جنم ۔۔۔انور زاہد

ہم ایسے لوگوں کا ۔۔۔۔۔۔۔کوئی جنم نہیں ہوتا
ہمارا کام ہے، رکھنا چراغ رستوں پر
ہمارا کام ہے راتوں کی روشنی بننا
ہمارا کام ہی خوابوں کی پہرے داری ہے
ہم ایسوں کے لئے
راتیں ہی کام ہوتی ہیں
ہمارے کام پہ لوگوں کا نام ہے۔۔۔۔۔۔
کیونکہ۔۔۔۔۔۔
ہمارا اپنا کوئی نام جو نہیں ہوتا
ہمارا کوئی جنم دن کہاں منائے کہ
ہمارے سر کوئی الزام کیسے آئے کہ

Advertisements
julia rana solicitors

جنم ہمارا کوئی واقعہ نہ تھا جس کو
ہماری ماں کہیں رکھتی
لگا کے سینے سے
بس ایک درد کا لمحہ
جو جان سے گزرا
سو اس گھڑی کو کوئی یاد کس لئے رکھے
کہ  اس طرح کے پلوں کو
اگر بھلا نہ سکو
تو اہتمام کے سینے سے کیوں لگاؤ گے
وہ جن کے نام کی تاریخ ہی نہیں کوئی
تو   نام کی کنڈلی کہاں سے آئے گی
ہمارے جیسوں کا دن خلق کیوں منائے گی
وه لوگ جن کا
جنم ہی کہیں نہیں ہوتا
میں سوچتا هوں انہیں موت کیسے آئے گی

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply