اب سعودی آ رہے ہیں ۔۔۔۔شجاعت بشیر عباسی

لیاقت علی خان نے امریکی دورہ کیا جس کے بعد سرخ گندم پاکستان پہنچی اور امریکہ زندہ باد کے نعرے دارلحکومت کراچی میں لگے یوں پاک امریکہ دوستی کا سفر شروع ہوا۔
اس مفاداتی دوستی کا استعمال خوب ہوا امریکا نے ملکی مفاد کے پیش نظر اور پاکستان کے سول اور مارشل لاء حکمرانوں نے اپنے اقتدار کے لیے ان تعلقات کا استعمال کیا۔
امریکہ نے 71 میں مدد اس لیے نہیں کی کیونکہ کے یہ اس کے ملکی مفاد میں نہیں تھا۔جبکہ پاکستان نے اس کی پوری سرد جنگ میں ساتھ دیا کیونکہ اس کی بدولت حکمرانوں کو اقتدار اور دیگر فوائد حاصل ہوتے رہے۔
امریکہ ہندوستان پاکستان کی جنگ میں نہیں الجھا اور نہ ہی کوئی قابل زکر مصالحتی کردار ادا کیا جس کا پاکستان کو فاہدہ حاصل ہوا ہو۔جبکہ پاکستان پہلے روس کے خلاف استعمال ہوا اور اسکے بعد افغان وار میں بھی اتحادی بنا۔اس کا پھل 80 کی دہائی میں ضیاءالحق کو گیارہ سالہ جبکہ دوسرے سیشن میں مشرف کو آٹھ سالہ اقتدار کی صورت میں ملا۔پاکستان کو ان بدترین فیصلوں کیا خمیازہ بھگتنا پڑا پہلے کلاشنکوف کلچر کو فروغ اور بعد میں ایک لاکھ کے قریب انسانی جانوں کی قربانی دینا پڑی معیشیت کا دیوالیہ نکل گیا اور پاکستان کی سیکورٹی دنیا کے سامنے ایک رسک بن گئی۔
اس سیکورٹی رسک کے تاثر کو اب تک مشرف کے بعد کی تمام سول حکومتیں زائل کرنے میں مکمل طور پر کامیاب نہیں ہو سکیں۔
سول حکومتوں نے کسی حد تک امریکی دخل اندازی کو روکا پاک چائنا تعلقات بھی مظبوط ہوئے سی پیک کا ڈھول بھی سنائی دیا ایک آس تھی پیسے کی حکمرانوں کو چائنا سے لیکن چائینیز سدا کے کنجوس ہیں سی پیک معاہدے میں بھی چائنا نے کنجوسی دیکھائی اور نقد معاونت سے بھی عمران حکومت کو پیٹھ دیکھائی
اب حکومتوں کو تو پیسے چاہیئے ہوتے ہیں جبکہ پاکستان میں 22 کروڑ لوگ تو موجود ہیں لیکن پیسے نہیں ہیں یوں ہمارے ہاتھ چین سے بڑھتے بڑھتے ملائشیا ترکی عرب امارات قطر سے ہوتے ہوئے سعودی عرب تک پہنچے ہیں جہاں قدم کچھ جمے ہیں انہیں کوششوں کی بدولت سعودی شاہ اپنے لاو لشکر سمیت پاکستان آ رہے ہیں بات بنتی دیکھائی دے رہی ہے سعودی کھلے ہاتھ والے ہیں نہ نہ کرتے بھی کشکول میں کچھ ڈال دیں گے اور بدلے میں پاکستان کو بھی کچھ خاص نہیں کرنا صرف ایران کے گرد سعودی گھیرا ہی تو ڈالنا ہے اس کا نقصان بھی زیادہ نہیں بس شیعہ سنی فسادات بڑھیں گے لاکھ دو لاکھ مر بھی گے تو کوئی بات نہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply