غالب انکل۔۔۔ستیہ پال آنند

آج مرزا غالب کی برسی پر ایک نظم دوستوں کی نذر ہے ۔۔۔ میں اس بات کی سچائی سے کبھی منحرف نہیں ہوا کہ غالب ایک عظیم شاعر تھا ۔۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وہ ایک عظیم انسان نہیں تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غالب انکل!
سترہ برس کی میں تو اک بوڑھی لڑکی ہوں
دسویں پاس ہوں ۔۔۔ پہلے گھر میں بیٹھے بیٹھے
دیوان ِ غالب کو پڑھتے رہنا ہی اک شوق تھا میرا
جیسے جیسے حفظ کیا ہے، اب اس سے دل اُوب گیا ہے
پھر ابّو سے کہہ کر  میں نے ـ”دستنبو”ــ بھی منگوائی ہے
پڑھنے پر وہ دلکش پردہ
جو آنکھوں پر پڑا ہوا تھا ۔۔۔ اُٹھ سا گیا ہے
آپ کی اصلی شخصیت کا کچھ کچھ اندازہ سا جیسے مجھ کو ہونے لگا ہے
آپ کے سب اشعار مجھے، اب دیوانے کی بڑ سی جیسے لگنے لگے ہیں
جھوٹ کا اک انبارہے جس پر
سونے چاندی کے ورقوں کی پرت چڑھی ہے!

غالب انکل!
غد ر تو اپنی پہلے جنگ ِ آزادی تھی ۔۔۔ نہیں تھی؟ کہیے!
سکہ لکھ کر آپ نے بھی اس میں اپنا حصہ ڈالا تھا
نہیں لکھا تھا؟ یہ دروغ بھی اب تو ثابت ہو ہی چکا ہے
پھر پنشن کے رک جانے پر
کن کن انگریزوں کے پاؤں پڑے تھے، انکل؟
اس پر ہی شاکر رہتے تو پھر بھی میں یہ نظم نہ لکھتی
آپ نے تو کاسہ لیسی کی حد کر دی تھی
یہ کیسی مسکہ پالش تھی، غالب انکل
جس میں آپ نے
باغی ہندوستانی سپاہ کو صلواتوں سے ذبح کیا تھا؟
ظالم ، شہدے، مفسد، نمک حرام ، کمینے (سارے لفظ تو آپ کے ہی ہیں “دستنبو” میں!)
کیسے کیسے لقب دیے تھے !
انگریزوں کو
مہربان، تہذیب یافتہ ، مالک ِ کل، اللہ کے نائب ۔۔۔
کہہ کر ان کی بڑائی کی تھی!
(یہ الفاظ تو ، انکل، میں نےدستنبو سے اخذ کیے ہیں)
اور یہ سب کچھ
انہی دنوں میں لکھا تھا آپ نے ،غالب انکل
جب دلّی کے گرد و نواح میں
میرٹھ کے سب مسلمان باغی شہدوں کی
سینکڑوں لاشیں پیڑوں پر لٹکا دی گئی تھی
ان کو دفنانے کی قیمت موت تھی ۔۔۔
اُن جیسی ہی، پیڑ پہ لٹکا دینے والی!
ان سب مسلمانوں کی لاشیں کوے، چیلیں، نوچ نوچ کر کھاتے کھاتے اُوب گئے تھے
چاپلوس غالب انکل جی!
سب کچھ ہی تو اپنے قلم سے آپ نے ــ “دستنبو” میں لکھا ہے!

Advertisements
julia rana solicitors

سترہ برس کی اس بوڑھی لڑکی کو
آپ کا چہرہ، باتیں، شعر، خطوط ۔۔۔ سبھی کچھ
جھوٹ کا اک انبار سا جیسے لگنے لگے ہیں
آپ بتائیں، کیا میں غلط   ہوں ؟۔۔۔

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”غالب انکل۔۔۔ستیہ پال آنند

  1. واہ سر کیا نظم لکھی ہے ۔۔۔۔ آپ کی سوچ اور تحریر غیر روائتی رہی ہمیشہ ۔۔ مکھی پر مکھی نہیں مارتے۔۔۔

Leave a Reply