جنگ کھیڈ نہیں ہوندی زنانیاں دی۔۔۔۔ایم اے۔ صبور ملک

پلوامہ خود کش حملہ کے بعد بھارتی توپوں کا رخ حسب سابق ایک بار پھر پاکستان کی طرف ہو گیا،بھارتی میڈیا ہو یا سیاست دان ،حکمرا ن ہو ں یا فوجی جنتا،فلم انڈسٹری ہو یا سوشل میڈیاہر طرف پاکستان کے نام کی ہاہا کار مچی ہوئی ہے،بھارت ہر بار کی طرح راویتی ہتھکنڈوں سے اپنی خفت مٹانے کے لئے بنا کسی ثبوت اور ٹھوس شواہد کی پلوامہ حملے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرا رہاہے،دونوں روایتی حریفوں کے درمیان ایک بار پھر سفارتی تعلقات اور علاقائی تعلقات میں شدت آچکی ہے،لیکن بھارت ایک بات اس سارے تناظر میں بھول چکا ہے کہ اب اس کے یہ راویتی ہتھکنڈے اورالزمات مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کو دبا نہیں سکتے،خود ایک سابق بھارتی فوجی آفیسر کے پلوامہ حملہ میں استعمال ہونے والا بارودی مواد مقدار میں اتنا زیادہ تھا کہ سرحد پار سے اتنا مواد لے جانا ممکن ہی نہیں۔لیکن کیا کیجئے اس ہندؤ ذہنیت کا جو پاکستان دشمنی میں بالکل ہی پاگل ہو چکی ہے،اصل میں مودی سرکارکو اپنی ناکام معاشی پالیسیوں کی وجہ سے یہ صاف نظر آرہا تھا کہ آئندہ عام انتخابات میں سادہ اکثریت حاصل کرنا ممکن نہیں اور پی جے پی کو حالیہ ریاستی انتخابات میں کانگریس سے جو شکست ہو ئی اس کو دیکھ کر مودی کو نوشتہ دیوار جب دیکھائی دیا تو چانکیہ کے پیروکاروں نے پلوامہ جیسا ڈرامہ تشکیل دے کر بھارتی ووٹروں کی ہمدردی حاصل کرنے کی ایک بھونڈی کوشش کی،اور یہ تو ابھی آغاز ہے،مودی سرکار سے کچھ بھی بعید نہیں کہ وہ انتخاب جیتنے کے لئے مقبوضہ کشمیر کے ساتھ ساتھ بھارت میں بسنے والے دیگر مسلمانوں کے خلاف محض ووٹ حاصل کرنے کے لئے مزید کوئی اس طرح کی گھناؤنی سازش نہ کردے ،اس حوالے سے ہمیں ہوشیار ہونا ہو گا،جیش محمد جو کہ عرصہ دراز سے پاکستان میں کالعدم ہےْ اسکا نام لے کر بھارت کیا ثابت کرنا چاہتا ہے؟اگر ہم فرض کریں کہ پلوامہ واقعہ میں پاکستان یا کالعدم تنظیم جیش محمد کا ہاتھ ہے تو مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ بھارتی فوج کہ موجودگی ،لائن آف کنٹرول پر ناقابل عبور باڑ کے ہوتے ہوئے اگر حملہ آور اتنی بھاری مقدار میں بارودی مواد پلوامہ لے گیا تو یہ بھارتی فوج کی ناکام کا سب سے بڑا ثبوت ہے،کہ وہ خودکش حملہ آور کو روک نہ سکی،جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پلوامہ میں خودکش حملہ کرنے والا لڑکا کشمیری تھا جس کی ماں نے بتایا کہ بھارتی فوج کے ظلم نے اسے فدائی بنا دیا اور نتیجہ صاف ظاہر ہے،دراصل 70سال سے زائد کے عرصے سے جاری مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی اب ایک نیا رنگ ایک نیا ڈھنگ اپنا چکی ہے جس کا ادارک ابھی تک بھارتی سرکار نہیں کرسکی ،بھارت ابھی تک کشمیریوں کو بھیڑ بکری سمجھ کر ان کو سات لاکھ فوج سے ہانکنے کا کام کر رہا تھا،اور اپنے تئیں بھارت نہ کشمیروں کی تحریک آزادی کو دہشت گردی کا نام دینے کے لئے ہر جتن کرلیا ،پلوامہ واقعہ نہ تو دہشت گردی ہے اور نہ ہی کشمیر میں جاری تحریک آزادی کوئی دہشت گردی ،اپنے پیدائشی حق آزادی کے لئے سرگرم کشمیری مجاہدین خواہ وہ مسلح ہوں یا محض پتھر اور غلیل سے بھارتی فوج کا مقابلہ کرنے والے وہ یہ جان چکے ہیں کہ بھارت کی گرتی ہوئی دیوار کو اب ایک آخری دھکے کی ضرورت ہے،کشمیریوں کی تحریک آزادی کی جدوجہد ایک نئے اور فیصلہ کن موڑ پر آن پہنچی ہے،اور کشمیر اب بھارت کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے،خود بھارت کے اندر سے سنجیدہ طبقہ یہ آواز بلند کررہا ہے کہ کشمیر اب کہیں بھارت کے لئے ویت نا م نہ بن جائے،اسی خفت کومٹانے اور آمدہ انتخاب جیتنے کے لئے مودی سرکار ایک بار پھر جنگی جنون میں مبتلا ہوکر پاکستان کو مذکرات کی بجائے جنگ کی دھمکیاں دینے پر اتر آئی ہے،لیکن مودی شاید تاریخ سے نابلد ہے وہ یہ نہیں جانتا کہ یہ بیسویں نہیں اکیسویں صدی ہے،خطے میں طاقت کا توازن صرف بھارت کی طرف نہیں جھکا بلکہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت اور بہترین میزائل ٹیکنالوجی اور فوجی صلاحیت رکھنے والا ملک ہے،ہمارے ہاں آپس کے اختلافات بھلے کہیں زیادہ ہوں،لیکن جب بات ملکی سلامتی خاص طور پر پاک بھارت کشیدگی کی آجائے تو پھر ہم سے بڑا جنونی دنیا میں کوئی نہیں،بھارتی خفیہ ایجنسی راکے طریقہ ورادات پرگہری نظر رکھنے والے یہ بخوبی جانتے ہیں کہ جب جب پاکستان کی ترقی ،استحکام اور خوشحالی کے لئے ہمارے دوست ممالک کے سربراہان کا دورہ پاکستان ہو،تو بھارت جان بوجھ کر ایسا کوئی نہ کوئی درامہ تشکیل دیتا ہے جس سے پاکستان کو ایک غیر ذمہ دار اور دہشت گرد ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا جاسکے،ماضی میں بھی سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ پاک بھارت کے موقع پر چٹی سنگھ پورہ کا واقعہ اور اب محمد بن سلمان کے دورہ سے پہلے پلوامہ کا واقعہ ،عیادر اور بزدل ہندؤ ہمیشہ بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کی مالا جھپتے ہوئے پیٹھ کے پیچھے سے وار کرنے میں بڑا ماہر ہے،بہتر ہو گا کہ بھارت اور خاص طور پر مودی سرکار ہر بھارتی سیاستدان کی طرح انتخاب میں کامیابی کے لئے پاکستان دشمنی کو بنیاد بنا کر بھارتی ووٹروں کو بے وقوف بنانے بند کرکے بھارت کی ڈیڑھ ارب سے زائد آباد ی کی فلاح وبہبود کے بارے میں سوچے،پاکستان نہ تو جنگ سے ڈرتا ہے اور نہ ہی امن کی خواہش ہماری کمزوری لیکن دنیا جانتی ہے کہ جب ہم پر زبردستی کی جنگ ٹھونسی گئی تو پھر ہم لالے کو یہ بتا دیں گے کہ جنگ کھیڈ نہیں ہوندی زنا نیاں دی،دنیا میں بھارت ایک ہی واحد ہندؤ ریاست ہے جبکہ مسلم ممالک بے شمار،اللہ نہ کرے جنگ کی صورت میں اگر ایٹم بم چلانے کی نوبت آبھی گئی تو دنیا میں ہندؤ نستان تو رہے گا نہیں لیکن توحید کی شمع پھر بھی تاقیامت جلتی رہے گی،مودی سرکار کو ہوش کے ناخن لینا ہوں گے۔جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ،دونوں فریقین کو پھر بھی مذکرات کی میز پر آنا ہو گا،لہذا جو کام کل کرنا ہے وہ آج بلکہ ابھی سے کرکے ہم جنگ کی ہولناکیوں سے بچ سکتے ہیں اور ہردو ممالک کا اربوں روپے کا بجٹ جو دفاع کی نذر ہو جاتا ہے وہ خطے میں بسنے والوں کی خوشحالی پر خرچ ہو نا چاہیے،لیکن اگر جنگ ناگزیر ہے تو پھر ہمارے گھوڑے بھی تیار ہیں ،لیکن اتمام حجت کے لئے لالے کو پہلے آگاہ کرنا ضرور ی ہے کہ جنگ کھیڈ نہیں ہوندی زنانیاں دی۔

Advertisements
julia rana solicitors

Back to Conversion Tool
Urdu Home

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply