اسے اپنے کلچر پر بڑا ناز تھا۔
سب سے کہتا ہم نے غیروں کا کلچر اپنا رکھا ہے۔
بتاتا محمد بن قاسم اور محمود غزنوی ہمارے ہیرو نہیں ہیں۔
اور نہ ہی صلاح الدین ایوبی اور عمر بن عبدالعزیز سے ہمارا کوئی واسطہ ہے۔
بلکہ ہمارا ہیرو تو رنجیت سنگھ ہے۔
ہمیں بچوں کو اِس کے بارے میں پڑھانا چاہیے۔
کہتا یہ ہمارے والدین نے ہمارے نام بھی عربیوں والے رکھ دئیے ہیں۔
یہ نام ہماری تہذیب کی نمائندگی نہیں کرتے۔
کہتا میں اپنے بچوں کے نام یہاں کے ناموں میں سے رکھوں گا۔
کل اُس کی کال آئی تو بتا رہا تھا
کیسے اُس نے ویلٹائن ڈے گزارا ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں