کشمیر: سجدۂ شوق ہمیں صدا دیتے ہیں!

افتخاررحمانی
اس وقت پورا ملک ڈرامائی انداز سے سراسیمگی اور افراتفری کا شکار ہے، نوٹ بندی کےبعد یوں لگتا ہے کہ تمام بھارتی عوام بیداد جرم کی سزا پارہے ہیں اور وہ تمام افراد جو کسی نہ کسی طور چھوٹی صنعت و تجارت سے وابستہ تھے مایوسی اور اضمحلال کی وجہ سے انفعالی کیفیت کے شکار ہوگئے ـ وزیراعظم حزب مخالفین کے مطلوبہ جوابات سے یک قلم گریزاں ہیں؛ لیکن اپنے اس خدشہ کا ضرور اظہار کرتے ہیں اور مضحکہ خیز صورت میں اشکبار بھی ہوجاتے ہیں کہ ان کی جان کو مخالفین سے ڈر ہے ـ عوام بینکوں کی لائن میں اپنی جان گنوا رہے ہیں مصدقہ اطلاعات کے بموجب 70 سے زائد افراد نوٹ بندی کے عفریت کی نذر ہوگئے اور اپنی بَلی خود ہی چڑھا دی ـ بھارتی وزیراعظم نے نوٹ بندی کے تعلق سے جو دلائل اور وجوہات بیان کی ہیں سچ تو یہ ہے کہ ان دلائل اور وجوہات میں کوئی جان اور سررشتہ میں پختگی کی کوئی رمق نہیں ہے ـ یہ مکمل طور پر عاجلانہ اور نتائج سے بے پرواہ ہوکر کیا گیا فیصلہ ہے ـ نتیجتاً اربوں عوام کو دوہری مصیبت کا شدید سامنا ہے جو ڈیفالٹر تھے اور بینکوں کا اربوں روپے لیکر غیر ملک فرار ہوگئے ان کے قرض معاف کردیے گئے اور بھارتی ریزرو بینک نے ان رقومات کو ڈوبا ہوا مان لیا ـ ان تمام واقعات اور افراتفری کے باوجود ایک طرف جہاں پورے ملک میں اقتصادی ایمرجنسی نافذ ہے وہیں ریاست کشمیر میں کوئی ہماہمی نہیں اور نوٹوں کو لیکر کوئی ہڑبونگ اور واویلا نہیں ـ ڈیلی اڑان نے گذشتہ دنوں نوٹ بندی کے متعلق عجیب ؛بلکہ سکینت آمیز سرخی لگائی تھی کہ پورے ملک کے “عوام نوٹوں کو لیکر راتوں میں جاگ رہے ہیں تو کشمیری سکون کی نیند سو رہے ہیں ” واقعی اس ریاست کی سچائی بھی یہی ہے، ان ستم رسیدہ مفلوک الحال عوام کے پاس اتنی دولت کہاں رہی کہ وہ نوٹوں کو لیکر افراتفری کے شکار ہوں، جو کچھ بھی تھا وہ بندشوں اور کرفیو کی نذر ہوگیا ـ
ڈیلی اڑان اور کشمیر عظمی کے علاوہ دوسرے اخبارات کی یہ سرخی ” جامع مسجد کے مینار 19 /ہفتوں کے بعد اذان سے گونج اٹھے ” دل کو مسرتوں اور خوشیوں کا فرحت آگیں احساس ہورہا ہے اور نگاہوں میں معمورِ خانۂ سجدۂ نیاز کی شادابیاں رقص کر رہی ہیں ـ سماعت کو جس نوید سحر کا انتظار تھا وہ نوید سحر 19 ہفتوں کے بعد سری نگر جامع مسجد کے میناروں سے آخر مل ہی گئی، اور یہ نوید ملنا بھی تھی؛ کیونکہ ظلمت و تاریکی کی کوئی بنیاد ہی نہیں ہوتی ہے ـ عشق و سرمستی کی حدتوں کو رقیبان روسیاہ کے بزدلانہ افعال سرد نہیں کرسکتے اور جو چنگاری برف سے اٹھی ہے اسے آخرش کون سا عنصر سرد کرسکتا ہے؟ یہی ہماری فتح اور طویل مدتی جدوجہد، پرامن مظاہرے، اور دیوانہ وار قربانیوں کا فقیدالمثال ثمرہ ہے ـ ذرا پورے ملک کی تصویر تو دیکھیے پیسوں کو لیکر کس قدر سراسیمگی ہے، جانیں تلف ہورہی ہیں، لوگ بھوکوں ایڑیاں رگڑ رہے ہیں، تاجر دیوالیہ ہوگئے، یومیہ مزدور خودکشی کر رہے ہیں اور اقتصادی ڈھانچہ زمین بوس ہوگیا لیکن ریاست کشمیر اور وادی میں امن، آزادی، خوشحالی، شادمانی آمد موسم بہاراں کا جشن منایا جا رہا ہے ـ لالہ و صنوبر آنگن میں اپنی خوشبو بکھیریں گے اور فضا نغمہ سرا ہوجائے گی ـ جس وقت راتوں رات نوٹ بندی کا اعلان ہوا تو کلا لینبذن فی الحطمۃ کی پوری تفسیر ہماری نظروں کے سامنے یک لخت گردش کرنے لگی ‘حطمۃ ‘ کی تفسیر ائمہ و علماء نے آگ ہی بتایا ہے، ابن کثیر، رازی، کشاف اور دیگر علمائے تفسیر نے یہی کہا ہے ـ چشم فلک نے لاکھوں نوٹ آگ میں جلتے دیکھے، معروف دریائے گنگا میں کروڑوں روپے بہتے دیکھے ـ جنبش یک قلم میں “ان مالہ اخلدہ” کی حقیقت واشگاف ہوگئی ـ جو یہ سمجھتے تھے کہ روپے سالہا سال پاس رہیں گے ان کی آنکھیں خیرہ رہ گئیں ـ
سری نگر کی جامع مسجد وہ تاریخی مسجد ہے جسے سلطان سکندر نے 1388 – 1420 میلادی کےدرمیان تعمیر کی تھی جس طرح ریاست مرور زمانہ کے ساتھ ساتھ مختلف الجہات روایات و تاریخ رکھتی ہے اسی طرح یہ مسجد بھی اپنی الگ منفرد تاریخ رکھتی ہے ـ اگر عوام پر ظلم ہو تو اس مسجد کو بھی المناکیوں کے خونچکاں مراحل سے گذرنے پڑتے ہیں، جب 19 ہفتوں تک بھارتی بہادر کے تسموں سے سجدہ گاہے شوق پامال ہوتی رہی دل خون کے آنسو روتا رہا، آہیں عرش رسا بن کر نکلتی رہیں ـ ادھر معصوم عوام گلیوں اور سڑکوں؛ بلکہ اپنے گھروں میں ریاستی دہشت گردی کے رحم و کرم پر تھے تو ادھر امن و آشتی کی آماجگاہ اور ظلم کے خلاف اعلان بغاوت کا آفاقی پیام دینے والی یہ تاریخی مسجد بھی لہولہان ہوتی رہی، خاموش تماشائے روزگار دیکھتی رہی، اپنے عاشقان پاک طینت کے لہو کی ارزانی برداشت کرتی رہی، وہ پیشانیاں جو اس کی فرش ہائے ناز پر خم ہوتی تھیں ان پیشانیوں پر فوجی بوٹوں کی ٹھوکریں دیکھ کر رنجیدہ خاطر ہوتی رہی، اور پھر ستم تو یہ کہ اپنے حلقہ ہائے وسیع میں اللہ اکبر کی صدائے جاوداں سے طویل مدت تک محروم رہی، الم برداشت کرتی رہی اور خاموش اشکبار ہوتی رہی، تاہم یہ اطلاع کسی نوید جشن سے کم نہیں کہ پھر سے وہی صدائے عرش رسا و جاوداں اس کے حلقہ ہائے عدن نما کی وسعتوں میں گونج اٹھی ہے ـ راجہ رنجیت سنگھ کے عہد میں بھی اسے مقفل کردیا گیا تھا اور طویل مدت تک اذان و اقامت اور سجدہ ہائے شوق سے خالی رہی ـ وقت کی ستم گری نے ایک بار پھر اسے ایسا المناک وقت دکھلا دیا کہ زخم ماضی پھر ہرا ہوگیا، جسے اپنے عشاق ازل پر ستم مسلسل کی طرح سمجھ کر برداشت کرلیاـ حکومتی روباہوں اور سیاسی شاطروں؛ بلکہ ظالم قوتوں کا یہ استدلال پہلے بھی تھا اور اب بھی ہے کہ یہاں بھیڑ جمع ہوکر حکومت کے خلاف نعرے بلند کرتی ہے اور پر مشتعل مظاہرے بھی کرتی ہے یہ دلیل غیر معقول اور دوہری پالیسی پر مبنی ہے ـ اولاً یہ سمجھنا ہوگا کہ کسی بھی نیک ارادے اور جواں عزم؛ بلکہ جنون و سرمستی کو طاقت کے زور پر کم نہیں کیا جاسکتا؛ بلکہ اس کے لئے مصالحتی راہیں استوار کرنا ہوتی ہیں، پیش کردہ دلائل اور براہین پر بنظر انصاف محققانہ نگاہیں ڈالنا ہوں گی تب جاکر توازن کی صورت قائم ہوسکتی ہے ـ کشمیری عوام تو 70 سالوں سے اپنی قربانیاں پیش کر رہے ہیں اور کل بھی پیش کرنے سے دریغ نہ کریں گے؛ کیوں کہ ان کو آج کیلئے نہیں؛ بلکہ کل کیلئے زندہ رہنا ہے اور اس زندگی میں پوری قوم کی بلندی اور اقبال کی عاشقانہ خواہش بھی کروٹیں بدل رہی ہے ـ
بھارتی وزیراعظم نے اپنے مخصوص برہمنی انداز میں کہا تھا کہ نوٹ بندی سے کشمیر میں ہورہے ہیں مظاہرے، دہشت گردی اور حکومت مخالف کارروائیاں بند ہوں گی؛ کیوں کہ فنڈنگ بند ہونے سے ان کی توانائیاں کمزور ہوں گی ـ کہنے کو تو یہ سیاسی جملہ ہے، تاہم بطور وزیراعظم انہیں درست حقیقت کا ادراک نہیں کہ یہ مٹھی بھر نہتے کشمیری کیوں ایک ایٹمی فوج سے دو بدو ہیں؟ حق گوئی اور حقیقت سے گریزپائی برہمنیت کی سرشت ہے ـ بھارتی قیادت نے ہمیشہ جھوٹ، مکر، دروغ اور جبر کا سہارا لے کر کشمیری عوام کے پاکیزہ خیالات اور نیک جذبات کو کچلنے اور صدائے امن کو گولیوں کے “ٹھائیں ٹھائیں ” سے دبانے کی کوشش کی ہے ـ ملک کا میڈیا جسے اپنے فرائض کے بموجب راست باز ہونا چاہیے تھا اور زمینی حقائق سے ہم آہنگ ہونا چاہیے تھا وہ بھگوا رنگ میں یوں رنگا کہ جھوٹ کو ہی اپنا ایمان سمجھ لیا، کسی نے یہ سوال نہیں اٹھایا کہ کشمیری بندوق کیوں اٹھا رہے ہیں؟ اصل وجوہات کی تحقیق نہیں کہ؛ بلکہ مودی دھن پر رقص کرتے ہوئے وہی نغمہ سرائی کی کہ وہ اپنے ہی مقررہ اصول سے باغی ہوگئے ـ ظلم اور دہشت گردی کا جو اصل چہرہ ہے اسے ہر وقت چھپایا گیا، ظلم کی حمایت کی گئی اور مظلوم کو ملزم بناکر پس زنداں کیے جانے میں بھی بڑا رول ادا کیا ـ زی نیوز سے لیکر دینک جاگرن اور ہندوستان نیوز چینل کے علاوہ دیگر اخبارات نے جہاں برہان وانی کو دہشت گرد کہا وہیں کشمیر کے تمام اخبارات نے اسے کمانڈر ہی لکھا اور کہاـ گریٹر کشمیر سے لیکر رائزنگ کشمیر کے علاوہ کشمیر عظمٰی وغیرہ اردو انگلش اخبارات نے کمانڈر ہی قرار دیا، حکومت کو اس معمہ میں ذرا تدبر اور غور سے کام لینا چاہیے ـ کشمیر تو کل بھی جل رہا تھا اور آئندہ بھی جلنے کے لیے تیار ہے تاآنکہ امن قائم نہ ہوجائے اور اس مسئلہ پر تسلی بخش حل نہ نکال لیا جائے ـ
حریت کے احتجاجی کلینڈر میں جو گنجایش اور نرمی رکھی گئی ہے اس وجہ سے ہے کہ عوام مزید الجھنوں کے شکارنہ ہوں اور شورشوں میں مزید کلفتوں کا سامنا نہ ہو ـ باطل قوتیں یہ سمجھ رہی ہیں کہ حالات سے مجبور ہوکر یہ عمل کیا گیا ہے، یہ بھول ہے ـ حقیقت یہ کہ ہم شورشوں، ہنگامہ خیزیوں، مظاہروں اور سنگ باریوں کے حامل نہیں، ہم اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اپنے حقوق کے اتلاف پر ماتم کر رہے ہیں، ہمیں اپنے حقوق چاہیے تاکہ گذر اوقات آسان ہو ـ بھارتی قیادت جو افضل گرو کو دہشت گرد کہتی ہے ؛ لیکن اپنے سیاسی مفادات کی خاطر پی ڈی پی کیساتھ مخلوط حکومت بناکر خوش ہے، جبکہ پی ڈی پی افضل کو شہید کہتی ہے ـ جب دو متضاد متفق ہوجائیں تو بالیقین فعل و عمل میں فتور آئے گا اور پورے ملک کے عوام اسی نقصان اور فتور کو جھیل رہے ہیں ـ صبح صبح بہاراں ہو تو شام شامِ مست و رنگین، فضا میں لالہ و نسرین کی خوشبو ہو تو گیتی نمونہ بہشت، پھول کھلے تو ظالم کی نگاہیں اس پر نہ ہوں اور اس کی خوشبو دل و دماغ میں بس کر بوئے جاوداں کا احساس دلائے ـ یہی خواہش اس جنت نما دھرتی کے باسیوں کی ہے ـ انہیں آلو، بینگن اور ٹماٹر کے گرتے بڑھتے نرخ سے کیا سروکار؟ انہیں نوٹوں کی تنسیخ کیا ستائے گی جنھوں نے اپنا سب کچھ وطن عزیز کی سا لمیت کیلیے قربان کردیا ہے؟ انھیں روزگارِ زمانہ کی کیا فکر ہوسکتی ہے جنھوں نے اپنے ضعیف کندھوں پر اپنے نوجوان بیٹوں کی لاشیں اٹھائی ہوں؟ انھیں زندگی اور اس کے تعیشات سے کیا برآری ہوسکتی ہے جنھوں نے اپنی آنکھوں سے ماؤں، بہنوں کو بے حرمت ہوتے ہوئے دیکھا ہو؟ کشمیر میں جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس کے لئے یقیناً وہ طاقتیں ذمہ دار ہیں جو ابد تک کشمیریوں کو اپنی ٹھوکروں اور بندوق کے نشانے پر رکھنا چاہتے ہیں ـ
نریندرمودی نے اپنے شو من کی بات میں کشمیر کی بات بھی کرڈالی اور کہا کہ 95 فیصدی طلبا کا ریاستی امتحان میں شریک ہونا ان کے مثبت فکر ہونے کی علامت ہے، فریب اور دجل کی ایک عبارت اور رقم کردی ـ دلائل خود بیان کرتے ہیں؛ لیکن قبول حق سے گریزاں بھی ہیں، جب یہ 95 فیصدی تعلیم کے لیے کوشاں ہیں تو پھر وادی میں تشدد اور قہرسامانیاں کیوں کی جاتی ہیں؟ علم کے پروانوں پر گولیاں کیوں چلائی جاتی ہیں؟ اگر کشمیری اپنے مطالبات میں سچے اور اپنے عزائم میں کوہ ھمالہ نہ ہوتے تو 95 فیصدی طلباء ریاستی امتحان میں شریک نہ ہوتے ـ یہ شراکت یقیناً ظلم کیشوں کے سینے پر سانپ بن کر لوٹے گی کہ ناانصافی کے خلاف مزید مستحکم صدائے احتجاج بلند ہوگی ـ ہماری عبادتیں، قربانیاں، جگر خراشیاں، اور لامتناہی دیوانہ وار کاوشیں مدد و نصرت کا عندیہ دے رہی ہیں، سجدہ شوق و نیاز کی سکینت اور تسبیح جنون کی گدازی تابناکی کا اشارہ دیتی ہے، ہمیں گدازی تسبیحِ جنون کی رمزکاری پر کل کی تعمیر کرنی چاہیے ـ

Facebook Comments

جارڈن روڈس
اردو کا ایک ادنی ٰطالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply