سوشل میڈیا اور ذمہ دار قلمکار۔۔۔منور خان

جب سے سوشل میڈیا عام ہوا ہے ہر انسان ہی اس سے مستفید ہورہا ہے کچھ لوگ تفریح کے لئے تو کچھ لوگ ذاتی تسکین کے لئے اور چند لوگ سماجی سرگرمیوں ( جو کہ اصل مقصد ہے) کے لئے اس کا استعمال کرتے ہیں.
تفریح اور ذاتی تسکین کے لئے اس کا استعمال کتنے مثبت اور کتنے منفی انداز میں کیا جارہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

بات کرتے ہیں   اس کے اصل مقصد یعنی سماجی سرگرمیوں کے حوالے سے۔۔ سوشل میڈیا کا استعمال کتنا مثبت اور کتنا منفی ہورہا ہے۔

بیس سال پہلے تک صرف سرکاری چینل اور چند اخبارات ہوا کرتے تھے اور ان کے ذریعے ہی معاشرے میں موجود مسائل سے آگاہی حاصل کی جاتی تھی اور متعلقہ محکمہ جات تک اپنی آواز پہنچانے  کی کوشش کی جاتی تھی۔
سوشل میڈیا کے دور میں یہ کام بہت آسان ہے موبائل اٹھایا ایک آرٹیکل لکھا اور مختلف ویب سائٹ پر پوسٹ کردیا، ساتھ ہی متعلقہ محکموں  کو ٹیگ کر دیا۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا اس کا کوئی منفی پہلو بھی ہوسکتا ہے؟
جی اس کا منفی پہلو قلمکار کی غیر ذمہ داری ہے۔
اور اس کا حل یہ ہے کہ جب بھی کسی مسئلے پر قلم اٹھائیں تو پوری ذمہ داری کے ساتھ اس بات کا خیال رکھیں کہ جس مسئلے کو بیان کیا جارہا ہے وہ واقعی سماجی مسئلہ ہے بھی یا صرف چند لائیکس اور کمنٹس کی تسکین کی خاطرکسی ذاتی مسئلے کو سماجی مسئلہ بناکر پیش کیا جارہا ہے یا اس آرٹیکل میں کچھ ایسا تو بیان نہیں کیا جارہا کہ جسکے تذکرے سے بجائے اچھائی کے برائی زبان زد عام ہوجائے، کیوں کہ اکثر برائی کا تذکرہ زیادہ کرنے سے برائی بڑھتی ہے کم نہیں ہوتی۔
پچھلے دنوں کچھ ایسا ہی دیکھنے کو ملا مشہور ویب سائٹس پر کچھ ایسے آرٹیکلز پڑھنے کو ملے جن کے موضوعات بالکل بھی ایسے نہیں تھے کہ جن پر کسی سنجیدہ قلمکار کو قلم اٹھانا چاہئے تھا،

۱) مردوں کا اپنے جسم کو کھجانا۔
۲) انڈین آئٹم سونگ کا پاکستانی آئٹم سونگ سے موازنہ کرنا۔
۳) پسند کی شادی کے نام پر “ڈیٹ” پر جانے کو نظریہ ضرورت قرار دینا۔
۴) خود ویلنٹائن کی پوسٹ کریں گے اور کہیں گے اگر ویلنٹائن کی مخالفت کرنے والے اس کو اگنور کردیں تو کوئی نوٹس نہیں کرے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کیا واقعی یہ سماجی مسائل ہیں؟ کیا سنجیدہ قلمکار خاص کر خواتین کو ان موضوعات پر قلم اٹھانا چاہئے؟ کیا اس سے بہتر موضوعات اور سماجی مسائل ختم ہوگئے ہیں یا ایسے موضوعات پر آرٹیکل لکھ کر آپ صرف کچھ لائک اور کمنٹس سے ذاتی تسکین حاصل کرنا چاہتے ہیں، ذرا نہیں پورا سوچئے گا اور اپنے ہنر کو معاشرے کی بہتری کے لئے بروئے کار لانے کے لئے ہی قلم کا استعمال کیجئے گا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply