سندھ بھر میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال، 2 بچے جاں بحق

کراچی(ویب ڈیسک)کراچی سمیت سندھ بھر میں چوتھے روز بھی ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال اور احتجاج جاری ہے جبکہ قومی ادارہ برائے اطفال میں بروقت طبی امداد نہ ملنے سے 2 بچے جاں بحق ہوگئے۔ تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے لئے کراچی سمیت سندھ بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال اور احتجاج چوتھے روز میں داخل ہوچکا ہے۔ کراچی کے سول، جناح ہسپتال، قومی ادارہ برائے امراض قلب اور این آئی سی ایچ سمیت مختلف ہسپتالوں میں او پی ڈیز اور وارڈز میں کام بند ہے جس کے باعث علاج و معالجے کے لئے آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور مریض نجی ہسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث جناح ہسپتال میں مریضوں کو داخلے سے بھی روک دیا گیا ، ہسپتال کے چوکیدار کے مطابق انتظامیہ نے کسی مریض کو اندر جانے کی اجازت دینے سے منع کیا ہے۔ ادھر قومی ادارہ صحت برائے اطفال کے ڈاکٹرز بھی ہڑتال کر رہے ہیں، ہسپتال میں موجود والدین نے الزام لگایا ہے کہ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث علاج کے لئے لائے جانے والے 2 بچے دم توڑ گئے ہیں۔ لواحقین نے بچوں کے انتقال پر احتجاج کرتے ہوئے ہسپتال کے سامنے سڑک بند کردی جسے پولیس حکام نے مداخلت کرکے کھلوایا ۔ سربراہ قومی ادارہ برائے اطفال ڈاکٹر جمال رضا نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ دو بچوں کے انتقال کا تعلق ہڑتال سے نہیں، دونوں بچے وارڈ میں زیر علاج تھے جس میں سے ایک بچہ ذہنی معذور اور دوسرے کو نمونیہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یومیہ ہزاروں بچے ہسپتال آتے ہیں، ہڑتال کے باعث صرف او پی ڈی بند ہے۔ دوسری جانب ٹھٹھہ اور جیکب آباد سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی ینگ ڈاکٹرز اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کر رہے ہیں جس کے باعث ہسپتالوں میں کام بند ہے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا موقف ہے کہ سندھ حکومت نے مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوا اور اس حوالے سے کسی قسم کا کوئی نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا گیا ۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply