موسمِ بہار کے پہلے روز، سُونی، سخت، کٹھور اور بنجر زمین نے ایک طویل، مدہوشی بھری نیند سے بیدار ہوکر، سبز رنگ کے کپڑے پہن لئے۔موسمِ بہار کی نرم گرم، زندگی بھری اور خوشبودار ہوا، ایک مہربان ماں کی طرح سبھی کوچھوتی ہوئی محسوس ہونے لگی ، سبھی کے پھیپھڑوں میں ٹھنڈک سی بھرنے لگی اور دلوں میں چپکے سے اترتی ہوئی محسوس ہو نے لگی۔ سبھی آزادی کی چاہ میں مبہم اور برسوں کے زنگ میں آلودہ، مگر آزمائے ہوئے تجربات میں لگ گئے۔
ہنسنے، بولنے کے تجر بات۔
ہنسنے دینے، بولتے دینے کے تجربات۔
گانے، گنگنانے کے تجربات۔
گانے دینے، گنگنانے دینے کے تجربات۔
سانس لینے کے تجربات۔
سانس لینے دینے کے تجر بات۔
جینے کے تجر بات۔
جینے دینے کے تجربات۔
موسمِ بہار کے ہر رنگ کو اپنے اندر سمو لینے کے لئے تجربات۔
نشیلے موسم میں کسی کو ساتھ لے کر،گھومنے کے تجربات ۔
گزری سردیاں غیر معمولی طور پر شدید ہونے کی وجہ سے، اس موسمِ بہار کی روح مکمل طور پر نشے میں تھی، اور چاہتی تھی کہ سب اسی کی طرح ہو جائیں ۔ وہ ہر سیپ کے اندر کسی موتی کی تشکیل ہوتے دیکھنا چاہتی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ اس صبح جاگنے پر، میں نے سب سے پہلے اور بہت عرصے بعد، ایک فرحت بخش انگڑائی لی، پھر میں نے اپنی کھڑکی سے باہر دیکھا ۔ میں نے دیکھا کہ نیلے آسمان میں ایک مہربان ،گرم، چمکیلا سورج، میرے ہمسایوں کے گھروں کے اوپر ، گرمی جوشی سے چمک رہا تھا۔ اس کی گرم جوشی میں،کسی باپ کی سی محبت تھی۔ کھڑکیوں میں لٹکے پردے جھوم جھوم کر لہرا رہے تھے۔کیوں کہ بادِ نسیم ا یک رسیلا، میٹھا گیت مدھر طریقے سے گا رہی تھی اور سڑکوں پر نکل آئے، لوگ مسرور اور شاداں گھوم رہے تھے۔اور رہی گا ڑیوں کی آوازیں،وہ اب سماعتوں پر گراں نہیں رہی تھیں،وہ آوازیں،اب ایک جیوک بوکس میں تبدیل ہو چکی تھیں۔
میں باہر چلا گیا، اپنی روح کو روشن کرنے کے لئے۔
مجھے پتہ نہیں ، مگر ایسا تھا ضرور کہ جو مجھ سے ملا،مسکرا کر ملا، یہاں تک کہ میرا بد ترین دشمن بھی، اگر اُسے اب بھی دشمن کہا جائے تو۔ محبت کی ہوا ، گرم روشنی کو، اپنے جلو میں لئے سبھی تک پہنچ گئی۔ تقریباً سبھی نے ایک زبان ہوکر کہا کہ اب سارے شہر میں محبت کی ہوا بہہ رہی ہے۔ لمبی، اندھیری، سرد راتیں اب قصہء پارینہ ہیں۔ان تمام نوجوان عورتوں کو، جنھوں نے مقدس کتاب کی قسم کھا کر آئندہ بچے پیدا نہ کرنے کی قسمیں کھائی تھیں، اب جب میں نے اس صبح ، انہیں سڑکوں پر دیکھا،تو ان کی آنکھوں کی گہرائی میں پوشیدہ چمک، ایک عزم، ایک ولولہ دیکھ کر، میں نے اچانک اوپر دیکھا، سورج میری ہی طرف دیکھ رہا تھا اور مسکرا رہا تھا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں