیں تو ہمیں کیا فائدہ ہوگا ؟ میں نے کہا فائدہ تو کچھ بھی نہیں نقصان ہی نقصان ہوگا لیکن ہماری نفسیاتی برتری رہےگی ، اور آئندہ کے لئیے دشمن پہل کرنے کے بجائے محتاط رہے گا ،
اس دوست نے اک لمبی سانس لی اور پھر سے کہا ہمیں کیا فائدہ ہوا ؟ میں نے اپنے دوست سے کہا کھل کرکہو کیا کہنا چاہتے ہو ؟
وہ معصومیت سے میری طرف دیکھتے ہوئے بولا ، میں نے سنا تھا کہ جنگ میں جو مال اسباب آتا ہے اس کا پھر بٹوارہ کیا جاتا ہے ،میں سمجھ گیا دوست کی بات ،
وہ اس مال غنیمت کی بات کررہا تھا جو مجاہدین جنگ جیت کر اپنے ساتھ لاتے ہیں جس میں مال اسباب بچے بوڑھے اور خواتین بھی ہوتی ہیں ، اور پھر ان کا بٹوارہ کیا جاتا ہے ،
میں نے اپنے دوست سے پوچھا آپ کو مال غنیمت سے کیا لینا دینا وہ تو سپاہی آپس میں بانٹ لیتے ہیں ، آپ کو کیا چاہیے ؟ وہ مسکرایا اور کہنے لگا اتنا بڑا ہندوستان ہے ،مال غنیمت بھی ہاتھ بہت لگے ، سوچ رہا ہوں اگر مجھے بھی کوئی کرینہ یا کترینہ مل جائے تو وارے نیارے ہوجائیں گے ،
میں اس کی طرف دیکھ کر مسکرایا اور جواب دیا ، تجھ جیسے مسلمان کی بڑی خواہش ہے جنگ جیت کر مال غنیمت سمیٹیں اور وہ بھی صنف نازک جنھیں باندیاں بنا کر رکھیں گے ! جس طرح تم اتاؤلے ہوئے جارہے ہو جنگ جیت کر ہندوستانی دوشیزائیں حاصل کریں ،
اسی طرح وہاں ہندوستان میں بھی جنونی ہندو جنگ جیتنے کے خواب دیکھ رہے ہیں اور انتظار میں ہیں کہ کب  وہ مارننگ شو والی مسلمان خواتین کو اپنی رانیاں بنائیں گے ؟
وہ ہندو جنونی جنگ کی آگ کو مزید بھڑکانا چاہتے ہیں اور خواب دیکھنے لگے ہیں پاکستان کو ترنوالہ بنانے کا ، لیکن ہندو جنونیوں کا یہ خواب کبھی سچ ثابت نہیں ہوگا ،اس کی وجہ ہماری مسلح افواج اور قوم کے بلند حوصلے ، اگر ایسا کچھ ہوا تو انڈیا کو منہ کی کھانا پڑے گی اور رسوائی مقدر ہوگی ،
اور میرے دوست تم جو خواب دیکھ رہے ہو اس کی تعبیر کچھ اور ہے ، اگر تجھ جیسے نکمے کو مہیلائیں دی جانے لگیں  تو ہمارے وہ عیاش حکمران کیا کریں گے ؟ جو ہمیشہ ایسے شکار کی تلاش میں رہتے ہیں ، یہ مہمان تو پہلے انھیں پیش کئیے جائیں گے ، ان حکمرانوں کے علاوہ بھی کچھ مخصوص طبقات ہیں انھیں بھی کچھ بچا کچا دیا جائے گا ،آخر میں  وہ  طبقہ بچے گا جو بالکل نچلی  ذات کے ہونگے وہ تجھ جیسے غریبوں کی نذر کردیا جائے گا ،
میرا دوست میری طرف دیکھ کر کیا خان صاحب بھی اس بہتی گنگا میں ۔۔۔۔؟؟
میں نے انکی بات کاٹ کر ترنت جواب دیا ، وہ اب کرکٹ کا کپتان نہیں عوام کا کپتان ہے ، اب وہ تھک چکا ہے ، اب وہ قوم کی خدمت کرنا چاہتا ہے ،
اب وہ دوست کچھ دیر کے لئیے خاموش تھا اور کچھ کہنے کی ہمت نہیں تھی ، لیکن کچھ دیر بعد پھر گویا ہوا ، کیا یہ جنگ واقعی ہوگی ؟
میں اک توقف کے بعد پھر مخاطب ہوا ، یہ جنگ کبھی بھی نہیں ہوگی لیکن جنگ کی کیفیت ضرور رہے گی ، اور جنگی طیاروں کی نوک جھونک بھی چلتی رہے گی ، بارڈر پر بھی فوجی جوانوں کا ماحول گرم رہے گا ،
لیکن دونوں ممالک انتہائی قدم اٹھانے سے گریز کریں گے ، کیونکہ جنگ دونوں ممالک کے فائدے میں نہیں لیکن اگر انڈیا پہل کرے گا تو پاک فوج دشمن کے ہر وار کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ، اور ہم دشمن کے وار پر کاری ضرب ضرور لگائیں گے ،
میں تھوڑی دیر کے لئیے رکا ۔تو میرا دوست مجھ سے دوبارہ مخاطب ہوا ، یہ ہندو بنیا ہر وقت پاکستان کے خلاف سازشیں کیوں کرتا ہے ؟ اور یہ مودی سرکار جو جنگی جنون میں مبتلا ہے یہ کیا ستو پی کر بیٹھا ہے ؟ اسے اپنی عوام کا ذرا بھر بھی احساس نہیں ،
اب میرا دوست تھوڑا سنجیدہ ہونے لگا تھا اور سوال بھی اب سنجیدہ تھے ،
میں نے اپنے دوست کو کہا اگر ہندوستان سنجیدہ ہوتا تو ستر سال سے ہماری توانائیاں یہاں خرچ نہ ہوتیں ،ہمارا فوج پر خرچ ہونے والا بجٹ قوم کی بنیادی سہولیات پر خرچ ہوتا ،تعلیم ،صاف پانی ، صحت کی سہولیات ، عوام کی فلاح وبہبود پر یہ بجٹ خرچ ہوتا تو آج یہ دونوں ممالک ترقی کی راہ پر گامزن ہوتے ،لیکن افسوس” ہندوستان نے ہمیشہ دشمنی کا ثبوت دیا ، اور ہمیشہ سرحد پر جنگ کی سی کیفیت بنائے رکھی اور کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا ،
آج انڈیا کی عوام غربت کی چکی میں پس رہی ہے ، وہاں لوگ گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں، عوام بہتر سہولیات کو ترس گئے ہیں ، لیکن ہندوستانی عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ، وہاں لوگ خودکشیاں کرنے پر مجںبور ہیں ، وہاں کی جنتا اپنا جسم ںیچ کر اپنے بچوں کا پیٹ پالتی ہے ، اگر یہ جنونی حکمران ہوش کے ناخن لیکر اور پاکستان کی طرف دوستی کا  طرف ہاتھ بڑھائیں تو دونوں ممالک اپنی عوام کی خدمت پر توجہ دے سکتے  ہیں ،
اس کے لئیے ہندوستان کو ہاتھ آگے بڑھانا ہوگا اور اسے اس جنونی سوچ سے باہر نکلنا ہوگا ، جنگ مسائل کا حل نہیں ،اگر جنگ سے مسائل حل ہوتے تو اس سے پہلے چار جنگیں نہ ہوتیں ،
اس وقت پوری دنیا کی نظریں پاکستان اور ہندوستان پر ہیں اور پوری دنیا امن کا درس دے رہی ہے اور پاکستان بھی اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن کا خواہاں ہے اور کوشش بھی یہی ہے کہ معاملات کو بات چیت سے حل کیا جائے ، لیکن اگر دشمن ملک ہماری بات چیت اور خاموشی کو ہماری کمزوری سجھتا ہے تو وہ اپنے دماغ سے یہ خناس نکال دے ، اور جاکر سب سے پہلے ہمارے اسلاف کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لے   کہ ہم اگر 313 بھی ہوں تو دشمن کو ناکوں چنے چبواتے ہیں ،
ہم مسلمانو کی تاریخ رہی ہے کہ ہم امن کی راہ اپناتے ہیں اور جنگ سے گریز کرتے ہیں لیکن اگر دشمن باز نہ آئے تو دشمن کے گھر میں گھس کر مارتے ہیں ، اور وطن کے دفاع کے لئیے اک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹتے ،
لہذا ہم اک مرتبہ پھر مودی سرکار سے گزارش کریں گے کہ اپنا قبلہ درست کریں اور امن کی فاختہ اڑائیں اور جنگ سے باز آئیں ، لیکن پھر بھی اگر خواہش ہے تو میدان کھلا ہے
ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ،
پاکستان ،پائندہ باد

Facebook Comments

عبدالروف
گرتے پڑتے میٹرک کی ، اس کے بعد اردو سے شوق پیدا ہوا، پھر اک بلا سے واسطہ پڑا، اور اب تک لڑ رہے ہیں اس بلا سے، اور لکھتے بھی ہیں ،سعاد ت حسن منٹو کی روح اکثر چھیڑ کر چلی جاتی ہے،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply