وزیر اعظم کا ٹرمپ کو فون اور دورہ پاکستان کی دعوت

طاہر یاسین طاہر
دنیا اپنے نئے نام گلوبل ویلج سے جانی جا رہی ہے۔ اس عہد میں کسی ملک کے لیے ممکن ہی نہیں کہ وہ اپنے پڑوسی ممالک یا دنیا کے ترقی یافتہ ترین و سپر پاور کے حامل ممالک سے کٹ کر اپنے عوام کو ترقی کی منازل سے ہمکنار کر سکے۔سیاسی نعرے اور وعدے ایک الگ شے ہے مگر ملک کو حقیقی ترقی دینے اور اپنے عوام کے لیے منافع بخش کاروباری و روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیےامریکہ،یورپ،چین،روس اور دبئی و سعوی عرب جیسےممالک کی ضرورت پڑتی ہے اور پاکستان اپنی اس مجبوری اور ضرورت سے آگاہ ہے۔
اس امر میں کلام نہیں کہ امریکہ اس وقت دنیا کی سپر طاقت ہے اور اسے اپنے اس اعزاز سے محروم ہونے کے لیے بھی کم از کم ایک نہیں تو آدھی صدی ضرور چاہیے ہو گی۔ دنیا کے طاقت ور ترین ملک کےنئے صدر کا نام ڈونلڈ ٹرمپ ہے جن کی شخصیت بیک وقت کئی خوبیوں اور تنازعات کا مجموعہ ہے۔پاکستان اپنی جغرافیائی ہیئت،ایٹمی طاقت، دنیا کی بہترین فوج اور دنیا کے ذہین اقوام میں سے ایک اپنے دام میں سمیٹنے کے باعث دنیا بھر کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے۔اس خطے میں امریکہ سمیت یورپ اور دنیا بھر کے معاشی و عسکری مفادات ہیں۔دنیا جانتی ہے کہ پاکستان امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی ہے۔اگرچہ پاکستان میں یہ توقع کی جارہی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بجائے ہیلری کلنٹن امریکی صدر بن جائیں گے مگر ایسا نہ ہو سکا۔اب جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر منتخب ہو چکے ہیں تو پاکستان سمیت دنیا بھر کو انہی کے ساتھ معاملات چلانے ہیں۔
یاد رہے کہ بدھ کو پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سے امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی خواہش پر تصفیہ طلب مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔پاکستان کے سرکاری ریڈیو کے مطابق بدھ کو وزیراعظم نواز شریف نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹیلی فون کیا اور انھیں صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔وزیراعظم نواز شریف سے بات کرتے ہوئے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے آپ جو بھی کردار چاہتے ہیں وہ ادا کرنے پر تیار ہوں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے مزیدکہا کہ وزیراعظم نوازشریف بہترین ساکھ رکھتے ہیں اور زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں جس کے اثرات ہر شعبہ میں دیکھے جا سکتے ہیں۔وزیراعظم کی جانب سے دورہ پاکستان کی دعوت پر امریکہ کے منتخب صدر نے کہا کہ وہ شاندار ملک کے بہترین لوگوں اور خوبصورت مقامات کا دورہ کرنا پسند کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم نواز شریف سے بات چیت میں ان سے جلد ملاقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ وزیراعظم آپ سے بات کرتے ہوئے ایسا لگ رہا ہے کہ ایک ایسے شخص سے بات کر رہا ہوں جسے کافی عرصے سے جانتا ہوں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ کا ملک بہت حیران کن ہے اور پاکستانی ذہین ترین لوگوں میں سے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم نواز شریف سے کہا کہ وہ 20 جنوری کو عہدہ صدارت سنبھالنے سے پہلے بھی جب چاہیں انھیں فون کر سکتے ہیں۔
اس سے پہلے امریکی انتخاب میں صدر منتخب ہونے پر وزیر اعظم نوازشریف نے ٹرمپ کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ آپ کا انتخاب یقیناً امریکی عوام اور جمہوری اقدار، آزادی، انسانی حقوق اور آزادانہ کاروبار میں عوام کے دیرینہ یقین کی فتح ہے۔ سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ آپ کی یادگار فتح اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ امریکی عوام کو آپ کی قیادت، بصارت اور اپنے عظیم ملک کی خدمت کے جذبے پر کتنا اعتماد ہے۔
یہ امر واقعی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کا مسئلہ سب سے زیادہ حل طلب ہے ،اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا اور یوں سلگتا رہا تو ایک دن خدا نخواستہ یہ پورا خطہ راکھ کا ڈھیر بن جائے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے فون پہ بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے مسائل کے حل کے لیے جس عزم اک اظہار کیا وہ صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد بھی اسی عزم و حوصلے کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو حل کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ صرف یہی نہیں بلکہ دنیا میں قیام امن کے لیے امریکی پالیسیوں پر بھی نظر ثانی کریں گے، ہم اس بات پر بھی امریکی صدر کے شکر گذار ہیں کہانھوں نے پاکستانی عوام کو دنیا کے ذہین ترین عوام میں سے تسلیم کیا ہے۔ بے شک دونوں رہنماوں کے درمیان ہونے والی گفتگو سفارتی آداب کے تحت ہی تھی، یہ مگر ضروروی ہے کہ جس سفارتی تکلف کے تحت ڈانلڈ ٹرمپ نے مسائل حل کرنے کی یقنین دھانی کرائی وہ عملاً بھی ایسا ہی کریں ۔ہمیں امید ہے ٹرمپ جلد پاکستان اور اس خطے کا دورہ کریں گے نیز بالخصوص ایشیا کے لیے اپنا ایسا زیرک نمائندہ اپنی کابینہ میں منتخب کریں گے جو آنے والے ایام میں اس خطے میں امن کے قیام کے لیے قابل عمل پالیسی دے سکے۔

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply