• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیں۔۔۔الطاف حسین رندھاوا

کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیں۔۔۔الطاف حسین رندھاوا

بھارت کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ کشمیر میں اس نے جس طرح انسانی حقوق کو پامال کیا ہے. پیلٹ گن سے کشمیری نوجوانوں اور معصوم بچوں تک کو بینائی سے محروم کیا ہے. چیک پوسٹوں پر کشمیریوں کو ذلیل کیا ہے اور کشمیری خواتین کی عصمت دری کی ہے. 250 سے زائد اعلیٰ تعلیم یافتہ کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا ہے جس میں پی ایچ ڈی بھی شامل تھے. اس کے بعد پلوامہ جیسے واقعے پر اتنی حیرت اور غم و غصہ کیوں؟

ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو بھارت کشمیر میں شہید کر چکا اس کے باوجود ان نہتے کشمیریوں کو شکست نہیں دے سکا۔ بھارتی قوم کو اپنی فورسز کی گولیوں کے بدلے میں کشمیریوں کے پتھر بھی برداشت نہیں۔بھارت کا میڈیا ان پتھر بازوں کو بھی دہشت گرد بنا کر پیش کرتا ہے۔ کیا کشمیری قوم بھارتی فورسز کو اس سب کے بدلے میں پھولوں کے ہار ڈالے گی جو سلوک انہوں نے ان مظلوموں کے ساتھ روا رکھا ہوا ہے؟ عادل ڈار کوئی پاکستان سے گیا ہوا نوجوان نہیں تھا۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کا ہی نوجوان تھا جو بھارتی فوج کے نفرت آمیز سلوک اور تشدد کی وجہ سے مسلح جدوجہد کی جانب مائل ہوا۔

پلوامہ واقعے کے بعد ہندوستان کے دیگر علاقوں میں مقیم کشمیریوں کے ساتھ جس نفرت انگیز سلوک کا مظاہرہ کیا جارہا ہے وہ بے حد شرمناک ہے۔ ایک وائرل ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے جس میں بِہار میں انتہا پسند ہندو کچھ کشمیری دکان داروں کی دکانیں بند کرواتے اور انہیں 24 گھنٹوں میں بِہار چھوڑنے کی دھمکیاں دیتے ہوئے صاف دیکھے جا سکتے ہیں۔

گزشتہ ستّر سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود بھارت اپنے تمام تر ریاستی جبر کے باوجود کشمیریوں کے دل سے آزادی کا جذبہ نہیں نکال سکا۔ اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر لے کر جانے والا بھارت اسی اقوام متحدہ کی رائے شماری کی قرارداد پر عمل کرنے سے انکاری ہے۔بھارت اور بھارتیوں کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کشمیر کا مسئلہ پرامن طور پر حل کئے بغیر وہ معاشی ترقی کا ہدف حاصل نہیں کرسکتا اور نہ ہی اپنی غریب عوام کی اکثریت کو غربت سے نکال سکتا ہے۔

موجودہ جنگی جنون سے بھارت کچھ حاصل نہیں کر پائے گا۔ اگر بھارت یہ سمجھتا ہے کہ اس سے وہ پاکستان کو دباؤ میں لے آئے گا یا اسی عالمی سطح پر تنہائی کا شکار بنا دے گا تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔ اگر بھارت نے پاکستان پر حملے کی غلطی کردی تو اس کے بعد کی صورتحال کی تمام تر ذمہ داری اسی پر ہوگی۔

پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے خلاف ستّر ہزار سے زائد معصوم شہریوں کی قربانی دے کر دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے جس میں بھارت بھی درپردہ شریک تھا مگر پاکستان یا پاکستانی قوم نے کبھی بھی اس پاگل پن یا جنگی جنون کا مظاہرہ نہیں کیا جو بھارت کی اعلیٰ قیادت اور ان کی عوام گاہے بگاہے پاکستان کے خلاف کرتی رہتی ہے۔

اگر بھارت ایٹم بم نہ بناتا تو جواباً پاکستان بھی ایٹمی طاقت بننے سے دور رہتا اور روایتی جنگ میں بھارت کا پلڑا بھاری رہتا مگر بھارت کے جنگی جنون کے پیش نظر پاکستان کے لئے ایٹمی طاقت کا حصول ناگزیر بنا دیا گیا نتیجتاً اب بھارت اس روایتی جنگ کے آپشن سے بھی محروم ہو چکا ہے۔ پراکسی وار کا کبھی کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا کرتا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

خطے اور خطے کے غریب عوام کے امن، ترقی اور خوشحالی کے لئے دونوں ممالک کو جلد یا بدیر اچھے ہمسائیوں کی طرح رہنا سیکھنا ہوگا اور مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کئے بغیر ایسا ہونا نا ممکن دکھائی دیتا ہے کیونکہ کشمیر تقسیمِ ہندوستان کا نامکمل ایجنڈا ہے اور جب تک کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا اختیار نہیں دیا جائے گا، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مستقل بنیادوں پر بہتر نہیں ہو پائیں گے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply