کتا نہیں نکالا

جب آرمی چیف راحیل شریف صاحب کے بچهڑنے کا وقت قریب آیا تو پوری دنیا میں ہر جگہ پاکستانی خصوصا اہل تفکر حضرات اس سوچ میں غلطاں تھی کہ راحیل شریف کی فوج سے دوری اور کسی نئے چیف کی تقرری ملک اور عوام کو آخر کن نتائج سے دوچار کرے گی؟ کیا نیا چیف گورنمنٹ کا منظور نظر ہوگا یا وہ کرپشن کے خلاف اتنا ہی ڈٹ کے مقابلہ کرے گا جتنا ہر دلعزیز راحیل شریف نے کیا۔ خیر راحیل شریف کی خدمات، ان کے پاکستانی قوم پر احسانات کی لسٹ کو میں مختصرا لکهنے کی کوشش ضرور کروں گی جو اس چهوٹے سے کالم میں بہت ہی مشکل ہے لیکن آج زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ بجائے ہم اپنے عظیم آرمی چیف کو محبتوں اور فخر کے ساتهه الوداع کریں، الٹا سوشل میڈیا پر ایک شرارتی سا سٹیٹس بار بار نظر آرہا ہے کہ راحیل شریف نے کنویں سے بالٹیاں تو بہت نکالیں پر کتا نہیں نکالا۔

پہلے تو یہ سمجهنے کی بات ہی کہ آخر وہ کونسا کتا تها جو نکالنا تها پر نہیں نکلا اور دوسری بات کہ فوج کا محکمہ عوام کی فلاح اور حفاظت پر معمور ہوتا ہے، کتے نکالنے پر نہیں اور اگر کتوں کی فہرست بهی نکالی جائے تو یہ بات ثابت ہوجائے گی کہ اس زمرے بهی کافی صفائی ہوئی ہے۔

جنرل راحیل شریف جن کا تعلق شہیدان ملت کے خاندان سے ہے، میجر عزیز بهٹی شہیدنشان حیدر، میجر شبیر شریف شہید نشان حیدر، ستارہ جراءت، کی جراتمندانہ روایتوں کے پاسدار جنرل راحیل شریف جنہیں پاکستانی قوم اپنا حقیقی ہیرو مانتی ہے، انهوں نے ملک سے اندرونی اور بیرونی دہشت گردی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ سول اور ملٹری اداروں کی آپس میں باہمی ہم آہنگی کو قائم کرنے کی کوشش کی۔ ملک میں بارہا لمحہ لمحہ یہ صورتحال پیدا ہوئی جہاں لگا کہ اب راحیل شریف آرمی کا ڈنڈا لیکر آئیں گے اور حکومت کا تختہ الٹ دیں گے، جیسا کہ ماضی میں ہوا۔ جنرل ایوب، جنرل ضیا اور جنرل پرویز مشرف کے بعد جہاں یہ لگ رہا تها کہ اب جنرل راحیل شریف بهی اسی لکیر کو پیٹیں گے لیکن راحیل شریف نے وزیرستان سے لیکر کراچی تک اور ملک کے اندر سے لیکر لائن آف کنٹرول تک دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ایک سچے فوجی جوان کی خدمات انجام دیں۔ ایسا جوان جس نے عام لوگوں کی طرح باہر بیٹھ کر پاکستانی فوج کوبرا بهلا کہنے کی بجائے فوج کے اندر کی کرپشن کو چیلنج کردیا۔ بڑے بڑے آرمی آفیسرز کے نام آئے اس کرپشن کے زمرے میں اور پاک فوج کو ان سے پاک کر دیا گیا کیونکہ فوج کا محکمہ پاکستان میں سب سے زیادہ پر اعتماد ادارہ ہے۔ عوام آنکھ بند کرکے فوج پر یقین رکهتے ہیں اور یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ایک جمہوری مملکت میں ہوتے ہوئے ہم اپنے مسائل کے حل کیلئے گورنمنٹ کی بجائے فوج سے امیدیں لگاتے ہیں اور یہ فوج ہی ہے کہ جو ہمیشہ اپنی جان کا نذرانہ لیکر حاضر ہوجاتی ہے مگر کتنے افسوس کا مقام ہے کہ ہماری اس فوج کو پاکستان مخالف طبقات گالیاں تک دیتے ہیں۔ یہ جو فوج کو برا بهلا بولتے ہیں، جب پاکستان پہ برا وقت آتا ہے تو سب سے پہلے یہی گدهے کے سینگ کی طرح غائب ہوجاتے ہیں، جب پاکستان کو جنگ کا خطرہ ہوتا ہے تو یہ اینٹی فوج بلاک صم بکم عمی فہم لایرجعون ہوجاتے ہیں۔ پهر قوم کے وقار اور دفاع کی خاطرآگے کون آتا ہے؟

جنرل راحیل شریف نے 2014جون میں پاکستان میں آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا تو قبائلی علاقہ جات ،شمالی وزیرستان، کراچی، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں سپر پلان ایک ایسے وقت میں شروع کیا گیا جب سیاسی اور حکومتی حکمت عملی طالبان کے ساتھ مذاکرات میں ناکام ہو چکی تھی۔ 8 جون 2014 کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائرپورٹ تک پر حملہ ہوچکا تھا حالانکہ امریکہ کی طرف سے ڈرون حملوں کے باوجود طالبان کی دہشت گردی کنٹرول نہیں ہو پا رہی تھی، تو ایسے وقت میں ضرب عضب کے آپریشن سے قبائلی علاقہ جات سے طالبان اور کراچی میں کئی سالوں سے پهیلی ہوئی دہشت گردی پہ بتدریج اور خاطر خواہ قابو پالیا گیا۔ یہ آپریشن ابهی جاری ہے۔ تاہم اس آپریشن کو بے انتہا مخالفت سامنا رہا ہے، یہاں تک کہ اس آپریشن کے باعث ہی کراچی سےدہشت گردی اور  اینٹی پاکستان موومنٹ کا خاتمہ ہوا۔ اس آپریشن کو کئی بار روکنے کی بهی کوشش کی گئی لیکن جنرل راحیل شریف کے عزم و حوصلے کے باعث یہ آپریشن کامیابی سے جاری ہے اور انشاءاللہ نئے آرمی چیف قمر باجوہ صاحب بهی اس کو اسی سچائی اور بہادری سے قائم رکهنے کے قابل ہوسکیں گے۔

مسئلہ کشمیر کو لیکر بهی جنرل راحیل شریف نے ہمیشہ ڈٹ کر ہندوستان کا مقابلہ کیا۔کبهی دشمن کے آگے نہ تو گهٹنے ٹیکے اور نہ ہی اپنے عزائم سے ہی پیچهے ہٹے۔ جنرل راحیل شریف نے آرمی کے سب سے پراعتماد ادارے کو سیاست سے دور رکھ کر ملکی سلامتی کیلئے ہر ممکن خدمت انجام دی۔ پاکستان کے سابقہ جرنیلوں سے ہٹ کے جمہوریت کا راستہ اس لئے اختیار کیا کہ پاکستان میں پچهلے جرنیلوں کے دور پاکستانی تاریخ کے بدترین ادوار رہے ہیں اگرچہ سیاسی جماعتوں نے بهی کبهی خاطر خواہ نتائج کا ثبوت نہیں دیا لیکن وہ جو ایک تصور تها کہ پاکستان میں ہمیشہ مارشل لاء لگ جاتا ہے اور ملک کی معیشت پر برا اثر پڑتا ہے، جنرل راحیل شریف نے ایسے کسی بھی اقدام سے گریز ہی کیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

پاکستان کا خدمت گزار، سپہ سالار، نڈر اور جرات مند فوجی جرنیل، چیف آف آرمی سٹاف، شہدائے ملت کی روایتوں کا وارث پورے فخر اور سربلندی سے اپنے عہدے سے نبر آزما ہوا۔ پاکستان کا اصل ہیرو جس نے کبهی ہمیں مایوس نہیں کیا، جس نے ہر موڑ پر صرف ملک کی خدمت کی دشمن کے آگے بهیگی بلی بننے کی بجائے آنکهوں میں آنکهوں ڈال کر جواب دیا، اس نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بہت بڑی خدمت سرانجام دی ہے ۔ اگرچہ یہ کام ابھی مکمل نہیں ہوا لیکن ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ انہوں نے اپنا فرض پورا کردیا اور ہمیں باقی کام مکمل کرنا ہوگا۔

Facebook Comments

رابعہ احسن
لکھے بنارہا نہیں جاتا سو لکھتی ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply